آصف زرداری کی گرفتاری، بلاول کا سیاسی امتحان شروع ہو گیا

جی ایم جمالی  بدھ 12 جون 2019
پیپلزپارٹی نے آصف زرداری کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

پیپلزپارٹی نے آصف زرداری کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

کراچی:  پاکستان پیپلزپارٹی اور اس کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے لیے آزمائش کا وقت شروع ہوگیا ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری کو جعلی بینک اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کرلیا ہے۔ انہی مقدمات میں آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت بھی اسلام ہائی کورٹ نے مسترد کردی ہے تاہم انہیں فی الحال گرفتا ر کرنے کا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

آصف علی زرداری کی گرفتاری غیر متوقع نہیں ہے۔اس حوالے سے وہ خود بھی ذہنی طور پر تیار تھے۔اپنے والد کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جیالے اشتعال میں نہ آئیں کیونکہ متنازع فیصلوں کو عوام نے کبھی قبول نہیں کیا ہے ۔انہوں نے کارکنان سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔

پیپلزپارٹی نے آصف زرداری کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کا کہنا ہے متنازع عدالتی فیصلوں کے ذریعے پیپلز پارٹی کو جھکایا نہیں جا سکتا، متنازع فیصلوں کے باوجود عدالتوں سے ہی اپنی بے گناہی ثابت کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں مگر متنازع فیصلوں پر پرامن احتجاج کا بھی حق رکھتے ہیں۔

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری کی گرفتاری کے سندھ کی سیاست پر انتہائی گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا سیاسی امتحان شرو ع ہوگیا ہے۔دیکھنا ہوگا کہ وہ اس صورت حال سے کس طرح نبردآزما ہوتے ہیں۔جن مقدمات میں آصف علی زرداری کو گرفتار کیا گیا ہے ان سے منسلک کچھ کیسز میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے بھی نیب انکوائری کر رہی ہے اور آنے والے دنوں میںکچھ بعید نہیں کہ ان کو بھی مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

بلاول بھٹو کے لیے اصل امتحان یہ ہوگا کہ وہ کس طرح پارٹی کو متحد رکھتے ہیں۔ سندھ میں اپنی پارٹی کی حکومت کمزور نہ ہونے دینا بھی ان کے لیے چیلنج ہوگا کیونکہ ماضی میں جب آصف علی زرداری کی گرفتاری کے حوالے سے خبریں گردش میں تھیں تو پاکستان تحریک انصاف سندھ میں حکومت کی تبدیلی کے لیے سرگرم ہوگئی تھی اور پی ٹی آئی کے رہنما دعویٰ کر رہے تھے کہ پیپلزپارٹی کے ارکان سندھ اسمبلی کا ایک فارورڈ بلاک بن چکا ہے، جو وقت آنے پر منظر عام پر آئے گا۔آصف علی زرداری کی گرفتار ی کے بعد سندھ میں تبدیلی کے لیے ایک مرتبہ پھر کوششیں کی جا سکتی ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری اور پارٹی کے دیگر سینئر رہنماؤں کو حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے انتہائی مدبرانہ سیاسی فیصلہ کرنے ہوں گے بصور ت دیگر آصف علی زرداری کی گرفتاری پیپلزپارٹی کو سندھ میں ناقابل تلافی سیاسی نقصان پہنچا سکتی ہے۔

صوبہ سندھ میں برسراقتدار پاکستان پیپلزپارٹی اور اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی نے شہر میں پانی کے شدید بحران کے خلاف احتجاج کا آغاز کردیا ہے۔اس ضمن میں نکالی جانے والی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنماؤں نے پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اعلان کیا کہ شہریوں کو پانی کی فراہمی تک احتجاج جاری رکھا جائے گا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی اور ایم ڈی واٹر بورڈ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی سامنے آرہا ہے۔

دوسری جانب سے پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے پاس اپنی وفاقی حکومت کی ناقص کارکردگی کا دفاع کرنے کے لیے کچھ باقی نہیں بچا ہے،اس لیے وہ اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بجٹ سے پہلے جاری کیے گئے وڈیو پیغام کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔خاص طور پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ تو انتہائی برہم نظر آرہے ہیں۔

میڈیا سے بات چیت میں انہوںنے استفسار کیا کہ اگر میں نے کوئی غلطی کی ہے تو مجھے ہٹاؤ لیکن وفاقی حکومت باقی کراچی کے عوام کو کیوں تکلیف دے رہی ہے؟ میں گزشتہ دس سال سے بجٹ بنا رہا ہوں لیکن اب صورتحال مشکل ہے۔ وزیراعلی سندھ نے شکوہ کیا کہ وفاق کی جانب سے سندھ کو ابھی تک کوئی رقم نہیں ملی ہے۔ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی نہیں دیکھا کہ بجٹ سے پہلے وزیراعظم ٹی و ی پر آ کر پیغام دیں جبکہ وزیر اعلی سندھ کے مشیرِ اطلاعات مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا پیغام سن کر مایوسی ہوئی، گیارہ ماہ میں ایک بھی اچھی خبر نہیں ملی۔ ادھر شہر ی حلقوں کا کہنا ہے کہ صوبے کی دونوں بڑی پارلیمانی جماعتیں اس وقت پوائنٹ اسکورنگ میں لگی ہوئی ہیں۔ عوام کے مسائل کی طرف کسی کی توجہ نہیں ہے۔

عید الفطر کے موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے رکن قومی اسمبلی سید امین الحق کی سربراہی میں صدر پاکستان ڈاکٹرعارف علوی اور گورنر سندھ سے ملاقات کی اور مختلف مسائل کے حوالے سے بات چیت کی ۔ اس موقع پر صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل نے سید امین الحق کی گذارشات کو غورسے سنا اورایم کیوایم پاکستان کے وفدکویقین دلایاکہ وہ اس سلسلے میں اعلی قیادت سے جلد لائحہ عمل ترتیب دیکر ان مسائل کا کوئی نہ کوئی حل تلاش کرینگے۔ یہاں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ایم کیو ایم پاکستان اس وقت اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہے اور اس طرح کی سیاسی صورت حال کا اس کو ماضی میں کبھی سامنا نہیں ہوا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔