ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں کرپشن، منی لانڈرنگ کے الزام میں ملکی تاریخ کا پہلا مقدمہ درج

عادل جواد  پير 2 ستمبر 2013
ٹڈاپ کی جانب سے اربوں کی سبسڈی کاغذی کمپنیوں کو دی گئی،3سے زائد مقدمات بھی درج ، سابق ڈائریکٹر جنرل سمیت متعددگرفتار. فوٹو: فائل

ٹڈاپ کی جانب سے اربوں کی سبسڈی کاغذی کمپنیوں کو دی گئی،3سے زائد مقدمات بھی درج ، سابق ڈائریکٹر جنرل سمیت متعددگرفتار. فوٹو: فائل

کراچی: ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) میں اربوں روپے کے مالی اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران ایف آئی اے نے کرپشن کی رقم بیرون ملک منتقل کرنے کے ثبوت حاصل کرلیے ہیں۔

سابق وفاقی وزیر کے ڈائریکٹر فرحان جونیجو نے کرپشن سے حاصل کردہ 25 کروڑ روپے حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک بھجوائے۔ ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کے الزام میں ملکی تاریخ کا پہلا مقدمہ درج کرلیا ہے، دہری شہریت کے حامل فرحان جونیجو کے پاکستان میں موجود اثاثے اور بینک اکائونٹس بھی منجمد کردیے گئے ہیںجن کی مجموعی مالیت 16 کروڑ روپے سے زائد بتائی جاتی ہے۔ ایف آئی اے کرائم سرکل کراچی گذشتہ دور حکومت میں ٹڈاپ کی جانب سے فریٹ سبسڈی کی مد میں دیے جانے والے5 ارب روپے زائد کے کلیمز میںسنگین بے قاعدگیوں کی تحقیقات کررہی ہے۔

ٹڈاپ کی جانب سے اربوں کی سبسڈی کاغذی کمپنیوں کو دیے جانے کے شواہد سامنے آنے کے بعد 3سے زائد مقدمات بھی درج کیے جاچکے ہیں اور ٹڈاپ کے سابق ڈائریکٹر جنرل جاوید انور اور پروجیکٹ منیجر مرچومل سمیت آڈیٹرز اور دیگر افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ تحقیقات میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ ٹریڈ سبسڈی کی مد میں کیے جانے والے اربوں روپے کے فراڈ میں سابق دور حکومت کی اعلیٰ شخصیات بھی ملوث ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کرائم سرکل فقیر محمد نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران حال ہی میں اس وقت اہم پیشرفت ہوئی جب سابق وفاقی وزیر صنعت و تجارت کے ڈائریکٹر فرحان جونیجو کی جانب سے ٹریڈ سبسڈی کی مد میں ہونے والی کرپشن کی رقم حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیے جانے کے شواہد ایف آئی اے نے حاصل کیے۔

فرحان جونیجو گریڈ 18 کے سرکاری افسر ہیں اور انھیں ڈیپوٹیشن پر وفاقی وزارت صنعت و تجارت میں تعینات کیا گیا جہاں وہ 2009 سے جولائی 2012 تک ڈائریکٹر ٹو منسٹر کے عہدے پر فائز رہے۔ اس دوران وہ کاغذی کمپنیوں کو فریٹ سبسڈی کے جعلی کلیمز منظور کرانے کیلیے ٹڈاپ کے اعلی افسران پر دبائو ڈالتے رہے اور اپنے فرنٹ مین کے ذریعے خطیر رقوم بطور رشوت وصول کرتے رہے۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق فرحان جونیجو نے 2011 میں حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے 25 کروڑ روپے سے زائد دبئی میں منتقل کیے اور یہ رقم اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک دبئی میں ان کے اکائونٹ میں جمع کرائی گئی۔

بعد ازاں یہ رقم ان کی والدہ شمیم نبی شیر کے جنیوا، سوئٹزرلینڈ کریڈٹ بینک، ان کی اہلیہ بینش این قریشی کے نیٹ ویسٹ بینک میں موجود2بینک اکائونٹس، ان کے بھائی ریحان جونیجوکے بینک آف امریکا کے بینک اکائونٹ، ان کی ہمشیرہ افشاں جونیجو اور بارکلیزبینک یوکے میں واقع فرحان جونیجو اور ان کی اہلیہ کے مشترکہ بینک اکائونٹس میں منتقل کی گئی۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ کرپشن کی رقم سے فرحان جونیجو نے برطانیہ میں جائیداد بھی خریدی ہے جبکہ اسی عرصے کے دوران فرحان جونیجو نے ڈیفنس میں واقع اپنے ایک بنگلے پر واجب الادا 2 کروڑ روپے کا قرضہ بھی ادا کیا۔ فرحان جونیجو دہری شہریت کے حامل ہیں اورگذشتہ ایک سال سے برطانیہ ہی میں مقیم ہیں، ان کی گرفتاری کیلیے ایف آئی اے نے برطانیہ کی سیئریس آرگنائزکرائم ایجنسی(سوکا) اور ہوم لینڈ سیکیورٹی سے بھی رابطہ کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔