- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
ماضی میں جو ہوا بھول جائیں، اگلے میچ میں شائقین اچھے کھیل کا مظاہرہ دیکھیں گے، سرفراز احمد
کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ ماضی میں جو ہوا اس کو بھول جائیں، یقین ہے کہ اگلے میچ شائقین اچھے کھیل کا مظاہرہ دیکھیں گے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفرازا حمد کا کہنا ہے کہ انگلینڈ ایک سخت ٹیم ہے، لیکن ہم نے حال ہی میں ان سے ایک سیریز کھیلی ہے لہذا ہم سب کو اپنی بھرپور صلاحیت پر کھیلنے کی ضرورت ہے اور جیت کے ساتھ واپسی کرنا ہے۔ اس ٹورنامنٹ کا فارمیٹ اچھا ہے اور ہر ٹیم کے پاس کم بیک کرنے کا موقع ہے۔ میں لڑکوں کو یہی کہوں گا کہ ماضی میں کیا ہوا، اس کو بھول جائیں، وہ میچ ختم ہوگیا ہے، ہمیں ایک ہو کر آگے بڑھنا ہوگا، جو ہم اس سے بہتر کر سکتے ہیں، وہ کرنا ہوگا، مجھے یقین ہے کہ آپ اگلے میچ میں ہماری طرف سے اچھے کھیل کا مظاہرہ دیکھیں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی ویب سائٹ کے لئے لکھے گئے کالم میں قومی کپتان نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہمارے پرستار ویسٹ انڈیز کے خلاف شکست سے مایوس ہوئے ہوں گے، اس وجہ سے بھی کہ ہماری شکست کا انداز اچھا نہیں تھا، ہم بھی ایسی شکست کے انداز سے متاثر ہوتے ہیں، میں کچھ چیزیں کہہ سکتا ہوں، لیکن ان حقائق کو بتانے سے میں کوئی عذر نہیں دے رہا ہوں، میں سمجھتا ہوں کہ سب سے پہلے میچ شروع ہونے کا وقت بہت اہم تھا، صبح دس بج کر تیس منٹ پر میچ شروع ہونا بہت اہم ہے اور یہ نتیجہ میں بہت اہم ہے، میں بھی پہلے بولنگ کرنا چاہتا تھا لیکن ٹاس کبھی آپ کے کنٹرول میں نہیں ہوتا، میں ٹاس ہارا اور ویسٹ انڈیز کے کپتان نے کسی بھی دوسرے کپتان کی طرح ہمیں بیٹنگ کرا دی۔
سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ ہم شارٹ پچ گیندوں کے لئے تیار تھے اور ہم نے اس کے لئے تیار ی کی تھی لیکن جب ہم بیٹنگ کر رہے تھے تو ہم نے بہت سی وکٹیں ایک کے بعد ایک کھو دیں، یکے بعد دیگرے وکٹوں کے گرنے سے ہم میچ میں واپس نہیں آ سکے، آندرے رسل کی جو دو وکٹیں، فخر زمان اور حارث سہیل کی تھیں، ان وکٹوں نے ہمیں انڈر پریشر کر دیا تھا اور جب آپ پہلے دس اوورز میں تین وکٹیں کھو دیں توواپسی کرنا مشکل ہو جا تا ہے، میں یہ تاثر بھی ختم کرنا چاہتا ہوں کہ یہ 400 سے زیادہ رنز والی پچ تھی، یہ کہا گیا کہ پچھلے سال انگلینڈ نے اس پچ پر 481رنز بنائے تھے۔ یہ ایک نئی پچ تھی اوراس پر گیند رک کر آرہی تھی۔
قومی کپتان نے کہا کہ ہم نے آصف علی کو کیوں نہیں کھلایا، وہ اس لئے کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ پورے بیٹسمین اور پورے بولرز کھلائیں، پانچ بولرز اور 6 بیٹسمین اور محمد حفیظ ہمارے آف اسپنر تھے جنہیں ہم نے ان کے بائیں ہاتھ کے بیٹسمینوں کے خلاف استعمال کرنا تھا، مجھے لگتا ہے کہ ہمارے بولر، خاص طور پر محمد عامر نے اچھی بولنگ کی، عامر کا کم بیک اچھا ہوا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ قابل ہے اور اگلے میچوں کے لئے بھی ہمارے لئے اچھا کرے گا، ہم 105 رنز پر آﺅٹ ہوئے تھے، ہمارا اسکور کم تھا اور جب ویسٹ انڈیز کی وکٹیں گریں تو انہوں نے بڑے شاٹس کھیل کر دباؤ کو ہٹایا۔
سرفراز احمد نے کہا کہ اس شکست کے باوجود ،مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس کم بیک کرنے کی صلاحیت ہے، پہلے میچ میں کیا ہوا تھا، اس کے بارے میں بہت زیادہ سوچنا نہیں ہے۔ یہ میچ ختم ہوگیا ہے۔ ہمارے پاس ایسے کھلاڑی ہیں جو ہمارے لئے اگلے میچ جیت سکتے ہیں۔ انشااللہ ہم اگلے میچوں میں کم بیک کریں گے۔ اس ورلڈ کپ میں تمام میچز مشکل ہیں، لہذا ہمیں خود کو سنبھالنا ہوگا اور اگلے میچ میں پوری طاقت لگانی ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔