ایوان زراعت نے محکمہ آبپاشی کی تشکیل نوکا مطالبہ کر دیا

نمائندہ ایکسپریس  ہفتہ 31 اگست 2013
ایوان زراعت نے نشاندہی کی کہ محکمہ آبپاشی کی سب سے بڑی نااہلی یہ ہے کہ دریائے سندھ میں اس وقت سیلابی کیفیت ہے. فوٹو: رائٹرز/ فائل

ایوان زراعت نے نشاندہی کی کہ محکمہ آبپاشی کی سب سے بڑی نااہلی یہ ہے کہ دریائے سندھ میں اس وقت سیلابی کیفیت ہے. فوٹو: رائٹرز/ فائل

حیدر آباد:  ایوان زراعت سندھ نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر نا اہل آبپاشی افسران کے خلاف کارروائی کی جائے اور نئے اہل انجینئر بھرتی کرتے ہوئے محکمے کی تشکیل نو کی جائے جبکہ ان سے بالا ایک کمیٹی بنائی جائے جس میں آبادگار تنظیموں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے جو سندھ میں آبپاشی نظام کی نگرانی کریں اور نہروں کی ٹیل میں پانی کی فراہمی یقینی بنائے ۔

یہ مطالبہ ایوان زراعت کے سینئر نائب صدر میر مراد علی خان تالپور کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا جس میں اخوند غلام محمد صدیقی، نبی بخش سٹھیو و دیگر نے شرکت کی۔ ایوان زراعت کا یہ بھی کہنا تھا کہ غیر جانبدار و بااثر بنانے کیلیے ادارے سے سیاسی اثرو رسوخ و سفارشی کلچر کو ختم کیا جائے۔

ایوان زراعت نے نشاندہی کی کہ محکمہ آبپاشی کی سب سے بڑی نااہلی یہ ہے کہ دریائے سندھ میں اس وقت سیلابی کیفیت ہے اور سکھر بیراج کی ٹیل کی شاخوں ٹنڈو سومرو، خیرپور گھمبو میں پانی نہیں ہے۔ آبپاشی افسران پانی ٹیل تک نہ پہنچانے کی یہ وضاحت کرتے ہیں کہ فنڈز کی عدم دستیابی سے کینالز، شاخوں کی بھل صفائی نہ ہونے کی وجہ سے پانی کی قلت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔