ہَنّا اسمتھ کی خودکشی کا سبب ’’آسک. ایف ایم‘‘؟

ثناء غوری  پير 2 ستمبر 2013
ویب سائٹ کو کڑی تنقید کا سامنا، ڈیوڈ کیمرون نے ظالمانہ رویوں کو فروغ دیتی سائٹس کے بائیکاٹ کی اپیل کردی ۔ فوٹو : فائل

ویب سائٹ کو کڑی تنقید کا سامنا، ڈیوڈ کیمرون نے ظالمانہ رویوں کو فروغ دیتی سائٹس کے بائیکاٹ کی اپیل کردی ۔ فوٹو : فائل

ترقی یافتہ ممالک، خاص کر مغربی ریاستیں غریب اقوام اور مشرقی ممالک کے میں بسنے والوں کی زندگی کو کتنا ہی بے وقعت سمجھیں، مگر اپنے شہریوں کی زندگی انھیں بہت عزیز ہے۔

ان ممالک میں انسانی جانوں کو بے حد قیمتی سمجھا جاتا ہے، ہمارے ہاں کی طرح نہیں کہ لوگ لاتعداد افراد ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی اور فرقہ واریت کی نذر ہوتے رہیں اور کوئی پوچھنے والا بھی نہ ہو، چناں چہ قتل تو دور کی بات، وہاں کوئی خودکشی بھی کرلے تو ہنگامہ کھڑا ہوجاتا ہے۔ یہی کچھ ان دنوں برطانیہ میں ہورہا ہے۔

bullying cyber کا نشانہ بن کر خودکشی کرنے والی چودہ سالہ لڑکی ہنا اسمتھ کہ افسوس ناک موت نے پورے برطانیہ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ واضح رہے کہbullying cyber اصطلاحاً ایسے عمل کو کہتے ہیں جس کے ذریعے کسی کی بے حد تضحیک و توہین کی جائے، بدنام کیا جائے یا اس کا اس طرح مذاق اُڑایا جائے کہ وہ عاجز آجائے۔ سوشل ویب سائٹس پر یہ رجحان عام ہے، جس کا شکار دنیا بھر میں کتنے ہی افراد خصوصاً نوجوان ہوچکے ہیں۔ کم سن ہنااسمتھ بھی اسی ظالمانہ سلوک کا نشانہ بنی تھی، جس کے بعد اس نے گلے میں پھندا ڈال کر اپنی زندگی موت کے حوالے کردی۔

ہنا ایک سوشل ویب سائٹ Ask.fm کی یوزر تھی۔ 16جون 2010کو لاؤنچ ہونے والی یہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر یوزر دوسرے یوزرز سے ہر قسم کے سوال پوچھ سکتا ہے، تاہم اس ویب سائٹ کے استعمال کنندہ کو اپنی پہچان خفیہ رکھنے کی آزادی حاصل ہوتی ہے۔ اس سائٹ کے یوزرز کی تعداد 70ملین سے تجاوز کرچکی ہے۔ ہنا اسمتھ اس سائٹ سے متعلق پانچویں ٹین ایجر یوزر تھی جس نے طنز اور تضحیک برداشت نہ کرتے ہوئے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ اس سے پہلے جن یوزرز نے خودکشی کی تھی ان کا معاملہ دب گیا تھا، مگر ہنا کی موت نے ’’آسک. ایف ایم‘‘ ہی نہیں پورے سوشل میڈیا کی بابت سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور اس حوالے سے بحث کا آغاز ہوگیا ہے۔

ہنا اسمتھ کے دوستوں کا کہنا ہے کہ اسے ’’آسک.ایف ایم‘‘ پر اس کے وزن سے لے کر اس کے انکل کی موت تک، ہر معاملے میں طنز اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ اسے یہ پیغامات تک دیے گئے کہ ’’زہر پی لو‘‘ اور ’’مرجاؤ۔‘‘

اس ویب سائٹ پر ظالمانہ رویوں کا ہدف بننے کے باعث جان دینے والی ہنااسمتھ اور دیگر چار نوجوان، جن کا تعلق برطانیہ، آئرلینڈ اور امریکا سے ہے، کی موت کا ذمے دار ناقدین آسک. ایف ایم کی یوزرز کے کمنٹس اور میسیجز کے بارے میں ناقص یا کھلی ڈُلی پالیسی کو قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ویب سائٹ نے ایک ایسا ماحول بنادیا ہے جس میں دونوں طرح کے، یعنی رجسٹرڈ اور اپنی شناخت چھپائے رکھنے والے، یوزرز ایسے جواب پوسٹ کرسکتے ہیں، جو صورت حال کو بہ آسانی بیہودگی اور گالی گلوچ کی طرف لے جاتے ہیں۔

ہنااسمتھ کی موت نے عوام سے اعلیٰ سطح تک پورے برطانوی سماج کو ہلاک کر رکھ دیا ہے۔ برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ہنا کی خود کشی کو المیہ قرار دیا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم نے انٹرنیٹ کے یوزرز سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسی سوشل ویب سائٹس کا بائیکاٹ کریں جن پر لوگوں کو تضحیک اور توہین کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ ہم سب بہ حیثیت والدین اور انٹرنیٹ یوز کے طور پر اس سلسلے میں کچھ نہ کچھ کرسکتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ ہم اس طرح کی ویب سائٹس کا استعمال ترک کردیں۔ ڈیوڈ کیمرون لوگوں پر زور دیتے ہوئے کہتے ہیں،’’ان کا بائیکاٹ کرو، وہاں مت جاؤ، انھیں جوائن مت کرو۔‘‘

ہنا سمیت یکے بعد دیگرے پانچ نوجوانوں کی خودکشی کے بعد اپنے خلاف بننے والے ماحول اور نکتہ چینی نے’’آسک.ایف ایم‘‘ کے منتظمین کو پریشان کردیا ہے۔ اس ویب سائٹ نے ہنا کی موت کو ’’حقیقی سانحہ‘‘ قرار دیا ہے۔ ویب سائٹ کے مالکان Terebin برادرز نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، حال ہی میں ہونے والے واقعات کی روشنی میں سائبربائلنگ اور ہراساں کرنے رجحانات ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ اس سلسلے میں ہم پروفیشنل ایڈوائزرز سے مشاورت میں مصروف ہیں تاکہ ہماری ویب سائٹ اور اس پر موجود سیفٹی فیچرز کی آزادانہ اور مکمل جانچ پڑتال کی جاسکے۔‘‘

اگرچہ سوشل ویب سائٹس کی ذمے داری ہے کہ وہ اشتعال انگیزی، توہین اور تحقیر کے رجحانات کا سدباب کریں، مگر ہر یوزر کو بھی اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ اس کے الفاظ کسی کی زندگی تباہ یا اسے مرجانے پر مجبور کرسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔