سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کا حق دفاع ختم کردیا گیا

ویب ڈیسک  بدھ 12 جون 2019
سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف سنگین غداری کیس میں پھر عدالت میں پیش نہیں ہوئے فوٹو:فائل

سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف سنگین غداری کیس میں پھر عدالت میں پیش نہیں ہوئے فوٹو:فائل

 اسلام آباد: سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف سنگین غداری کیس میں ایک بار پھر عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر خصوصی عدالت نے ان کا حق دفاع ختم کردیا۔

جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے تین رکنی بنچ نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔ پرویزمشرف آج بھی پیش نہیں ہوئے اور ان کے وکیل نے خصوصی عدالت سے مشرف کی پیشی کے لیے ایک اور موقع دینے کی استدعا کردی۔ عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے مسلسل غیر حاضری کے باعث پرویز مشرف کا حق دفاع ختم کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف کی سنگین غداری کیس میں بریت کی درخواست خارج

وکیل نے کہا کہ پرویزمشرف زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں، وہ ذہنی اورجسمانی طور پراس قابل نہیں کہ ملک واپس آسکیں، ان کا وزن تیزی سے کم ہورہا ہے، وہ وہیل چئیر پر ہیں اور پیدل بھی نہیں چل سکتے، ہر تاریخ سماعت پر کیس کے التواء کی استدعا پر ہمیں بھی شرمنگی ہوتی ہے، ان کے دل کی کیمو تھراپی ہورہی ہے جس کےبعد صحت مزید خراب ہوتی ہے، انہیں ایک موقع اور دیاجائے تاکہ وہ خودعدالت میں پیش ہوسکیں، انسانی ہمدردی کے تحت ایک اور موقع کی استدعا کررہا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: یہ سمجھ لیں مشرف کا ٹرائل تو ہونا ہی ہے، سپریم کورٹ

استغاثہ کے وکیل ڈاکٹر طارق حسن نے عدالت سے درخواست کی کہ مشرف کا بیان ویڈیو لنک کے زریعے قلمبند کرنے کا موقع دیا۔ عدالت نے پرویز مشرف کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کا حق دفاع ختم کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: پرویزمشرف کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے رابطہ کیا جائے، عدالت کا حکم

عدالت نے فیصلہ کیا کہ مفرور ملزم پرویز مشرف وکیل کی خدمات بھی حاصل نہیں کر سکتا اور اب قانون کے مطابق عدالت خود مشرف کے دفاع کیلئے وکیل مقرر کرے گی۔ عدالت نے وزارت قانون سے مشرف کے دفاع کیلئے وکلاء کے نام طلب کرلیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔