پاکستان کینگروز کو قابو کرنے کے نسخے ڈھونڈنے لگا

سلیم خالق / نمائندہ خصوصی  منگل 11 جون 2019
مڈل آرڈر نے بھی صلاحیتیں نکھارنے کی کوشش جاری رکھی، فاسٹ بولرز کی توجہ باؤنسرز اور یارکرز بہتر بنانے پر مرکوز رہی۔ فوٹو: فائل

مڈل آرڈر نے بھی صلاحیتیں نکھارنے کی کوشش جاری رکھی، فاسٹ بولرز کی توجہ باؤنسرز اور یارکرز بہتر بنانے پر مرکوز رہی۔ فوٹو: فائل

ٹاؤنٹین:  پاکستان کینگروزکوقابوکرنے کے نسخے ڈھونڈنے لگا تاہم ورلڈکپ مہم میں مزید ایک فتح کیلیے پرعزم کرکٹرز نے مشکل کیچز تھامنے کی مشق جاری رکھی۔

آسٹریلیا کیخلاف بدھ کو شیڈول میچ کی تیاریوں میں مصروف پاکستان ٹیم اتوار کو ٹاؤنٹن میں موسم کی خرابی کے سبب انڈور پریکٹس تک محدود رہی تھی، گزشتہ روز بھی بادل آسمان پر چھائے ہوئے تھے لیکن کرکٹرز کو میدان میں بھرپور ٹریننگ کا موقع مل گیا۔

پہلے کھلاڑیوں نے مختلف مشقیں کرتے ہوئے اپنا لہوگرمایا، بعد ازاں طویل فیلڈنگ سیشن ہوا، ہیڈکوچ مکی آرتھر اورمعاون اسٹاف کی جانب سے اچانک کبھی اوپر اور کبھی نیچے اچھالی جانے والی گیندوں پر قابو پانے کا چیلنج دیا گیا، ہر اچھی کوشش پر نہ صرف کوچز بلکہ ساتھی کھلاڑی بھی داد دیتے نظر آئے، سرفراز احمد کو وکٹ کیپنگ کی الگ پریکٹس کروائی گئی۔

کپتان گھاس سے پھسل کر تیزی سے نکلنے والی گیندوں کو تھامنے کے بعد فوری طور پرکوچ کی جانب واپس اچھالتے رہے، اتوار کو مصنوعی ٹرف پر کھیلتے ہوئے بیٹسمینوں میں اعتماد کی کمی نظر آرہی تھی۔

گزشتہ روز میدان کے ایک طرف بنائی گئی پچز پر بہتر اسٹروکس کھیلتے نظر آئے،امام الحق،فخرزمان اور بابر اعظم کو بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور کی جانب سے تھرو کی گئی نئی گیندوں کا مسلسل سامنا کرنا پڑا،اس دوران مکی آرتھر بڑے انہماک سے کرکٹرز کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے غلطیوں کی نشاندہی کرتے رہے۔

بابر اعظم نے کئی عمدہ کٹ شاٹ کھیل کر ہیڈ کوچ سے داد پائی،شعیب ملک اور آصف علی نے پیسرز کا سامنا کرتے ہوئے پل شاٹ کھیلے، یارکرز کا بھی سامنا کیا،سرفراز احمد نے اسپنرز کا سامنا کرتے ہوئے سوئپ شاٹ پر اپنی مہارت بہتر بنانے کی کوشش جاری رکھی، وہاب ریاض، حسن علی اور محمد عامر نے ہر 6گیندوں میں ایک ایک باؤنسر اور یارکرکرنے کی کوشش کی۔

بولنگ کوچ اظہرمحمود نے آخری اوورز میں بہتربولنگ کیلیے مشورے دیے، شاہین شاہ آفریدی اور محمد حسنین بھی اچھے ردھم میں نظرآئے، شاداب خان، محمد حفیظ، شعیب ملک اورعماد وسیم نے اسپن بولنگ میں بیٹسمینوں کومحدود کرنے پر توجہ دی لیکن آصف علی ان پر بھاری ثابت ہوئے اور کریز کا بہتر استعمال کرتے ہوئے کئی دلکش اسٹروکس کھیلے۔

یاد رہے کہ ورلڈکپ میں پاکستان ٹیم اپنی پہلی مہم میں ناکام ہوئی تھی، ویسٹ انڈیز نے صرف 105رنز پرڈھیرکرنے کے بعد ہدف 3وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا،دوسرے میچ میں گرین شرٹس نے توقعات کے برعکس بہترین بیٹنگ کے بعد عمدہ بولنگ بھی کرتے ہوئے عالمی نمبرون اور ٹائٹل فیورٹ انگلینڈ کو 14رنز سے زیر کرلیا،اعتماد کی بحالی کا سفر سری لنکا کیخلاف جاری رہنے کا قوی امکان تھا لیکن میچ برسٹل میں بارش کی نذر ہوگیا،پاکستان کے اس وقت 3پوائنٹس ہیں۔

دوسری جانب کینگروز نے افغانستان کیخلاف 7وکٹ سے فتح حاصل کی،دوسرے میچ میں ٹاپ آرڈر مکمل فلاپ ہونے کے باوجود ویسٹ انڈیز کو 15رنز سے ڈھیر کیا،بھارت سے مقابلے میں بولرز رنز روکنے میں ناکام رہے،خاص طور پر اسپنرز کی خوب درگت بنی، بیٹسمینوں کو اسٹرائیک ریٹ بہتر رکھنے میں مشکلات ہوئیں۔

اوپنر ڈیوڈ وارنر روایتی جارحانہ انداز نہیں اپناسکے جس کی وجہ سے بڑے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے اننگز کے آخر میں دباؤ بڑھ گیا، کینگروز کے اس وقت 4پوائنٹس ہیں،پاکستان ٹیم بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کینگروزکومزید پیچھے دھکیل سکتی ہیں،کوچنگ اسٹاف اورکپتان بھارت کیخلاف میچ کے دوران سامنے آنے والی آسٹریلوی ٹیم کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کیلیے حکمت عملی تیارکرنے میں بھی مصروف رہے۔

چیف سلیکٹر انضمام الحق بھی میدان میں آئے اور اپنے تجربے کی روشنی میں مشورے دیتے رہے،میچ کیلیے تیارکی جانے والی پچ پر گھاس کی موجودگی اور باؤنس دیکھ پرفاسٹ بولرزکا دل للچارہا ہوگا، اگر ٹرف اسی حالت میں برقرار رکھی گئی تو پیسرز کو اپنی افادیت ثابت کرنے کا موقع ملے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔