پختونخوا: موبائل عدالت کیلیے بس پر ایک کروڑ لاگت آئی

اے ایف پی  جمعـء 30 اگست 2013
موبائل عدالتوں کا جرگہ سسٹم سے کوئی ٹکرائو نہیں ہے، ڈائریکٹرپشاور جوڈیشل اکیڈمی۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

موبائل عدالتوں کا جرگہ سسٹم سے کوئی ٹکرائو نہیں ہے، ڈائریکٹرپشاور جوڈیشل اکیڈمی۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

پشاور: پشاور ہائی کورٹ کے حکم پر خیبر پختونخوا کے دوردراز علاقوں میں زیر التوا مقدمات کے انبار کو نمٹانے کیلیے موبائل عدالتیں لگانا شروع کردی گئی ہیں۔

موبائل عدالتوں کے قیام کیلیے ڈیڑھ کروڑ ڈالر کا منصوبہ بنایا گیا ہے، منصوبے کے 25فیصد مالی وسائل خیبر پختونخوا حکومت نے اور باقی رقم عالمی فلاحی اداروں نے فراہم کی ہے، منصوبے کے تحت ایک کروڑ روپے(98ہزارڈالر) مالیت کی پہلی بس میں جسٹس فضل ودود کی سربراہی میں موبائل عدالت نے کام شروع کر دیا۔ بس پر قومی پرچم کا رنگ کیا گیا ہے، موبائل عدالتوں کے قیام کا مقصد مقدمات کے التوا کے باعث طالبان کی حمایت اور شریعت عدالتوں کے قیام کے مطالبے پر قابو پانا ہے۔

معمولی نوعیت کے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلیے 8ججوں اور 18وکلاکو تربیت دی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے کے نمائندے مارک آندرے فرنچ نے اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں غیر ریاستی عناصر کے اثرو رسوخ کو کم کرنے کیلیے نظام انصاف اور اداروں کو مضبوط کرنا ضروری ہے ۔ مصالحتی کونسل کے سربراہ محمد عثمان خان کا کہنا ہے کہ جائیداد، خانگی اور دیگر تنازعات کو نمٹانے کیلیے تیزی سے کام کیا جارہا ہے۔ پشاور جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر حیات علی شاہ کا کہنا ہے کہ موبائل عدالتوں کا جرگہ سسٹم سے کوئی ٹکرائو نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔