لندن کے سرد موسم سے کراچی کی گرمی ہی اچھی

سلیم خالق  منگل 18 جون 2019
ٹیم نے پھر شائقین کو رلا دیا

ٹیم نے پھر شائقین کو رلا دیا

اسٹیڈیم میں ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے میں انگلینڈ نہیں بھارت میں ہوں، میچ کے بعد ساتھی صحافی خالد حسین کے ساتھ جب باہر آیا تو ہر طرف بلو شرٹس پہنے افراد کی بھرمار تھی، درمیان میں مرجھائے چہروں والے بعض پاکستانی بھی نظر آجاتے، مجھے انھیں دیکھ کر بہت ترس آتا، بیچارے اتنی رقم خرچ کر کے میچ دیکھنے آئے اوربدترین شکست سے سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا، ٹرام پر سوار ہو کر ہم ٹرین اسٹیشن پہنچے جہاں سے لندن روانہ ہونا تھا، اندر بڑی مشکل سے نشست ملی، ہر طرف بھارتی شائقین ہی نظر آئے، مجھے لگا جیسے میں ’’بھارت ایکسپریس‘‘ پر سوار ہوں، کوئی دوستوں کے ساتھ تاش کھیلنے میں مگن تھا تو کوئی خوشی میں بلند آواز میں گانے سن رہا تھا، میری ان  میں سے بعض سے بات ہوئی  تو بیشتر کا یہی کہنا تھا کہ ’’جب تک پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ مکمل واپس نہیں آتی ٹیم کا یہی حال رہے گا، یو اے ای میں بڑی ٹیموں کو بھی ہرانے کا کوئی فائدہ نہیں‘‘۔

خاصی رات کو لندن پہنچنے کے بعد میں نے آرام کو ترجیح دی، اب ورلڈکپ میں پاکستان کا سفر تقریباً ختم ہوگیا اور سیمی فائنل میں رسائی کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے، کل اسٹیڈیم میں وقار یونس سے بات ہوئی تو وہ بھی ٹیم کی شکست پر بڑے مایوس تھے، وسیم اکرم سے میں نے کہا کہ ’’آپ نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ دونوں ٹیموں کاکوئی مقابلہ نہیں‘‘‘ اس پر انھوں نے جواب دیا کہ ’’میں کسی سے ڈرتا نہیں جو سچ ہو وہی کہتا ہوں، خوامخواہ شائقین کوجھوٹی آس دلانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا‘‘۔

ویسے اب میں یہ سوچ رہا ہوں کہ ٹیم ورلڈکپ میں اپنے باقی میچز کیسے پورے کرے گی، پلیئرز کا مورال بالکل ڈاؤن ہو چکا ہے، مینجمنٹ کو بھی چاہیے کہ انھیں عوامی مقامات پر زیادہ جانے سے روکے،  شائقین کے منفی جملے رہا سہا اعتماد بھی زائل کر دیں گے، میرے لیے بھی اب  ورلڈکپ ختم ہو چکا، انگلینڈ میں مزید قیام کا کوئی فائدہ نہیں، یہاں کے سرد موسم میں دل جلانے سے کراچی کی گرمی ہی اچھی ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔