- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
سعودی عرب میں خواتین، بچوں اور ملازمین پر تشدد کے خلاف بل منظور
جدہ: سعودی عرب میں خواتین، بچوں اور گھریلو ملازمین پر تشدد کے خلاف پہلا قانون پاس کر لیا گیا ہے جس کا مقصد خواتین، بچوں اور گھریلو ملازمین پر خفیہ طریقے سے کئے جانے والے تشدد کی روک تھام ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے پاس کئے گئے 17 نکاتی بل میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص خواتین، بچوں اور گھریلو ملازمین پر نفسیاتی اور جسمانی تشدد میں ملوث پایا گیا تواس کو ایک سال قید کی سزا کے ساتھ 50 ہزار سعودی ریال جرمانہ کیا جائے گا۔
نیشنل سوسائٹی فار ہیومن رائٹس کے سیکریٹری جنرل خالد الفخر کا کہنا ہے کہ یہ قانون عورتوں، بچوں، گھریلو اور دیگر ملازمین کے لئے بہت سود مند ثابت ہو گا۔ انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے ایک رہنما وحید ابو الخیر کا کہنا ہے کہ نیا قانون خواتین کو کچھ آزادی فراہم کرے گا، پہلے خواتین کے لئے ضروری تھا کہ وہ کیس دائر کرنے کے لئے محرم کے ساتھ پولیس اسٹیشن آئیں لیکن اس قانون کے بعد اب یہ شرط لازم نہیں۔
تشدد کے خلاف بل سعودی کا بینہ نے ایک مقامی چیریٹی (خیراتی ) ادارے کی جانب سے ملک بھر میں خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام کے حوالے سے چلائی جانے والی مہم کے بعد 26 اگست کو پاس کیا تھا۔ اقوام متحدہ کی جانب سے بھی 2008 سے سعودی عرب پر زور دیا جا رہا تھا کہ وہ گھریلو تشدد کے حوالےسے باقاعدہ قانون وضع کرے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سعودی عرب میں عورتوں، بچوں اور گھریلو ملازمین کے خلاف تشدد کے کیسز کا فیصلہ ایک عام پینل کوڈ اسلامی شرعی اصولوں کے تحت کرتی تھی اورعام طور پر گھریلو تشدد کو ذاتی معاملہ قرار دے دیا جاتا تھا اور ججز اسلامی اصولوں کی روشنی میں کیس کا فیصلہ سنایا کرتے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔