ڈھاکا لیگ: پاکستانی پلیئرز کے بغیر رنگ پھیکا پڑنے کا امکان

اسپورٹس ڈیسک  منگل 3 ستمبر 2013
آئی سی سی نے ملکی بورڈکی اجازت ضروری قراردیدی،کلبز کیلیے مسائل بڑھ گئے.
 فوٹو: اے ایف پی / فائل

آئی سی سی نے ملکی بورڈکی اجازت ضروری قراردیدی،کلبز کیلیے مسائل بڑھ گئے. فوٹو: اے ایف پی / فائل

ڈھاکا:  ڈھاکا پریمیئر لیگ کا رنگ بھی پاکستانی پلیئرز کے بغیر پھیکا پڑنے کا امکان ہے، آئی سی سی کی جانب سے ملکی بورڈ کی اجازت ضروری قرار دینے سے کلبز کیلیے مسائل بڑھ گئے، بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ بھی اس سلسلے میں پی سی بی سے کسی قسم کی درخواست کرنے کو تیار نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق ماضی میں پاکستانی کرکٹرز ڈھاکا پریمیئر لیگ میں حصہ لیتے رہے ہیں،ان میں محمد یوسف نمایاں ہیں مگر اس بار کسی کی شرکت کا امکان نہیں، اس کی وجہ آئی سی سی کی جانب سے بورڈ کے این او سی کو لازمی قراردیا جانا اور بنگلہ دیش و پاکستان کے کرکٹ بورڈز کے درمیان کشیدہ تعلقات ہیں۔ بی پی ایل فکسنگ کیس کے بعد آئی سی سی نے بی سی بی پر واضح کردیا تھا کہ وہ اپنے ملک میں کھیلی جانے والی لیگز میں کسی بھی غیرملکی کرکٹر کو اس کے متعلقہ بورڈ کے این او سی کے بغیر ہرگز نہ کھلائے۔ بی سی بی اور پی سی بی کے تعلقات اس وقت سے کشیدہ ہیں جب بنگلہ دیش نے اپنی ٹیم وعدے کے باوجود پاکستان بھیجنے سے انکار کیا،اس کے جواب میں پی سی بی نے بھی اپنے کھلاڑیوں کو بی پی ایل میں کھیلنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔

ڈھاکا لیگ کے کلبز نے بورڈ سے درخواست کی کہ وہ پی سی بی سے کھلاڑیوں کے این او سی کیلیے رابطہ کرے مگر اس نے صاف انکار کردیا،اس بارے میں بی سی بی ایڈہاک کمیٹی کے ممبر جلال یونس کا کہنا ہے کہ یہ کھلاڑیوں پر ہے کہ وہ اپنے متعلقہ بورڈز سے این او سی حاصل کریں، ہم کیوں ان کی خاطر رابطہ کریں؟ ہم اب بھی بی پی ایل والے اپنے موقف پر قائم ہیں۔ ڈی پی ایل کے ایک کلب کالاباگن کریرا چکراکے سیکریٹری رضا احمد بابو کا کہنا ہے کہ ہم نے کچھ پاکستانی پلیئرز سے رابطہ کیا مگر جواب ملاکہ انھیں پی سی بی سے این او سی ملنا دشوار ہے، ہم اب سری لنکن کھلاڑیوں کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔