- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
پی پی دور حکومت میں 19 کروڑ روپے مالیت کی گاڑیاں من پسند افراد میں بانٹی گئیں، رپورٹ
اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے دورحکومت میں وزارت پیداوار نے 19 کروڑ روپے کی گاڑیوں اور بسوں کی بندر بانٹ کی، بہتی گنگا میں فردوس عاشق اعوان اور نبیل گبول سمیت بہت سے لوگوں نے ہاتھ دھوئے۔
وزارت پیداوار نے سابق وزیراعظم کے حکم پر سیاستدانوں اور غیر سرکاری تنظیموں کو قومی خزانے سے کوچز، بسیں اور آٹو رکشے خرید کر دے دیے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وزارت پیداوار کی جانب سے قواعد کے برعکس کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں سے مستفید ہونے والوں میں کوئی اور نہیں سابق وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور رکن قومی اسمبلی نبیل گبول بھی شامل ہیں۔
وزارت پیداوار نے 2010 سے 2012 کے دوران سابق وزیر اطلاعات کو اپنے حلقے میں تقسیم کرنے کے لئے 2 کروڑ 65 لاکھ روپے مالیت کی 33 سیٹوں والی 6 کوچز خرید کر دیں جب کہ سیالکوٹ کے حلقہ این اے 111 میں خواتین کو ٹرانسپورٹ کی سہولت دینے کے لئے 2 کروڑ 97 لاکھ روپے مالیت کی 53 سیٹوں والی 6 بسیں بھی خرید کر دی گئیں۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رکن قومی اسمبلی نبیل گبول کے لئے بھی 3 کروڑ 31 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے 200 سی این جی آٹو رکشے خریدے گئے۔ مظفر گڑھ میں بے نظیر بھٹو ویلفیئر آرگنائزیشن کو 48 لاکھ روپے مالیت کی بس سے نواز گیا۔ کراچی کی این جی اوز بھی وزرات پیداوار کی نوازشات سے مستفید ہوئیں، غیر سرکاری تنظیموں کو 9 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی 12 بسیں، 2 ڈبل کیبن اور 6 سنگل کیبن گاڑیاں خرید کر دی گئیں۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت پیداوار نے بسیں، کوچز، رکشے اور ڈبل کیبن گاڑیاں کن قواعد کے تحت خریدیں اور تقسیم کیں ان کی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔ آڈٹ حکام نے جب وزارت پیداوار سے اس حوالے سے پوچھ گچھ کی تو جواب دیا گیا کہ تمام اخراجات سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے احکامات پر کئے گئے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کا کہنا ہے کہ بسیں، گاڑیاں اور رکشے خریدنا وزارت پیداوار کا کام نہیں ہے۔ آڈیٹر جنرل نے سفارش کی ہے کہ ان تمام خریداریوں کا جواز پیش کرنے کے لئے ٹرانسپورٹ کی تقسیم اور اس سے مستفید ہونے والوں کی مکمل فہرست پیش کی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔