رات کو ٹی وی پر 80 فیصد مواد ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

ویب ڈیسک  جمعرات 13 جون 2019
 پی ٹی ایم اور گلالئی اسماعیل کی میڈیا کوریج پر پابندی کے لئے درخواست کی سماعت، ڈی جی آپریشنز پیمرا طلب فوٹو:فائل

پی ٹی ایم اور گلالئی اسماعیل کی میڈیا کوریج پر پابندی کے لئے درخواست کی سماعت، ڈی جی آپریشنز پیمرا طلب فوٹو:فائل

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ رات کو ٹی وی پر 80 فیصد مواد ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوتا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی ایم اور گلالئی اسماعیل کی میڈیا اور سوشل میڈیا کوریج پر پابندی کے لئے کرنل ریٹائرڈ جاوید اقبال کی درخواستوں کی سماعت کی۔ ڈی جی انٹرنیٹ پروٹوکول پی ٹی اے انصار احمد نے عدالت میں پیش ہوکر کہا کہ بیرون ممالک کے سوشل میڈیا ٹولز پر محفوظ ویب سائٹس کو پاکستان سے بند نہیں کیا جاسکتا۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ پیمرا اگر اپنے کوڈ آف کنڈکٹ پر عملدرآمد کرانا شروع کر دے تو یہ مسئلے ختم ہو جائیں، انٹرنیٹ ہر کوئی تو استعمال نہیں کرتا لیکن ٹی وی تو تقریباً سب ہی دیکھتے ہیں، رات 8 سے 12 بجے ٹی وی پر چلنے والا 80 فیصد مواد کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہوتا ہے، ضابطہ اخلاق میں لکھا ہے کہ ریاستی اداروں کے خلاف بات نہیں کی جاسکتی، زیر سماعت مقدمات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جا سکتا، یہ کسی ایک ادارے یا فرد کی بات نہیں بلکہ یہ عوامی مفاد کا کیس ہے۔

عدالت نے ڈی جی آپریشنز پیمرا کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت 30 جون تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔