بچے کی کھانسی کی ’آواز‘ سن کر مرض بتانے والی ایپ تیار

ویب ڈیسک  ہفتہ 8 جون 2019
تصویر میں ریس ایپ کے ذریعے ایک بچے کی کھانسی کو نوٹ کیا جارہا ہے۔ فوٹو: بشکریہ کوئنزلینڈ یونیورسٹی

تصویر میں ریس ایپ کے ذریعے ایک بچے کی کھانسی کو نوٹ کیا جارہا ہے۔ فوٹو: بشکریہ کوئنزلینڈ یونیورسٹی

سڈنی آسٹریلیا: چھوٹے بچے کھانسی کے شکار ہوتے رہتے ہیں جس کی کئی وجوہ ہوسکتی ہیں۔ اب ایک ایپ کے ذریعے ان کی کھانسی کی آواز نوٹ کرتے ہوئے پیشگوئی کی جاسکتی ہے کہ بچے کے کس مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔

کھانسی کی آواز اور شدت سن کر ایپ بتاسکتی ہے کہ آخر بچہ دمے کا شکار ہے، اسے نمونیا ہے یا اس کی سانس کی نالی میں سوزش ہے۔

آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ کے ڈاکٹر پال پورٹر اور پروفیسر ادنتھا ابی رتنے نے پہلے بچوں کی کھانسیوں کا ایک مکمل ڈیٹا بیس بنایا ہے۔ اس ڈیٹا سیٹ میں 1437 بچوں کی کھانسی کی صدائیں جمع ہیں جن کی عمر 29 روز سے لے کر 12 برس تک ہے۔ ہر بچے کو لاحق کھانسی اور اس سے وابستہ مرض کی پوری تفصیل بھی ڈیٹا بیس کا حصہ ہے۔

مشین لرننگ الگورتھم کی بدولت ایپ کو 852 ریکارڈنگز پر تربیت دی گئی ہے۔ ایپ ہر کھانسی کی آواز سن کر اس سے وابستہ مرض کی رہنمائی کرتی ہے۔ اگلے مرحلے میں ہسپتال لائے جانے والے نئے مریض بچوں پر یہ ایپ آزمائی گئی۔ 585 بچوں میں 81 سے 97 فیصد درستگی کے ساتھ ان کی مرض کی پیشگوئی کی گئی جو بعد میں مزید ٹیسٹ سے واضح ہوکر سامنے آئی۔ یوں پہلے مرحلے میں ہی ڈاکٹروں کو مرض کے بارے میں اچھا اشارہ مل گیا۔  اس ایپ کو ریس ایپ کا نام دیا گیا ہے۔

مزید بہتری کے بعد ایپ اس قابل ہوسکتی ہے کہ دوردراز علاقوں میں گھر بیٹھے والدین اپنے بچے کے مرض سے آگاہ ہوسکتے ہیں۔ یا پھر ٹیلی میڈیسن سسٹم کے ذریعے دور بیٹھے ڈاکٹر سے مشورہ لے سکتے ہیں اور ڈاکٹر دوا تجویز بھی کرسکتا ہے۔

ڈاکٹر پال پارٹر کہتے ہیں کہ بچوں میں سانس کے امراض کی شناخت بہت مشکل ہوتی ہے اور ماہرترین ڈاکٹر بھی اس میں مات کھاجاتے ہیں۔ ’یہ نئی ٹیکنالوجی ریاضیاتی تصورات، مشین لرننگ، ہسپتالوں کے ریکارڈ اور ڈاکٹروں کی رائے پر مبنی ہے اور اس سے بچوں میں کھانسی کے مرض کی کامیاب شناخت ہوسکتی ہے،‘ ڈاکٹر پال نے بتایا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔