ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا

ویب ڈیسک  جمعرات 13 جون 2019
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے پبلک سیفٹی ایکٹ کو فوراً ختم کرنے کا مطالبہ کردیا فوٹوفائل

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے پبلک سیفٹی ایکٹ کو فوراً ختم کرنے کا مطالبہ کردیا فوٹوفائل

سرینگر: ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی جبر و استبداد اور ظلم  کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے بھارتی سرکار کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اورزبردستی جیلوں میں رکھنے کی مجرم قرار دیدیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی پر’’بےلگام قانون کا ظلم‘‘ کے عنوان سے رپورٹ جاری کی ہے جس میں جموں کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بے نقاب کرنے کی راہ میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے بنیادی حقوق سے متصادم جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ فوری منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 210 گرفتار کشمیری افراد پر تحقیق کے بعد یہ رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کالے قانون کے تحت زیر حراست افراد کو شفاف ٹرائل اور متعلقہ حقوق سے محروم رکھا گیا اور ضمانت کا حق بھی نہیں دیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کالے قانون کے تحت بچوں کو بھی بغیر ٹھوس شواہد کے حراست میں لیا جاسکتا ہے، زیر حراست  افراد کو عدالت سے رہائی ملنے پر نئی ایف آئی آر میں فوری حراست میں لے لیا جاتا ہے، انہیں بیک وقت 2 مختلف قوانین کے تحت گرفتار رکھا جاتا ہے، ان کے خلاف مجسٹریٹ کے سامنے ایک جیسے جرائم کی رپورٹس پیش کی جاتی ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس فوجداری قانون سے زیادہ پبلک سیفٹی قانون کا سہارا لیتی ہے جس سے متاثرہ افراد رہائی ملنے کے بعد نوکریوں سے محروم رہتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بچوں کی نظربندی، خفیہ احکامات آنا اور ریوالونگ ڈور (غیر معینہ مدت تک) حراست معمول کی بات ہے۔

قیدیوں کو ضمانت سے روک دیا جاتا ہے، ریوالونگ ڈور کے 71 واقعات میں حراست کا ایک کے بعد ایک نیا حکم جاری کیا گیا، 90 فیصد واقعات میں نظربند افراد کو ایک ہی الزام میں 2،2  کیسز میں پکڑ لیا گیا۔ بھارتی فوج گرفتار افراد کو اپنے گھروں سے دور جیلوں میں ڈالتی ہے تاکہ گھر والے نہ مل سکیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی حکومت غیر قانونی حراستوں، اذیت رسانیوں اور تشدد کے تمام الزامات کی آزادانہ غیر جانبدارانہ تحقیق کرے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل  کے مطابق پبلک سیفٹی ایکٹ کا قانون بھارت کے انسانی حقوق قوانین سے متصادم ہے، جو عدالتی نظام سے ماورا اور شفافیت و انسانی حقوق کے خلاف ہے، اس قانون کے تحت کسی بھی شخص کو 2 سال تک نظربند رکھنے کی اجازت ہے اور اس کی وجہ سے ریاستی انتظامیہ اور مقامی آبادی کے درمیان کشیدگی بڑھی ہے۔

ماضی میں بھی انسانی حقوق کے عالمی ادارے سنگین خلاف ورزیوں کی رپورٹس دے چکے ہیں، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے مبصرین کوزمینی حقائق دیکھنے کی اجازت نہیں دی جارہی اور دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت بھارت نے ان خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے پر فرانسیسی صحافی کو گرفتار بھی کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔