لائن آف کنٹرول پرفائرنگ جیسے واقعات کے بعد امن قائم ہونا ممکن نہیں، سرتاج عزیز

اے پی پی  جمعـء 30 اگست 2013
 بين الاقوامی برادری پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے كہ دوایٹمی قوتوں  كے درميان مصالحت كرائے اور بھڑكنے والی چنگاريوں  كو بجھانے میں مدد کرے، سرتاج عزیز

بين الاقوامی برادری پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے كہ دوایٹمی قوتوں كے درميان مصالحت كرائے اور بھڑكنے والی چنگاريوں كو بجھانے میں مدد کرے، سرتاج عزیز

اسلام آباد: وزيراعظم كے مشير برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزيز نے كہا ہے كہ لائن آف کنٹرول پرفائرنگ جیسے واقعات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان امن قائم ہونا ممکن نہیں۔

قومی اسمبلی ميں  وزيراعظم كے مشير برائے خارجہ امور سرتاج عزيز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت كو لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے واقعات کی مشتركہ تحقيقات كی دعوت دی اور  اقوام متحدہ كے فوجی گروپ سے بھی تحقيقات كرانے كی پیشکش کی لیکن دونوں  تجاويز بھارت نے مسترد كر ديں اور  ڈی جی ايم اوز كے درمیان بات چيت كی تجويز بھی مسترد كر دی گئی۔ انہوں  نے كہا كہ بين الاقوامی برادری پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے كہ دوایٹمی قوتوں  كے درميان مصالحت كرائے اور بھڑكنے والی چنگاريوں  كو بجھانے میں مدد کرے،ان حالات ميں  امن قائم ہونا ممکن نہیں، اگر حالات بہتر نہ ہوئے تو نيويارک ميں  يہ معاملہ اٹھائيں  گے۔

مشیرخارجہ نے کہا کہ شام كی خود مختاری كا احترام كيا جانا چاہئے اور تمام معاملات افہام و تفہيم كے ساتھ طے كئے جائيں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ كے مندوب كو لكھ كر بھيجا ہے كہ پاكستان شام ميں  كيميائی ہتھياروں  كے مبينہ استعمال كی شدید مذمت كرتا ہے ليكن شام ميں  حكومت كی تبديلی بيرونی مداخلت سے نہيں  بلكہ عوام كی خواہشات كے مطابق آنی چاہئے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ افغانستان ميں  مستقل امن كا خواب اس وقت شرمندہ تعبير ہو گا جب افغانستان ميں  خطے كے ممالک كی مداخلت بند ہو گی، اگر  افغانستان ميں  امن قائم نہ ہوا  تو  پاكستان پر  اس كے منفی  اثرات پڑيں  گے  اور  ہميں  ايک مرتبہ پھر افغان مہاجرين كی بڑی تعداد كا سامنا ہو گا، ہم چاہتے ہيں  كہ طالبان كے ساتھ مذاكرات جای رہيں۔ انہوں نے کہا کہ صدر حامدكرزئی كے دورہ پاكستان سے سرد مہری پر مبنی تعلقات میں گرمجوشی پیدا ہوئی،  پاكستان افغانستان ميں  قيام امن كے لئے اپنا اثرورسوخ استعمال كرے گا، پاک امريكا تعلقات كے حوالے سے انہوں  نے كہا كہ پاكستان نے  امريكا كے ساتھ ڈرون حملوں  كا معاملہ بھی اٹھايا ہے اور كہا ہے كہ يہ حملے ہماری خود مختاری اور عالمی قوانين كی خلاف ورزی کرتے ہیں، اقوام متحدہ كے سكيرٹری جنرل نے ہمارے موقف كو تسليم كيا ہے، ڈرون حملے ركوانے كے لئے آئندہ ماہ بات چيت ہو گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔