- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
نفسیاتی علاج کی اہمیت
دنیا بہت تیزی سے ترقی کررہی ہے۔ یہ ترقی جہاں ایک طرف بہت سی سہولتیں لے کر آئی ہے وہاں اس نے ٹینشن کا تحفہ بھی دیا ہے۔ جس کی وجہ سے بے شمار لوگ نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔ ایک سروے کے مطابق دنیا کے ہر چوتھے فرد کو نفسیاتی مدد کی ضرورت ہے۔
مزید براں 80 فیصد جسمانی بیماریوں کی وجہ نفسیاتی ہوتی ہے جن کے علاج کے لیے ادویات کے ساتھ نفسیاتی علاج کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ پاکستان آج کل شدید معاشی بدحالی اور دہشت گردی کا شکار ہے۔ تقریباً ہر پاکستانی ٹینشن اور خوف کا شکار ہے جس کی وجہ سے نفسیاتی بیماریاں مثلاً ڈر، خوف، گھبراہٹ، بے چینی، دل کی تیز دھڑکن، اداسی، افسردگی، کام میں دل نہ لگنا اور ڈپریشن وغیرہ عام ہیں۔ لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔
اس صورتحال کے پیش نظر اہل پاکستان کو نفسیاتی مدد کی زیادہ ضرورت ہے۔ نفسیاتی علاج کے دو معروف طریقے ہیں۔ پہلا میڈیسن سے علاج، دوسرا نفسیاتی طریقہ علاج۔ شدید ذہنی بیماریوں مثلاً پاگل پن وغیرہ کے علاج کے لیے ادویات کا کردار بہت اہم ہے جبکہ نفسیاتی علاج کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔
دوسری طرف عام نفسیاتی بیماریوں مثلاً ڈر، خوف، گھبراہٹ، بے چینی، دل کی تیز دھڑکن، اداسی، افسردگی، کام میں دل نہ لگنا اور ڈپریشن وغیرہ کے علاج میں نفسیاتی علاج کا کردار بہت اہم ہے جبکہ ادویات کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔ ادویات کے ذریعے علاج سے وقت بھی زیادہ لگتا ہے۔ مزید براں ادویات کے برے اثرات بھی ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ میڈیسن کو چھوڑنا مشکل ہوتا ہے۔ عموماً دوائی چھوڑتے ہی بیماری پھر شروع ہو جاتی ہے۔ ویسے بھی سائیکاٹری کا دائرہ کار محدود ہے۔ یہ صرف نفسیاتی اور دماغی بیماریوں کا علاج کرتی ہے۔
دوسرے نفسیاتی مسائل مثلاً تعلیمی مسائل، ترک عادت اور شادی کے مسائل وغیرہ کا اس کے پاس کوئی حل نہیں۔ نفسیاتی علاج کے بہت سے طریقے ہیں۔ پاکستان میں زیادہ تر سی بی ٹی (CBT) استعمال ہوتی ہے۔ یہ طریقہ علاج بہت موثر اور کامیاب ہے۔ اس کی کامیابی کی شرح 80 فیصد ہے مگر یہ وقت زیادہ لیتی ہے۔ اس کے اوسط سیشن کی تعداد 5 تا 20 ہے۔
ایک عام پاکستان اتنی استطاعت نہیں رکھتا۔ ہم نے پاکستان میں ’’مختصر نفسیاتی علاج‘‘ کا طریقہ متعارف کرایا ہے۔ جس کی کامیابی کی شرح 95 فیصد سے زیادہ اور سیشن کی اوسط تعداد صرف 1 تا 6 ہے۔ یہ طریقہ علاج پاکستان میں مختصر ترین اور کامیاب ترین نفسیاتی طریقہ علاج ہے۔
اس کا دائرہ کار بھی میڈیسن اور دوسرے نفسیاتی طریقہ ہائے علاج سے وسیع ہے۔ یہ طریقہ نفسیاتی مسائل کے علاوہ شخصیت کے مسائل، تعلیمی مسائل، ترک عادت اور نوجوانی اور شادی کے مسائل کے لیے بھی بے حد موثر ہے۔ ہم ’’مختصر نفسیاتی علاج‘‘ کے بارے میں ایک کورس بھی نفسیات کے طلبہ کو پڑھاتے ہیں تاکہ وہ اسے سیکھ کر لوگوں کی مدد کریں اور ان کے نفسیاتی مسائل کو حل کریں۔
پروفیسر ارشد جاوید (ماہر نفسیات)
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔