سینسروں نے ایک پُل کو ’زندہ تجربہ گاہ‘ میں تبدیل کردیا

ویب ڈیسک  جمعرات 13 جون 2019
نیوہیمپشائر امریکا میں واقع اس پل پر جدید ترین 40 سینسر لگے ہیں جو ہر وقت اطراف کا ڈیٹا جمع کرتے رہتے ہیں (فوٹو: نیواٹلس)

نیوہیمپشائر امریکا میں واقع اس پل پر جدید ترین 40 سینسر لگے ہیں جو ہر وقت اطراف کا ڈیٹا جمع کرتے رہتے ہیں (فوٹو: نیواٹلس)

نیو ہیمپشائر: یونیورسٹی آف نیوہیمپشائر کے سائنس دانوں نے شہر کے منفرد اور یادگارپُل (میموریل برج) پر جدید ترین سینسر اور آلات نصب کرکے اسے ایک زندہ لیبارٹری میں تبدیل کردیا۔

سینسرز کی بدولت پل کی مضبوطی اور اطراف میں فضائی آلودگی کا جائزہ لیا جاسکتا ہے اور دیگر پہلوؤں پر بھی نظر رکھی جاسکتی ہے۔ یونیورسٹی آف ہیمپشائر کے سائنس دانوں نے اس منصوبے کو ’لِونگ برِج پروجیکٹ‘ کا نام دیا ہے۔ اس منصوبے کے سربراہ ایرن بیل ہیں جو کہتے ہیں کہ ایک پل لوگوں کو آنے جانے کا بے جان راستہ ہوتا ہے لیکن ہم اسے مزید کارآمد بنانا چاہتے تھے۔

ماہرین نے پل پر 40 سینسر لگائے ہیں جو اسے ایک موسمیاتی اسٹیشن میں تبدیل کرتے ہیں۔ سینسر ٹریفک کا حال، پل کی ساخت، موسم کا احوال، پانی کی سطح اور لہروں کی خبر بھی دیتے ہیں۔ جب یہ پل بحری جہازوں کے لیے کھلتا ہے تب بھی سینسر سارے معاملات کو نوٹ کرتے رہتے ہیں کیونکہ اس کے نیچے سے ایک مشہور دریا گزرتا ہے۔

برج کا ڈیٹا حاصل کرکے اسے مستقبل کے پلوں کی تعمیر کےلیے بھی استعمال کیا جارہا ہے۔ اس طرح یہ پل اطراف کے حالات کا بھی احوال سناتا رہتا ہے۔

دوسری جانب ماہرین نے اس تیرتے ہوئے پلیٹ فارم پر پانی کے بہاؤ سے کام کرنے والی پنکھڑی (ٹربائن) بھی نصب کی ہے جس کی بدولت مستقبل میں قابلِ تجدید ذریعے سے بجلی حاصل کرنے کے منصوبے میں مدد ملے گی۔

اب ایک ایپ تیار کی جارہی ہے جس کی بدولت لوگ اس پل سے جمع ہونے والے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرسکیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔