ہفتہ رفتہ، روئی کی برآمدی سرگرمیوں میں تیزی، قیمتوں میں معمولی اضافہ

احتشام مفتی  پير 2 ستمبر 2013
ذرائع کے مطابق یکم جولائی 2013 سے 23اگست تک پاکستان سے مجموعی طور پر 1لاکھ 10ہزار 614روئی کی بیلز کی برآمد کے لیے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے پاس رجسٹریشن کروائی گئی ہے۔ فوٹو: فائل

ذرائع کے مطابق یکم جولائی 2013 سے 23اگست تک پاکستان سے مجموعی طور پر 1لاکھ 10ہزار 614روئی کی بیلز کی برآمد کے لیے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے پاس رجسٹریشن کروائی گئی ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: امریکا کی جانب سے شام پر ممکنہ حملے کی اطلاعات پرنیویارک کاٹن ایکس چینج میںروئی کی قیمتیں کم ہونے، پاکستان سے چین سمیت دیگرممالک کو روئی کی برآمدی سرگرمیوں میں تیزی سے روئی کی قیمتوں میں ہونے والے معمولی اضافے، بھارتی ٹیکسٹائل ملوں کو چین سے سوتی دھاگے کے وسیع پیمانے پربرآمدی آرڈرزموصول ہونے اور قبل از وقت مون سون کے آغاز سے روئی کی نئی فصل کی آمد میں تاخیر کے باعث بھارت میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی تیزی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے)کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ رواں سال پاکستان میں پیدا ہونے والی روئی کے ریشے کی لمبائی پہلے سے بہتر ہونے اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث پاکستان سے روئی کی برآمدات میں کافی تیزی کا رجحان سامنے آیا ہے اور ذرائع کے مطابق یکم جولائی 2013 سے 23اگست تک پاکستان سے مجموعی طور پر 1لاکھ 10ہزار 614روئی کی بیلز کی برآمد کے لیے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے پاس رجسٹریشن کروائی گئی ہے اور توقع ہے کہ آئندہ چند ہفتوں کے دوران پاکستان کو روئی کی برآمد کے مزید آرڈرز بھی ملنے والے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی تک پاکستان سے سب سے زیادہ روئی چین کو برآمد کی گئی ہے جو تقریباً 20ہزار بیلز سے بھی زائد ہے جبکہ بھارت، تائیوان، انڈونیشیا، ویت نام، تھائی لینڈ اور بنگلہ دیش کو بھی روئی کی برآمد کے لیے ٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے پاس رجسٹریشن کروائی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کے گزشتہ ہفتے کے دوران سندھ میں روئی کی قیمتیں ایک سو روپے فی من اضافے 6 ہزار 800 روپے فی من جبکہ پنجاب میں روئی کی قیمتیں بغیر تبدیلی کے 6ہزار700روپے فی من تک مستحکم رہیں۔  انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں روئی کی قیمتوں میں معمولی مندی کا رجحان دیکھا گیا جس کے باعث حاضر روئی ڈیلیوری روئی کے سودے 0.70 سینٹ فی پائونڈ مندی کے بعد 89.15 فی پائونڈ،اکتوبر روئی ڈیلوری روئی کے سودے 0.54 سینٹ فی پائونڈ مندی کے بعد 83.70سینٹ فی پائونڈ، چائنہ میں ستمبر ڈیلیوری روئی کے سودے 45یو آن فی ٹن اضافے ساتھ 21ہزار 40یو آن فی ٹن، بھارت میں روئی کی قیمتیں ریکارڈ 2ہزار 3روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 48ہزار 555روپے فی کینڈی تک پہنچ گئیں جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں بھی روئی کے اسپاٹ ریٹ 100 روپے فی من اضافے کے بعد 6ہزار 700روپے فی من تک پہنچ گئے۔

احسان الحق نے بتایا کہ پاکستان میں جاری توانائی کے غیر معمولی بحران اور کراچی میں امن و امان کی خراب صورتحال کے پیش نظر برآمدی سودوں کی بروقت فراہمی نہ ہونے خدشات کے پیش نظر چین نے پاکستان کی بجائے بھارت سے بڑے پیمانے پر سوتی دھاگہ درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے باعث اپریل سے جولائی 2013 تک بھارت ٹیکسٹائل ملز مالکان نے چین کو سوتی دھاگے کی برآمد کے لیے 488.15 ملین کلو گرام سوتی دھاگے کی رجسٹریشن کروائی ہے جو سال 2012 کے اسی عرصے کے مقابلے میں 55 فیصد جبکہ سال 2011 کے اسی عرصے کے مقابلے میں 100 فیصد زائد ہے۔

جبکہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ بھارتی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں تاریخی اضافے کے پیش نظر بھارت سے رواں سال سوتی دھاگے کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ سامنے آ سکتا ہے جبکہ پاکستان میں محکمہ موسمیات کی جانب سے ستمبر کے دوران غیر معمولی بارشوں کے پیش گوئی کے پیش نظر خدشہ ہے کہ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی سچ ہونے کی صورت میں کپاس کی فصل کو غیر معمولی نقصان پہنچ سکتا ہے اس لیے کسانوں کو چاہیے کہ وہ کھیتوں سے پانی باہر جانے والے راستے مکمل طور پر صاف رکھیں تاکہ کپاس کی فصل میں زیادہ دیر تک پانی کھڑا نہ رہ سکے۔ یاد رہے کہ کپاس کی فصل میں بارش کا پانی زیادہ دیر تک کھڑا رہنے سے کپاس کے پھول گرنے کے ساتھ ساتھ اس میں جڑی بوٹیوں اور کیڑوں کے حملے میں بھی غیر معمولی اضافہ سامنے آسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔