- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- اپنے دفاع کیلیے جو ضروری ہوا کریں گے ، اسرائیل
- ہر 5 میں سے 1 فرد جگر کی چربی سے متعلقہ بیماری میں مبتلا ہے، تحقیق
- واٹس ایپ نے چیٹ فلٹر نامی نیا فیچر متعارف کرادیا
- خاتون کا 40 دن تک صرف اورنج جوس پر گزارا کرنے کا تجربہ
- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
- افغانستان میں طوفانی بارش سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی
- فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف الزامات پر انکوائری کمیٹی بنادی
- ٹی20 ورلڈکپ: کوہلی کو بھارتی اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ
- کراچی میں ڈاکو راج؛ جماعت اسلامی کا ایس ایس پی آفسز پر احتجاج کا اعلان
- کراچی؛ سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- شمالی وزیرستان میں پاک-افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے7دہشت گرد ہلاک
پختونخوا: موبائل عدالت کیلیے بس پر ایک کروڑ لاگت آئی
پشاور: پشاور ہائی کورٹ کے حکم پر خیبر پختونخوا کے دوردراز علاقوں میں زیر التوا مقدمات کے انبار کو نمٹانے کیلیے موبائل عدالتیں لگانا شروع کردی گئی ہیں۔
موبائل عدالتوں کے قیام کیلیے ڈیڑھ کروڑ ڈالر کا منصوبہ بنایا گیا ہے، منصوبے کے 25فیصد مالی وسائل خیبر پختونخوا حکومت نے اور باقی رقم عالمی فلاحی اداروں نے فراہم کی ہے، منصوبے کے تحت ایک کروڑ روپے(98ہزارڈالر) مالیت کی پہلی بس میں جسٹس فضل ودود کی سربراہی میں موبائل عدالت نے کام شروع کر دیا۔ بس پر قومی پرچم کا رنگ کیا گیا ہے، موبائل عدالتوں کے قیام کا مقصد مقدمات کے التوا کے باعث طالبان کی حمایت اور شریعت عدالتوں کے قیام کے مطالبے پر قابو پانا ہے۔
معمولی نوعیت کے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلیے 8ججوں اور 18وکلاکو تربیت دی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے کے نمائندے مارک آندرے فرنچ نے اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں غیر ریاستی عناصر کے اثرو رسوخ کو کم کرنے کیلیے نظام انصاف اور اداروں کو مضبوط کرنا ضروری ہے ۔ مصالحتی کونسل کے سربراہ محمد عثمان خان کا کہنا ہے کہ جائیداد، خانگی اور دیگر تنازعات کو نمٹانے کیلیے تیزی سے کام کیا جارہا ہے۔ پشاور جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر حیات علی شاہ کا کہنا ہے کہ موبائل عدالتوں کا جرگہ سسٹم سے کوئی ٹکرائو نہیں ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔