درختوں کی اپنے بچوں کی طرح دیکھ بھال کرنے والے لوگ

آصف محمود  بدھ 5 جون 2019
جمیل احمد کے لگائے گئے سیکڑوں پودے آج تناوردرخت بن چکے ہیں۔ فوٹو: آصف محمود

جمیل احمد کے لگائے گئے سیکڑوں پودے آج تناوردرخت بن چکے ہیں۔ فوٹو: آصف محمود

 لاہور: ہمارے معاشرے میں جہاں بہت سے لوگ بے رحمی سے درختوں کو کاٹنے میں مصروف ہیں وہیں کئی لوگ ایسے بھی ہیں جوان درختوں کی اپنی اولادکی طرح دیکھ بھال کرتے ہیں۔

لاہور کا رہائشی جمیل احمد چالیس سال سے درختوں کی پرورش اوردیکھ بھال میں مصروف ہے ، اس کے ہاتھوں کے لگائے گئے سیکڑوں پودے آج تناوردرخت بن چکے ہیں۔

جمیل احمد کا کہنا ہے وہ ان درختوں کی اپنے بچوں کی طرح دیکھ بھال کرتے ہیں ،جب کوئی درخت کاٹتا ہے توان کا دل خون کے آنسوروتاہے، ایک درخت کے تیارہونے میں برسوں لگتے ہیں لیکن کچھ لوگ چندمنٹوں میں درخت کوکاٹ دیتے ہیں، ماحولیات کے عالمی دن پر میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے بچوں کے نام سے ایک ایک پودا لگائیں اور نئی نسل کو درختوں اور پودوں کی اہمیت سے آگاہ کریں۔

جمیل احمد چالیس سال سے محکمہ جنگلات پنجاب میں ملازم ہیں جبکہ پانچ برسوں سے وہ کرول اورشاہدرہ جنگل میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ جمیل احمد نے بتایا کہ کرول جنگل لاہورکا ایک قدیم جنگل ہے ، یہاں ہزاروں درخت تھے  لیکن مقامی بااثر افراد نے ناصرف سیکڑوں درخت کاٹ ڈالے بلکہ جنگل کے رقبے پرقبضہ بھی کرلیا لیکن گزشتہ چندبرسوں میں جنگل کا سینکڑوں ایکڑ رقبہ واگزار کروا کر یہاں پھر سے پودے لگائے گئے ہیں۔

2011 میں سروے کے مطابق پاکستان میں کل رقبے کے 5.1 فیصد علاقے پر جنگلات تھے ،لیکن بدقسمتی سے اس وقت پاکستان سالانہ 42 ہزار ہیکٹر جنگلات سے محروم ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی تنظیم برائے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جنگلات مجموعی طور پر کل 16 لاکھ 17 ہزار ہیکٹر رقبے پر ہیں جو مجموعی ملکی رقبے کا محض 2.2 فیصد بنتا ہے۔

پاکستان میں سب سے زیادہ جنگلات آزاد کشمیر میں 4 لاکھ 35 ہزار 138 ہیکٹر رقبے پر محیط ہیں جو آزاد کشمیر کے کل رقبے کا 36.9 فیصد بنتا ہے، خیبر پختونخوا میں 20.3 فیصد، اسلام آباد میں 22.6 فیصد، فاٹا میں 19.5 فیصد،گلگت بلتستان میں 4.8 فیصد، سندھ میں 4.6 فیصد، پنجاب میں2.7 فیصد اور بلوچستان میں محض 1.4 فیصد رقبے پر جنگلات ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔