سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل پر دستخط؛ ڈاؤ اور مہران یونیورسٹی کے وائس چانسلر فارغ ہونے کا امکان

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 29 اگست 2013

کراچی:  قائم مقام گورنر سندھ آغا سراج درانی نے سندھ یونیورسٹیز (ترمیمی) بل2013 پر دستخط کردیے ہیں۔

قائم مقام گورنر نے دو روز قبل دیگر دو بلوں پر دستخط کیے تھے، مذکورہ بل سے متعلق کہا گیا تھا کہ اس بل پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور ایم کیو ایم کے ساتھ مشاورت کے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے گا لیکن بدھ کو قائم مقام گورنر نے اس بل پر دستخط کردیے،جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان معاملات طے نہ پاسکے۔ مذکورہ بل کے تحت صوبے میں قائم سرکاری جامعات اور ڈگری دینے والے اداروں بشمول آئی بی اے کے نافذ العمل بعض قوانین میں ترامیم کی گئی ہیں، بل کی توثیق کے بعد اب وائس چانسلرز، پرو وائس چانسلرز، رجسٹرارز، کنٹرولر امتحانات اور دیگر اہم افسروں کی تقرری کے اختیارات حکومت سندھ کے پاس چلے گئے ہیں جبکہ جامعہ کراچی اور ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی داخلہ پالیسی بھی حکومت سندھ بنائے گی۔

گورنر ہاؤس کے ذرائع کے مطابق قائم مقام گورنر سندھ آغا سراج درانی نے بدھ کو صوبے کی جامعات سے متعلق سندھ یونیورسٹیز لاز ( ترمیمی ) بل 2013 پر دستخط کردیے ہیں، بدھ کو جامعات سے متعلق ترمیمی بل وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب سے قائم مقام گورنر سندھ آغا سراج درانی کو بھیجا گیا تھا، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نجی دورے پر بیرون ملک گئے ہوئے ہیں جو جمعرات کو کراچی پہنچیں گے۔

دریں اثنا سندھ کی سرکاری جامعات کے ترمیمی بل کی توثیق کے بعد ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور مہران انجینئرنگ یونیورسٹی جامشورو کے وائس چانسلرز فارغ ہوگئے ہیں جو بل پردستخط کے نتیجے میں آئندہ چند روز میں ممکنہ طور پر جاری ہونے والے ’’گزٹ‘‘ کے ساتھ ہی کام چھوڑدیں گے۔

ڈاؤ یونیورسٹی کے پروفیسرمسعود حمید اورمہران یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر قدیر راجپوت اپنے عہدوں کی تیسری مدت مکمل نہیں کرسکیں گے۔ واضح رہے کہ سرکاری جامعات کے ترمیمی بل 2013 میں ڈاؤیونیورسٹی، مہران یونیورسٹی اوراین ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلرزکے عہدے کی تیسری مدت کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ اگر ان یونیورسٹیوں میں دوسری مدت کے بعد بھی وائس چانسلر ہوں گے تواس ایکٹ کے آغاز کے ساتھ فارغ ہوجائیں گے، قابل ذکر امر یہ ہے کہ اس وقت این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر افضال احمد ہیں۔

جامعات کے بل میں مذکورہ شق کی شمولیت سے یہ تاثر واضح ہوتا ہے کہ بل کی تیاری ایسے وقت میں کی گئی جب این ای ڈی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر مرحوم اے کلام یونیورسٹی کے سربراہ تھے لیکن انھوں نے اپنی تیسری مدت پوری کرلی تھی جس کے 51 روز بعد وہ انتقال کرگئے تاہم بل کی منظوری کے وقت ترمیمی بل تیارکرنے والوں نے اس جانب توجہ نہیں دی کہ اب این ای ڈی یونیورسٹی میں متعلقہ شق کے حوالے سے صورتحال تبدیل ہوچکی ہے اور بل کی اس شق سے ڈاؤ یونیورسٹی اور مہران یونیورسٹی کے وائس چانسلر فارغ ہوگئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔