نفسیاتی علاج کی اہمیت

 جمعرات 13 جون 2019
ہم ’’مختصر نفسیاتی علاج‘‘ کے بارے میں ایک کورس بھی نفسیات کے طلبہ کو پڑھاتے ہیں تاکہ وہ اسے سیکھ کر لوگوں کی مدد کریں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ہم ’’مختصر نفسیاتی علاج‘‘ کے بارے میں ایک کورس بھی نفسیات کے طلبہ کو پڑھاتے ہیں تاکہ وہ اسے سیکھ کر لوگوں کی مدد کریں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

دنیا بہت تیزی سے ترقی کررہی ہے۔ یہ ترقی جہاں ایک طرف بہت سی سہولتیں لے کر آئی ہے وہاں اس نے ٹینشن کا تحفہ بھی دیا ہے۔ جس کی وجہ سے بے شمار لوگ نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔ ایک سروے کے مطابق دنیا کے ہر چوتھے فرد کو نفسیاتی مدد کی ضرورت ہے۔

مزید براں 80 فیصد جسمانی بیماریوں کی وجہ نفسیاتی ہوتی ہے جن کے علاج کے لیے ادویات کے ساتھ نفسیاتی علاج کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ پاکستان آج کل شدید معاشی بدحالی اور دہشت گردی کا شکار ہے۔ تقریباً ہر پاکستانی ٹینشن اور خوف کا شکار ہے جس کی وجہ سے نفسیاتی بیماریاں مثلاً ڈر، خوف، گھبراہٹ، بے چینی، دل کی تیز دھڑکن، اداسی، افسردگی، کام میں دل نہ لگنا اور ڈپریشن وغیرہ عام ہیں۔ لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔

اس صورتحال کے پیش نظر اہل پاکستان کو نفسیاتی مدد کی زیادہ ضرورت ہے۔ نفسیاتی علاج کے دو معروف طریقے ہیں۔ پہلا میڈیسن سے علاج، دوسرا نفسیاتی طریقہ علاج۔ شدید ذہنی بیماریوں مثلاً پاگل پن وغیرہ کے علاج کے لیے ادویات کا کردار بہت اہم ہے جبکہ نفسیاتی علاج کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔

دوسری طرف عام نفسیاتی بیماریوں مثلاً ڈر، خوف، گھبراہٹ، بے چینی، دل کی تیز دھڑکن، اداسی، افسردگی، کام میں دل نہ لگنا اور ڈپریشن وغیرہ کے علاج میں نفسیاتی علاج کا کردار بہت اہم ہے جبکہ ادویات کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔ ادویات کے ذریعے علاج سے وقت بھی زیادہ لگتا ہے۔ مزید براں ادویات کے برے اثرات بھی ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ میڈیسن کو چھوڑنا مشکل ہوتا ہے۔ عموماً دوائی چھوڑتے ہی بیماری پھر شروع ہو جاتی ہے۔ ویسے بھی سائیکاٹری کا دائرہ کار محدود ہے۔ یہ صرف نفسیاتی اور دماغی بیماریوں کا علاج کرتی ہے۔

دوسرے نفسیاتی مسائل مثلاً تعلیمی مسائل، ترک عادت اور شادی کے مسائل وغیرہ کا اس کے پاس کوئی حل نہیں۔ نفسیاتی علاج کے بہت سے طریقے ہیں۔ پاکستان میں زیادہ تر سی بی ٹی (CBT) استعمال ہوتی ہے۔ یہ طریقہ علاج بہت موثر اور کامیاب ہے۔ اس کی کامیابی کی شرح 80 فیصد ہے مگر یہ وقت زیادہ لیتی ہے۔ اس کے اوسط سیشن کی تعداد 5 تا 20 ہے۔

ایک عام پاکستان اتنی استطاعت نہیں رکھتا۔ ہم نے پاکستان میں ’’مختصر نفسیاتی علاج‘‘ کا طریقہ متعارف کرایا ہے۔ جس کی کامیابی کی شرح 95 فیصد سے زیادہ اور سیشن کی اوسط تعداد صرف 1 تا 6 ہے۔ یہ طریقہ علاج پاکستان میں مختصر ترین اور کامیاب ترین نفسیاتی طریقہ علاج ہے۔

اس کا دائرہ کار بھی میڈیسن اور دوسرے نفسیاتی طریقہ ہائے علاج سے وسیع ہے۔ یہ طریقہ نفسیاتی مسائل کے علاوہ شخصیت کے مسائل، تعلیمی مسائل، ترک عادت اور نوجوانی اور شادی کے مسائل کے لیے بھی بے حد موثر ہے۔ ہم ’’مختصر نفسیاتی علاج‘‘ کے بارے میں ایک کورس بھی نفسیات کے طلبہ کو پڑھاتے ہیں تاکہ وہ اسے سیکھ کر لوگوں کی مدد کریں اور ان کے نفسیاتی مسائل کو حل کریں۔

پروفیسر ارشد جاوید (ماہر نفسیات)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔