بُک شیلف

قرآن الحکیم خدائے وحدہ لاشریک کی وہ کتاب ہے جو سرور کونین حضرت محمد مصطفیٰ پرانسانیت کی رشد و ہدایت کےلیے نازل فرمائی. فوٹو: فائل

قرآن الحکیم خدائے وحدہ لاشریک کی وہ کتاب ہے جو سرور کونین حضرت محمد مصطفیٰ پرانسانیت کی رشد و ہدایت کےلیے نازل فرمائی. فوٹو: فائل

حقیقت الصلوٰۃ

مصنف: مولانا ابوالکلام آزاد

ناشر: مکتبہ جمال، اردو بازار لاہور

صفحات: 123،قیمت: 150روپے

نماز دین اسلام کا وہ ستون ہے جس کی اہمیت کے بارے میں قرآن پاک اور احادیث مبارکہ میں سینکڑوں بار تذکرہ فرمایا گیا۔ نماز عبودیت کا ایسا اظہار ہے کہ جس کے بغیر بندگی کی کوئی بھی صورت مکمل نہیں ہو پاتی۔ عقیدہ و عمل کی تمام وسعتوں اور بلندیوں کا اگر بندگی کی کسی ایک وضع میں کمال اور جامعیت کے ساتھ اظہار ہوتا ہے، تو وہ صرف نماز ہے، مگر اس مقام پر پہنچنے کے لئے ضروری ہے کہ صاف نیت کے ساتھ نماز کی ادائیگی بھی اعلیٰ ہو اور یہی اس کتاب کا مقصد ہے کہ ہم جائزہ لیں کہ ہمارے رکوع و سجود اور قیام و قعود صرف ایک مشق نہیں بلکہ حس بندگی کو اجاگر کرتے ہیں۔ مولانا ابوالکلام آزاد نے کتاب میں نماز کی حقیقت تک پہنچ کر اسے جس بے مثال اسلوب میںبیان کیا ہے وہ قاری کو محض فہم کی سطح تک محدود نہیں رہنے دیتی بلکہ ایک روحانی تجربے سے بھی روشناس کراتی ہے۔ کتاب کی بہترین توجہ کے ساتھ ورق گردانی سے یہ دعوٰی کیا جا سکتا ہے کہ ایک عام مسلمان کی نماز وہ نہیں رہتی جو پہلے تھی کیوں کہ کسی بھی دینی یا مذہبی تحریر کا منتہٰی یہی ہے کہ وہ مفہوم کو حال بنا دے۔

٭٭٭

اللہ اور ماں

مصنفہ: صائمہ ندیم

صفحات :  120

پبلشر: روحان پبلی کیشنز، سیالکوٹ

اپنی بات کو بڑے خوبصورت اندازمیں پیش کرنے کے مختلف طریقے ہیں ان میں سب سے منفرد شاعری ہے، اور شاعری میں من کی با ت کہنا آسان بھی ہے اور بہت مشکل بھی ، مشکل ان کے لئے ہے جو لفظوں سے کھیلنے کے ہنر کو نہ جانتے ہوں ، اور جنھیں یہ فن آتا ہو وہ تو گویا لفظوں کے سمندر میں تیرتے ہیں اور اپنے فن کا خوب مظاہرہ کرتے ہیں ۔ اللہ اور ماں میں بھی شاعرہ نے بڑے خوبصورت انداز میں اپنے خیالات کو پیش کیا ہے ، مگر زبان کو ثقیل بنانے کی بجائے عام فہم انداز میں اپنی بات کہی ہے تاکہ تمام لوگ ان کی بات آسانی سے سمجھ سکیں۔نظموں کے موضوعات پر نظر دوڑائیں تو وہ ایسے ہیں جو ہمارے چاروں طرف بکھرے پڑے ہیں جیسے وطن ، عورت ، سکھیاں، بابل، شبنم ، آپ بیتی ایک بزرگ کی وغیرہ، اسی طرح عوام اور سیاستدان اور  پیارے پاکستان جیسے موضوعات کو شاعری میں سمویا گیا ہے ، تمام نظموں میں اصلاح کا پہلو نمایاں ہے جیسے

تو چھوڑ دے حرص و ہوا زمانے کی

نہ جانے کب صدا آجائے تیرے جانے کی

خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ مجلد کتاب کی قیمت 250روپے ہے۔

٭٭٭

ہجرت کشمیر

مصنف: مولانا محمد اشرف قریشی

قیمت:700روپے،صفحات:622

پبلشر:مکتبہ جمال ، حسن مارکیٹ ، اردو بازار ،لاہور

کچھ کتابیں ایسی ہوتی ہیں جو موضوع کے حوالے سے انسائیکلو پیڈیا کی حیثیت رکھتی ہیں، ہجرت کشمیر  بھی کشمیر کے تاریخی پس منظر ، جغرافیائی حالات و واقعات اور جدوجہد آزادی کی قربانیوں پر لکھی گئی تحریروں کا ایک مکمل انسائیکلو پیڈیا ہے۔مصنف نے جس خوبصورتی سے موضوعات کو ترتیب دیا ہے اس سے کتاب کو تاریخی دستاویز کہا جائے تو غلط نہ ہو گا، ایک ایک تفصیل کو بڑے جامع انداز میں بیا ن کیا گیا ہے ، گویا دریا کو کوزے میں بند کر دیا گیا ہے۔کشمیر کو جنت نظیر کہا جاتا ہے، مصنف نے کشمیر کا حسن بیان کرنے میں جس فصاحت و بلاغت سے کام لیا ہے اس سے قاری مسحور ہو کر رہ جاتا ہے۔ اور ہجرت کے واقعات پڑھ کر دل خون کے آنسو رونے لگتا ہے۔ اسی طرح کشمیر میں جدو جہد آزادی کی تحریک خون کو گرما دیتی ہے ، یوں مصنف کے انداز بیان کی وجہ سے قاری مختلف کیفیات سے دوچار ہوتا ہے۔ جہاں ضرورت محسوس کی گئی ہے وہاں اشعار کا برجستہ اور خوبصورتی سے استعمال کیا گیا ہے۔ انداز تحریر سے عیاں ہے کہ مصنف کو عربی زبان و بیاں پر مکمل قدرت حاصل ہے اور یہی وصف انھیں الفاظ کے استعمال میں دوسروں سے نمایاں کرتا ہے۔ مصنف نے اپنے خاندانی حالات و واقعات بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے اساتذہ کرام کو بھی خراج تحسین پیش کیا ہے۔ ہجرت کشمیر کا ہر ورق ایک آئینہ ہے جس میں ہمیں ہجرت اور جد وجہد آزادی کے حالات کا عکس واضح طور پر نظر آتا ہے۔ تاریخ کے طلبہ اس کتاب سے بہت فائدہ اٹھا سکتے ہیں کیونکہ کشمیر کے حوالے سے تمام تر معلومات اس میں یکجا کر دی گئی ہیں۔

٭٭٭

ازل

مصنف: رفیع جمال

قیمت: 200روپے

پبلشر:سانجھ پبلیکیشنز، مزنگ روڈ ،لاہور

ذہنی و قلبی کیفیات کو بیان کرنے کے لئے شاعری سب سے خوبصورت اور حسین انداز ہے۔ نوجوان شاعر رفیع جمال نے بڑے دل موہ لینے والے انداز میں اپنے دل کی بات دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کی ہے، ان کا لب و لہجہ ذرا جداگانہ سے دکھائی دیتا ہے پتہ نہیں کیوں یہ احساس ہوتا ہے کہ جیسے اس دور سے تعلق رکھنے کے باوجود وہ گزشتہ سے پیوستہ ہیں۔ جیسے

زیر خاک معتبر ہونے کو ہے

اشک دیدہ اب گہر ہونے کو ہے

ان کے اشعار کی روانی اور بے ساختگی پڑھنے والے پر محویت طاری کر دیتی ہے اور وہ تصورات کی دنیا میں کھو جاتا ہے۔ خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ مجلد کتاب کو سانجھ پبلیکیشنز نے شائع کیا ہے ۔

٭٭٭

 پریوں کا دیس (سفرنامہ)

مصنف: مقصود احمد راہی

قیمت:500 روپے

’’پریوں کا دیس‘‘ اس حوالے سے ایک خطرناک کتاب ہے کہ اسے پڑھ کر پریوں کے دیس جانے کی تمنّا دل میں چٹکیاں لینے لگتی ہیں۔ راہی صاحب نے کتاب کا آغاز ایسے پراسرار انداز میں کیا ہے کہ قاری ہاتھ سے کتاب رکھنے کا نام ہی نہیں لیتا۔ بیان اس قدر سادہ و سہل ہے کہ ورق پر ورق الٹتے چلے جایے ذرہ بھر بار محسوس نہیں ہوتا۔ بیانیے کی اسی سادگی کے باعث قاری ان کی آنکھوں کی وساطت سے مناظر کو جیسے خود دیکھ رہا ہوتا ہے۔ زبان کے معاملے میں راہی صاحب کسی تکلف کے قائل نہیں، جملہ سازی کے بہ جائے انہوں نے منظرکشی پر زیادہ زور دیا ہے۔ اس سفرنامے میں لندن سے زیادہ ایڈنبرا کو پینٹ کیا گیا ہے اور محسوس ہوتا ہے کہ وہ خود بھی ایڈنبرا کے طلسم کے زیادہ اسیر ہوئے ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ ایڈنبرا فطرت کی فیاضی سے بہت زیادہ فیض یاب ہے، وہاں کی فضائوں کا سحر جہاں خود انہیں لپیٹ میں لیے ہوئے ہے وہاں ان کا قاری بھی اس کی پکڑ میں آتا ہے۔

جہاں وہ لندن کا ذکر کرتے ہیں تو وہاں کی بھیڑ بھاڑ اور شور و شغب بھی تحریر میں در آتا ہے، جیسے انگریز خود ایک پیچیدہ قوم ہے اسی طرح ان کا لندن بھی اس کتاب میں محسوس ہوتا ہے، راہی صاحب مرنجاں مرنج ہیں، لندن پر اپنی تحریر میں اس کا حق پورا ادا کرتے ہیں لیکن جو وارفتگی ان پر ایڈنبرا پر لکھتے ہوئے طاری ہوئی وہ لندن پر ان کی لکھت میں موجود نہیں، ایڈنبرا میں تو فطرت اپنے باسیوں کے ساتھ مدھر سروں میں سرگوشیاں کرتی سنائی دیتی ہے۔ کتاب کا نام ’’پریوں کا دیس‘‘ ہے اور یہ نام اس سفرنامے میں لندن پر چسپاں ہوتا نظر نہیں آتا بل کہ اس کی صحیح مناسبت ایڈنبرا کے ساتھ بنتی ہے۔ صاف پتا چلتا ہے کہ لندن ایک ایسا شہر ہے جسے دنیا جہاں کی دولت لوٹ کر مصنوع کیا گیا ہے جب کہ اس کے مقابلے میں ایڈنبرا ایک قدرتی شہرمحسوس ہوتا ہے۔ ہر چند لندن میں ایک سے ایک عمارت ہے لیکن جیسے ایڈنبرا اس کتاب میں اپنی Imagery بناتا ہے اس سے لگتا ہے کہ یہ علاقہ قدرت نے اپنی نموبخش قدرت کے وسیلے سے از خود زمین سے اگایا ہے، دوسرے لفظوں میں یہ ایک قدرتی، قدرتی سا شہر لگتا ہے۔

مقصود احمد راہی صاحب بنیادی طور پر ایک کہانی کار ہیں۔ ہمارے مشترکہ دوست محمد تاج چوہدری (مرحوم و مغفور) ان کے حافظے، نکتہ رسی اور بذلہ سنجی کے بڑے مداح تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقصود راہی کے جسم میں ایک انتہائی سرگرم اور بے چین روح ہے جو انہیں ہمہ دم ’’بے کار مہ باش کچھ کیا کر‘‘ کی تلقین کرتی رہتی ہے سو جب مقصود راہی صاحب کچھ  نہیں کرتے تو کپڑے ادھیڑ کر سینے لگتے ہیں۔ اب تک کشمیر کے موضوع پر دس ناول تخلیق کر چکے ہیں۔ حال ہی میں ان کی کتاب ’’داستان دکن‘‘ کی رونمائی کی تقریب منعقد ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ ’’اولیائے پوٹھوہار‘‘ بھی تین جلدوں میں مرتب کی تاہم وہ اپنے کام کا بہت زیادہ واویلا کرنے والے نہیں، میڈیا کا سہارا لینے سے گریز کرتے ہیں اسی لیے خاصا پڑھے جانے کے باوجود زیادہ جانے پہچانے نہیں تاہم انہیں گم نام نہیں کہا جاسکتاالبتہ کم نام ضرور ہیں۔

اس تصنیف کے لیے سکاٹ لینڈ کو بجا طور پر مصنف کا ممنون ہونا چاہیے کہ اردو میں اس سے پہلے سکاٹ لینڈ کو اتنے جادوئی انداز میں کبھی متعارف نہیں کرایا گیا۔ اس پیاری کتاب کو اُس سلیقے سے شائع نہیں کیا گیا جس کی یہ متقاضی تھی، اکثر تصاویر سیاہ و سفید ہیں اور پرنٹنگ کا معیار بھی ناقص ہے، متعدد تصاویر ایک سے زیادہ بار شائع کی گئی ہیں، سرورق بھی از حد روایتی ہے اس کے علاوہ ہر ورق حاشیہ بند ہے، اگر راہی صاحب کا اسلوبِ ’’من کھچواں‘‘ نہ ہوتا تو یہ باتیں قاری کو بہت کھلتیں۔

٭٭٭

خاکی لفافہ

مصنف: کرنل(ر) محمد خالد خان مہر

صفحات:69

عام انداز میں بڑی بات کہنا بہت بڑا فن ہے۔ خاکی لفافہ میں مختلف انداز کی ایسی تحریریں شامل ہیںجو انسانی زندگی کے روشن اور تاریک پہلوئو کی ہلکے پھلکے انداز میں عکاسی کرتی ہیں۔ یہ عام انسانی زندگی کی شوخیوں ، شرارتوں ، مکاریوں اور منافقوں کی داستان ہے جو انسانی زندگی کے ساتھ ازل سے چل رہی ہے اور ابد تک رہے گی۔ خاکی لفافہ خاکی ہونے کے باوجود نور کی ردا اوڑھے ہوئے ہے۔ اس کی روح کی بالیدگی اور ژولیدگی اسے قدم قدم پر خیر اور شر کے فرق سے آگاہی بخشتی رہتی ہے۔

یہ انسانی تنزل اور ترقی کے مختلف پہلوئوں کی عکاس ہے۔ خالق حقیقی نے خاکی لفافے کو تخلیق کر کے اس جہان فانی میں اس لئے بھیجا کہ وہ اسے اس آئینے میں دیکھ سکے جہاں پیار ہی پیار ہے اور جہاں ہر عمل اپنی پوری رعنائیوں کے ساتھ جلوہ گر ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب میں شامل تحریروں میں طنزو مزاح ہی نہیں بلکہ بہت سے سنجیدہ موضوعات کو بھی بیان کیا گیا ہے۔

٭٭٭

 یوں رنگ زندگی بدلا

مصنف:اسماء سلیم

قیمت:450روپے

پبلشر: القریش پبلی کیشنز، اردو بازار ، لاہور

انسانی زندگی رشتوں سے گندھی ہوئی ہے، جہاں ان رشتوں سے انسان کو بہت سے سکھ نصیب ہوئے وہیں ان کی وجہ سے بہت سے مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ رنگ زندگی بدلا بھی انسانی رشتوں کے گرد گھومتی کہانی ہے، مصنفہ نے انسانی رشتوں کو جوڑنے والے دھاگوں کی کشمکش کو بڑی خوبصورتی سے قارئین کی خدمت میں پیش کیا ہے، معاشرے کی بنیاد ہی انسانی رشتے ہیں ، اگر انسانوں میں یہ باہمی قربت اور رفاقت نہ ہو تی تو معاشرہ ہی تشکیل نہ پا سکتا، یہ بہت وسیع موضوع ہے اس پر جتنا لکھا جائے کم ہے ، مصنفہ کی انسانی رشتوں سے پیدا ہونے والے مسائل پر بڑی گہری نظر ہے۔ ہلکے پھلکے انداز میں لکھا گیا یہ ناول قارئین کو ضرور پسند آئے گا۔

٭٭٭

سلطانہ ڈاکو

مصنف: محمود احمد مودی

قیمت:450روپے

پبلشر:القریش پبلی کیشنز ، سرکلر روڈ ،چو ک اردو بازار، لاہور

محمود احمد مودی کانام کسی تعارف کا محتاج نہیں، ناول لکھنے میں انھیں بطور خاص ید طولیٰ حاصل ہے، ناول کے پلاٹ سے یوں کھیلتے ہیں جیسے کوئی ماہر ہواباز آسمان کی پہنائیوں میں اڑانیں بھر رہا ہو۔ سلطانہ ڈاکو ایک تاریخی کردار ہے جسے انھوں نے ناول کی شکل میں عوام کے سامنے پیش کیا ہے۔ انگریز دور کے اس کردار کو بہت سے لوگ فرضی تخلیق سمجھتے ہیں جسے ظلم کے خلاف غریبوں کی مدد کے استعارے کے طورپر استعمال کیا جاتا ہے۔سلطانہ ڈاکو کا اصل نام سلطان تھا جو عرف عام میں سلطانہ کے نام سے مشہور ہوا، اس کا تعلق بھنتو قبیلے سے تھا جو انگریزوں کے دور میں چور اور لٹیروں کے حوالے سے جانا جاتا تھا ، انگریز ہر بھنتو کو اس کی شرافت کے باوجود شک کی نظر سے دیکھتے تھے اور معمولی سی بات پر چور اور ڈاکو قرار دے کر زنداں میں ڈال دیتے تھے، حتیٰ کے اس قبیلے کے افراد کو قید رکھنے کے لئے خصوصی طور پر ایک قلعہ بنایا گیا تھا ۔ مصنف نے اپنے زور قلم سے ایک تاریخی کردار کو زندہ جاوید کر دیا ہے ۔n

٭٭٭

القرآن الکریم

جدید رنگین تجویدی سولہ سطری

الوہاب قرآن پبلشرز

فسٹ فلور، حافظ پلازہ اردو بازار لاہور

قرآن کریم کو لوحِ محفوظ سے قلب محمدﷺ پر اترے چودہ سو سال گزر چکے ہیں۔ اصحاب رسولؐ نے چمڑے کے ٹکڑوں، ہڈیوں اور کپڑوں پر لکھی قرآنی آیات کو یکجا کرکے آنے والی امت کے لئے اس کو آسان کر دیا اور جدید دور میں ہر کسی نے قرآن کریم کو خوبصورت انداز میں چھاپنے کی کوشش کی۔ رسولؐ کا فرمان ہے ’’قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھو‘‘ یعنی ترتیل کے ساتھ تجوید و قرأت کا خیال رکھتے ہوئے۔ پہلے زمانے میں لوگ قرآن پڑھنے کے تجویدی قواعد سیکھنے کے لئے کئی کئی میل سفر طے کرتے تھے اور شبانہ روز محنت کرکے قرآء کرام سے قرآنی تلفظ کی ادائیگی کی مشق کرتے تھے، تاکہ لہن جلی اور لہن خفی جیسی غلطیوں پر قابو پا کر قرآن کو ترتیل کے ساتھ پڑھ سکیں۔ لیکن دورِ حاضر میں ہر کوئی دنیاوی معاملات میں اس قدر مصروف ہے کہ تجویدی قواعد کو سیکھنے کے لئے وقت نکالنا مشکل ہے لیکن مولانا حافظ انجم علی نے امت مسلمہ پر ایک عظیم احسان کیا ہے اور قرآن کریم کی پانچ کلر میں طباعت کر دی ہے۔

پہلا رنگ سبز ہے جو موٹے حروف یعنی تفخیم کو ظاہر کرتا ہے۔ گویا پورے قرآن میں جو حروف سبز رنگ میں ہوگا وہ موٹا پڑھا جائے گا۔ دوسرا سرخ رنگ ہے جو حروف غنہ کو واضح کرتا ہے۔ گویا پورے قرآن میں جو حروف سرخ رنگ کے ہیں ان پر غُنہ ہوگا یعنی ناک میں آواز لے جائیں گے۔ تیسرا رنگ نیلا ہے، یہ حروف قلقہ کو اجاگر کرتا ہے۔ چوتھا رنگ مالٹا ہے، یہ اخفا والے حروف پر دلالت کرتا ہے اور پانچواں رنگ برائون ہے، یہ ادغام والے حروف کی نشاندہی کرتا ہے اور ساتھ قرآن کریم کی ہر منزل کو علیحدہ رنگ دے دیا ہے اور ہر صفحے کے آخر میں رنگوں کی تفصیل اردو، انگلش، فارسی، پشتو میں بھی لکھ دی ہے تاکہ پڑھنے والے اپنی اپنی زبان میں استفادہ حاصل کر سکے۔ اس کے ساتھ جہاں ہمزۃ الوصل پر حرکت لگی ہوئی ہے وہاں پر تیر کا نشان لگا کر سامنے لکھ دیا ہے کہ ملا کر پڑھنے کی صورت میں اس طرح پڑھیں۔

اسی طرح وقف کی حالت کو سامنے رکھتے ہوئے رنگوں کو ترتیب دیا گیا ہے یعنی ترقیق کا رنگ حرف میں اور تفخیم کا رنگ حرکت میں ظاہر کیا گیا ہے اور کہیں کہیں تین صورتیں ہوں گی لیکن صرف اس پر اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ قرآن کے شروع میں اڑھائی صفحات پر عربی کے حروف تہجی کے ساتھ حلق کی تصویر بنا کر صفات اور مخارج کی ادائیگی کا طریقہ بھی بتایا گیا ہے۔ جو اردو، انگلش اور عربی زبانوں میں ہے۔ اس کے ساتھ حفاظ کرام کے لیے اردو اور انگلش میں متشابہات بھی لکھے گئے ہیں کہ ایک لفظ قرآن میں دو تین یا چار مرتبہ کس کس پارے میں آیا ہے۔ اس کے علاوہ مکمل آیات سجدہ کو آخر میں ایک صفحے پر علیحدہ لکھ دیا ہے اور قرآن کریم میں بیس مقامات ایسے ہیں کہ ذرا سی بے احتیاطی سے نہ چاہتے ہوئے بھی کلمہ کفر کا ارتکاب ہو جاتا ہے۔ زیر زبر اور پیش رد و بدل کر دینے سے معنی تبدیل ہو جاتے ہیں اور انسان گناہ کبیرہ کا مرتکب ہو جاتا ہے۔ ان بیس مقامات پر سرخ لکیر کھینچ کر لال ڈبے میں ’’احتیاط‘‘ لکھ دیا گیا ہے تاکہ پڑھنے والے حضرات دوران تلاوت اس مقام پر خاص خیال رکھیں۔

٭٭٭

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن

جلد اول (پارہ ایک تا دس)

مصنفہ: شکیلہ افضل

صفحات: 466، ہدیہ : 500 روپے

بلاشبہ قرآن الحکیم خدائے وحدہ لاشریک، خالق کائنات جل جلالہ کی وہ کتاب ہے جو سرور کونین، فخر موجودات حضرت محمد مصطفیٰ پر انسانیت کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمائی۔ اس کی تلاوت باعث ثواب اور ذریعہ نجات ہونے کے ساتھ ساتھ دل کو اطمینان بھی بخشتی ہے مگر اس کی سمجھ اورآیات مقدسہ کے مطالب کو جان لینے سے انسان کے لیے بہت سی آسانیاں پیدا ہو جاتی ہیں اوراسے علم ہوتا ہے کہ وہ جس آیت مبارکہ کی تلاوت کر رہا ہے، اس میں اللہ رب العزت انسانیت کو کیا پیغام یا حکم دے رہا ہے جبکہ پڑھنے والا اس حکم پر عمل پیرا دکھائی دیتا ہے کہ خود قرآن سیکھیں اور دوسروں کو بھی سکھائیں۔ کتاب مقدس کو سمجھ کر پڑھنا ہی افضل عمل قرار پاتا ہے۔

قرآن مجید کو سوچ اور سمجھ کر پڑھنے سے بہت سے مسائل حل ہو جاتے ہیں اور زندگی میں آسانیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ علمائے حق نے کلام اللہ کو سمجھنے میں آسانی پیدا کرنے کے لیے اس کے تراجم ہی نہیں کیے بلکہ آیات مبارکہ کی تفسیر کو رقم کیا ہے۔ لاریب ان میں بعض تفاسیر ایسی ہیں جن میں علم و فضل کے دریا بہائے گئے ہیں اور ان کو سمجھنے کے لیے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونا لازمی ہے جبکہ کئی مفسرین نے ترجمہ اور تفسیر سادہ اور آسان الفاظ میں تحریر کی ہے جن کو کم پڑھا لکھا شخص بھی سمجھ سکتا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن کی مصنفہ محترمہ شکیلہ افضل نے تفسیر و ترجمہ کو آسان تحریر الفاظ اور انداز میں تحریر کرکے واقعی قرآن حکیم کو سمجھنے میں آسانی پیدا کر دی ہے۔ مصنفہ نے آیت مبارکہ درج کرنے کے بعد اس کا ترجمہ بعد میں تفسیر کا خلاصہ پیش کیا ہے۔ اس سے گھریلو خواتین سب سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتی ہیں کیونکہ ان کے پاس وقت کم ہوتا ہے اس لیے وہ کم سے کم وقت میں اس تفسیر سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتی ہیں اور اپنی زندگی قرآن و سنت کے مطابق ڈھال سکتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔