وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس، انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز طے

ویب ڈیسک  بدھ 12 جون 2019
انکوائری کمیشن 2008 سے 2018 تک 24 ہزار ارب كے قرضے كی تحقیقات کرے گا ۔ فوٹو : فائل

انکوائری کمیشن 2008 سے 2018 تک 24 ہزار ارب كے قرضے كی تحقیقات کرے گا ۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس میں انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز طے کرلئے گئے۔

وزیراعظم عمران خان كی زیرصدارت اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعظم كی جانب سے غیر ملکی قرضوں کے حوالے سے مجوزہ تحقیقاتی كمیشن كے قیام سے متعلق (ٹی او آرز)  پرمشاورت كی گئی۔

وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے كے مطابق انكوائری كمیشن پاكستان كمیشن آف انكوئری ایكٹ 2017 كے تحت قائم كیاجائے گا جس میں آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی كے سینئر افسران، سیكیورٹی ایكسچینج كمیشن آڈیٹر جنرل آفس اور ایف آئی اے كے حكام بھی كمیشن میں  شامل ہوں گے۔

اجلاس میں فیصلہ كیا گیا كہ كمیشن 10سالوں میں  لئے گئے قرضہ جات كی تحقیقات كرے گا، 2008 سے 2018 تک 24 ہزار ارب كے قرضے كی تحقیقات ہوں گی، كمیشن مختلف وزراتوں میں استعمال كی گئی رقم كی تحقیقات بھی كرے گا۔

یہ بھی پڑھیں :وز یراعظم کا  24 ہزار ارب قرضے کی تحقیقات کیلیے کمیشن بنانے کا اعلان

اس کے علاوہ كمیشن یہ بھی دیكھے گا كہ عوام كے پیسے كا غلط استعمال تو نہیں ہوا، غیر ملكی سفر، بیرون ملک علاج پر آنے والے اخراجات كی تحقیقات بھی ہوں گی، سڑكوں كی تعمیر اور كیمپ آفسز كے نام پر ذاتی گھروں كی تعمیر كی تحقیقات كا بھی فیصلہ كیا گیا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ عوامی رقم كا غلط استعمال كرنے والوں سے پیسہ واپس لیا جائے گا جب کہ كمیشن ممبران كو فرانزک ایكسپرٹ كی خدمات حاصل كرنے كا اختیار ہوگا۔

یہ خبر بھی پڑھیں: ٹیکس دینے سے کوئی ناراض ہوگا تو اسے ناراض کریں گے، مشیر خزانہ

واضح رہے وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں گزشتہ دو حکومتوں کے 10 سال کے دوران ملک پر 24 ہزار ارب قرضہ چڑھنے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا اعلان کیا اور کہا کہ کسی کو بھی این آر او نہیں ملے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔