سیمنٹ کی قیمت بڑھانے پر اختلافات، کارٹل میں پھوٹ پڑگئی

بزنس رپورٹر  جمعـء 30 اگست 2013
حکومت کی جانب سے سیمنٹ فیکٹریوں کے لیے بجلی اور گیس کے نرخ میں اضافے کے سبب سیمنٹ کی قیمت پر پڑنے والے اثرات سیمنٹ کمپنیوں میں شدید اختلافات کا باعث بن گئے.فوٹو فائل

حکومت کی جانب سے سیمنٹ فیکٹریوں کے لیے بجلی اور گیس کے نرخ میں اضافے کے سبب سیمنٹ کی قیمت پر پڑنے والے اثرات سیمنٹ کمپنیوں میں شدید اختلافات کا باعث بن گئے.فوٹو فائل

کراچی: سیمنٹ کی قیمت میں اضافے پر اختلافات کے باعث سیمنٹ کارٹل میں پھوٹ پڑگئی ہے اور ملک کی سب سے بڑی سیمنٹ کمپنی نے منیوفیکچررز کی ایسوسی ایشن سے علیحدگی کی دھمکی دے دی ہے۔

مارکیٹ ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے سیمنٹ فیکٹریوں کے لیے بجلی اور گیس کے نرخ میں اضافے کے سبب سیمنٹ کی قیمت پر پڑنے والے مختلف اثرات کی وجہ سے سیمنٹ کمپنیوں میں اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں، ملک میں زیادہ تر چھوٹی سیمنٹ فیکٹریاں بجلی پر چل رہی ہیں جن کے لیے بجلی کے نرخ میں 50فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے جبکہ گیس پر چلنے والی کیپٹیو پاور سیمنٹ کمپنیوں کو گیس کی قیمت میں 17فیصد اضافے کا سامنا ہو گا، کیپٹیو پاور پر چلنے والی گیس فیکٹریوں کے لیے گیس کے نرخ میں 17 فیصد کا بوجھ برداشت کرنا بجلی پر چلنے والی فیکٹریوں کی نسبت زیادہ آسان ہے۔

سیمنٹ سیکٹر کے ذرائع کے مطابق بجلی پر چلنے والی چھوٹی فیکٹریوں کو فی یونٹ 15سے 16روپے اضافے کا سامنا ہے جبکہ کیپٹیو پاور پر چلنے والی فیکٹریوں کو فی یونٹ 6 سے 7 روپے اضافے کا سامنا ہوگا، بجلی پر چلنے والی سیمنٹ فیکٹریاں ملک بھر میں سیمنٹ کی قیمت میں اضافے کی خواہش مند ہیں تاہم کیپٹو پاور پر چلنے والی بڑی فیکٹریوں نے چھوٹی فیکٹریوں کا بوجھ بانٹنے یا سیمنٹ کی قیمت میں بجلی کے نرخ کے لحاظ سے اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سیمنٹ کارٹل میں اختلافات اس وقت مزید شدت اختیار کرگئے جب چھوٹی فیکٹریوں نے اجتماعی طور پر حکومت سے اپیل کی کہ کیپٹیو پاور پر چلنے والی سیمنٹ فیکٹریوں کیلیے بھی گیس کے نرخ بجلی کے نرخ کے برابر لائے جائیں تاکہ ملک بھر میں لاگت پر پڑنے والے اثرات کو یکساں کیا جاسکے، چھوٹی فیکٹریوں کی اس مہم کے بعد 18فیصد سے زائد مارکیٹ شیئر کی حامل سب سے بڑی سیمنٹ کمپنی نے ایسوسی ایشن سے علیحدگی کی دھمکی دے دی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔