- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
فیراری سے لے کر رولس رائس، دبئی میں لگژری کاروں کا قبرستان
دبئی: دبئی سے قریب شارجہ کے ایک میدان میں بینٹلے، فیراری، رینج روور، رولس رائس اور دیگر قیمتی ترین سپر اور اسپورٹس کاروں کا ایک ڈھیر ریگستانی مٹی میں مٹی بن رہا ہے۔
اس طرح کاروں کے اس قبرستان کو دنیا کا سب سے قیمتی کباڑخانہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ بہت سی گاڑیاں بری حالت میں ہیں لیکن ان کے فاضل پرزے بھی اچھی قیمت پر فروخت ہوسکتے ہیں۔ شدید گرمی ، خشکی اور ریگستانی ریت کے حملے نے ان کاروں کا حسن گہنا دیا ہے۔
سپر کاروں کے مالکان قرض ادا کرنے سے قاصر رہے اور دیوالیہ ہونے پر ملک سے جاچکے ہیں۔ متحدہ عرب امارات اور بالخصوص دبئ میں 2012 میں شدید معاشی بحران آیا تھا۔ یہاں سے جانے والوں میں کئی برطانوی، امریکی اور دیگر باشندے بھی شامل ہیں جو اپنی پرتعیش زندگی جاری نہ رکھ سکے اور اس بیابان میں لگژری کاریں اس طرح چھوڑ کر چلے گئے کہ بعض میں چابیاں بھی لگی تھیں۔ بعض نے کاریں ایئرپورٹ پر ہی چھوڑدی تھیں۔
یہ افراد شدید جرمانے اور قرض میں جکڑے تھے اور گرفتاری کے خوف سے اپنی کاریں چھوڑ کر بھاگ نکلے جن میں مرسڈیز، بی ایم ڈبلیو، اوڈائی ، مسٹینگ اور دیگر گاڑیاں شامل ہیں جو پڑے پڑے گل سڑ رہی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔