- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اسلام آبادہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں خط لکھنے والے 6 ججوں کی بھی شرکت
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر لوئر آئی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
ماہرین نے تاریخ کا سب سے بڑا شہابی گڑھا دریافت کرلیا
لندن: برطانوی ماہرین نے دنیا کا سب سے وسیع شہابی گڑھا دریافت کرلیا جس کی چوڑائی 9 میل ہے اور یہ 1.2 ارب سال قبل ایک شہابِ ثاقب کے زمین سے زوردار تصادم کے باعث بنا تھا۔
یہ دریافت آکسفورڈ یونیورسٹی کے ارضیات دانوں نے کی ہے جو اسکاٹ لینڈ کے ساحلوں سے 15 سے 20 کلومیٹر دور سوا ارب سال پہلے ٹکرایا تھا۔ اس ہولناک تصادم کے باعث 9 میل وسیع گڑھا بنا تھا تاہم ماہرین کو اس کے اولین آثار 2008ء میں بکھری ہوئی ریت اور ملبے کی صورت میں ملے تھے۔
ارضیاتی تاریخ میں آسمانی پتھراور شہابیے زمین سے ٹکراتے رہے ہیں اور ساڑھے 6 کروڑ سال پہلے ایسے ہے ایک واقعے کے بعد ڈائنوسار صفحہ ہستی سے مٹ گئے تھے جس کے بعد زمین پر ممالیوں کا ظہور ہوا اور کئی اہم تبدیلیاں رونما ہوئی تھیں جن میں زمین کی ارضیاتی تشکیل اورشاید پانی کی موجودگی بھی شامل ہے۔
اس تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کین آمور ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ شہابی تصادم منِچ بیسن کی تشکیل کی وجہ بنا ہے اور اس میں ٹکراؤ سے اڑنے والی گردوغبار اور مٹی بھی محفوظ ہے اور ارضیاتی سطح پر ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے۔ اب ماہرین اگلے مرحلے میں اس علاقے کا تفصیلی سروے کریں گے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس تصادم سے جو گڑھا بنا ہے اس کا قطر 14 کلومیٹر ہے اور اس نے اسکاٹ لینڈ کی ارضیات پر گہرا اثر ڈالا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔