- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
سائنسدانوں اور عمررسیدہ افراد کی مدد کرنے والا روبوٹ
ناروے: ناروے کی ایک کمپنی نے ایسا انسان نما (ہیومونائیڈ) روبوٹ بنایا ہے جو تجربہ گاہ میں سائنسدانوں اور گھروں میں بزرگوں کا ہاتھ بٹائے گا۔
ناروے کی کمپنی ہیلوڈی روبوٹکس نے EVE r3 نامی روبوٹ تیارکیا ہے جس کا عملی مظاہرہ ایک نمائش میں بھی پیش کیا جاچکا ہے۔ پہیوں پر چلنے والا یہ ازخود متوازن ہونے والا روبوٹ اپنےدو بازوؤں سے کئی طرح کے کام کرسکتا ہے جو ایک وقت میں 8 کلوگرام وزن اٹھاسکتا ہے۔
روبوٹ کی اونچائی 175 سینٹی میٹر اور وزن 76 کلوگرام ہے اور اپنی مکمل رفتار پر یہ 22 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آگے بڑھتا ہے۔ اس کی پچھلی جانب تیسرا پہیہ لگا ہے جس کی بدولت یہ آگے اور پیچھے جھک سکتا ہے۔ لیکن یہ انسانی نقل یا احکامات کے مطابق عمل کرتا ہے جسے ٹیلی پریزنس (دورموجود) روبوٹ کہا جاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے کئی طرح کے امور میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ای وی ای آر تھری روبوٹ جامعات اور تحقیقی اداروں میں سائنسدانوں کی مدد کے لیے بنایا گیا ہے جو موبائل اور دیگر تحقیقی امور میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اسے پروگرامنگ میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے اور یہ ایک بصری پلیٹ فارم بھی فراہم کرتا ہے جس کے تحت بعض علاقوں میں جائے بغیر ماہرین وہاں کی خبر لے سکتےہیں۔
اسی طرح بزرگوں کی مدد اور خیال رکھنے والے افراد دور بیٹھ کر بھی روبوٹ کے ذریعے اپنے پیاروں کو دوا اور کھانا وغیرہ دے سکتے ہیں۔ اگرچہ اس کی قیمت ڈیڑھ لاکھ ڈالر ہے اور اس کی فراہمی اگلے سال سے شروع ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔