- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، چیف جسٹس
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
فراہمی آب کی تنصیبات کے اطراف سے ریتی اٹھانے کا سلسلہ جاری زیرزمین سطح آب مزید گر گئی
کراچی: محکمہ نکاسی وفراہمی آب اور دیگرمتعلقہ اداروںکی غفلت کے باعث ڈملوٹی کے مقام پر انگریزوں کا تعمیر کردہ تقریباً 125سالہ قدیم فراہمی آب کا نظام تباہ وبرباد ہوچکا ہے، پولیس اورسیاسی اثرورسوخ رکھنے والے افرادکی سرپرستی میں ریتی بجری مافیا نے یہاں سے ریتی بجری اٹھا کر نہ صرف کروڑوں روپے کا انفرا اسٹرکچر تباہ کردیا بلکہ ماحول دشمن اس مجرمانہ کارروائی کی بدولت زیرزمین پانی کا لیول بھی کئی فٹ نیچے گر چکا ہے،70کی دہائی تک16 کنوئوں سے 15 تا 16 ملین گیلن روزانہ پانی شہر کو فراہم کیا جاتا تھا،
اس وقت صرف 3کنویں زیر استعمال ہیں جن سے3لاکھ گیلن روزانہ پانی شہر کیلیے حاصل کیا جاتا ہے جبکہ8کنویں سیلابی پانی میں بہہ چکے ہیں،5کنویں بند پڑے ہیں اور تقریباً10کلومیٹر کنڈیوٹ ناکارہ پڑی ہے، ریتی بجری مافیا پر قابو پاکر وفاقی وصوبائی حکومت یا عالمی مالیاتی ایجنسیوں کی مالی معاونت سے نہ صرف اس تاریخی ورثے کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے بلکہ زیر زمین پانی کا لیول اونچا کرکے شہر کے مضافات کے باسیوں کی پانی کی ضرورت کو بھی پورا کیا جاسکتا ہے،نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے مطابق کراچی سے100کلومیٹر دور ڈملوٹی کے مقام پر آزادی سے قبل کا فراہمی آب کا نظام80فیصد تباہ و برباد ہوچکا ہے،
یہ نظام محکمہ کراچی جوائنٹ واٹر بورڈکے تحت آزادی سے قبل تعمیر کیا گیا ،پاکستان بننے کے بعد اس نظام میں مزید توسیع کی گئی،کراچی جوائنٹ واٹر بورڈ کے تحت ملیر ندی کے اطراف16کنویں تعمیرکیے گئے جبکہ ندی سے آنیوالے پانی کو قدرتی طور پر فلٹر کرنے کیلیے لاکھوں روپے کا ان فلٹریشن گیلیریزسسٹم بھی تعمیر کیا گیا، یہ گیلریزکنوئوں سے ایک کلومیٹر دور ڈالی گئیں جبکہ ان کا نیٹ ورک16کلومیٹر تک پھیلا ہوا تھا،اگرچہ ملیرندی کے اطراف سے ریتی بجری1960سے اٹھائی جارہی تھی۔
تاہم گیلیرز کے اطراف پر پابندی کے باعث ریتی بجری نہیں اٹھائی جارہی تھی تاہم پولیس اور بااثر افرادکی پشت پناہی ملنے کے بعد ریتی بجری مافیا کے حوصلے بلند ہوئے اور انھوں نے1976سے گیلیرز کے اطراف سے ریتی بجری اٹھانی شروع کردی جس کے باعث بتدریج زیرزمین پانی کا لیول گرنے لگا اور پتھروں سے تعمیرکردہ فراہمی آب کا نیٹ ورک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونا شروع ہوگیا،اس مقام سے آج بھی ریتی بجری بدستور اٹھا ئی جارہی ہے جبکہ قانون نافذ کرنے و الے اہلکار خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔