- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا نیوزی لینڈ کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ
حکومت نے ایک بار پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 2.31 روپے فی لیٹر سے دس روپے فی لیٹر تک اضافہ کر دیاہے جس کے بعد پٹرول ایک سو نو روپے چودہ پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل ایک سو بارہ روپے چھبیس پیسے، مٹی کا تیل ایک سو پانچ روپے ننانوے پیسے ہو گئی ہے۔گزشتہ تین مہینوں میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں چوتھی بار اضافہ کیا گیا ہے حالانکہ ارباب اختیار بخوبی جانتے ہیں کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل سے پورے ملک کی معیشت اتھل پتھل ہو جاتی ہے اور ٹرانسپورٹر اور تاجر اپنی قیمتوں میں من مانا اضافہ کر دیتے ہیں ۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اوگرا نے سابقہ قیمتیں برقرار رکھنے کے لیے سفارش کی تھی جسے وزارت پٹرولیم نے مسترد کر دیا۔
تاہم وزیر اعظم کی ہدایت پر ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں تجویز کردہ 3.57روپے کے اضافہ کے بجائے 2.50 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا۔ وزیر اعظم نے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر مزید ایک روپے سات پیسے فی لیٹر سبسڈی دینے کی ہدایت کی ہے جس کے باعث ہائی اسپیڈ ڈیزل پر حکومت کی طرف سے دی جانیوالی سبسڈی بڑھ کر 3.63 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے ایک اور بوالعجبی جو مسلسل نظر آ رہی ہے وہ ہے روپوں کے ساتھ عشاریہ لگا کر آگے پیسوں کا ذکر حالانکہ یہ حقیت اظہر من الشمس ہے کہ ملک میں اس وقت روپے سے چھوٹا اور کوئی سکہ ہی نہیں ہے۔
یعنی صارفین کو چند پیسوں کے اضافے کی صورت میں پورا روپیہ ادا کرنا پڑے گا لیکن روزانہ کے کروڑوں اربوں لیٹر پٹرول کی فروخت میں عوام کے کتنے کروڑ یا ارب روپے کا خسارہ ہوتا ہے اس کا حکمرانوں کو کوئی احساس ہی نہیں۔ ایک اور اہم سوال جواب طلب ہے وہ یہ کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافہ عالمی مارکیٹ میں اضافے کے بہانے سے کیا جاتا ہے لیکن جو بہت سا تیل اندرون ملک بھی پیدا ہوتا ہے لیکن عالمی قیمتوں کا اطلاق اس تیل پر تو نہیں کیا جانا چاہیے۔
انھی کالموں میں متعدد بار یہ تجویز پیش کی جا چکی ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو بار بار بڑھانے کے بجائے انھیں ایک برس تک قائم رکھا جائے تا کہ دیگر اشیائے ضرورت کی قیمتیں بھی مستحکم رہ سکیں اور ٹرانسپورٹروں کو بھی کرائے بڑھانے کا جواز نہ رہے۔بھارت میں تیل کی قیمت سالانہ میزانیہ میں ہی بڑھتی یا کم ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ بھارت میںمعاشی سرگرمیوں میں استحکام رہتا ہے۔ پاکستان کے پالیسی سازوں کو اس طریقے کو اختیار کرنا چاہیے۔پاکستان میں اب سالانہ میزانیہ کی حیثیت صرف اتنی رہ گئی ہے کہ اس میں ٹیکسوں کی شرح ہی ہوتی ہے، عام اشیاء کے نرخوں پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وطن عزیز میں مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔