گینگ وار مافیا تاجروں کے بعد پولیس افسران کو بھی قتل کی دھمکیاں

اسٹاف رپورٹر  منگل 3 ستمبر 2013
لیاری کے چاروں تھانوں کے افسران واہلکار گینگ وار والوں کے ہاتھوں یرغمال ہیں، دیگر تھانوں کو بھی دھمکیاں مل رہی ہیں، پولیس افسر   فوٹو : فائل

لیاری کے چاروں تھانوں کے افسران واہلکار گینگ وار والوں کے ہاتھوں یرغمال ہیں، دیگر تھانوں کو بھی دھمکیاں مل رہی ہیں، پولیس افسر فوٹو : فائل

کراچی:  شہر میں تاجروں، دکانداروں اور دیگر صنعتکاروں کے بعد پولیس کو بھی دھمکیاں ملنا شروع ہوگئیں۔

اولڈ سٹی ایریا کے ایک تھانے دار نے بتایا کہ انھیں دھمکی ملی ہے کہ اگر لیاری گینگ وار سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کی خلاف کارروائی کی گئی تو اہلخانہ سمیت قتل کردیا جائے گا، پولیس افسر نے اپنا نام ظاپر نہ کرنے کی شرط پر خوفزدہ لہجے میں بتایا کہ ان کے تھانے کے تمام افسران کو لیاری گینگ وار کے مرکزی ملزم کی جانب سے فون کرکے دھمکی دی گئی ہے کہ لیاری گینگ وار کے ملزمان جب واردات کرنے تمھارے علاقے میں آئیں تو کسی قسم کی کارروائی نہیں کرنا، فون کرنے والے شخص نے کہا ہے کہ واردات سے قبل فون کر کے اطلاع کردی جائے گی جس کے بعد تم اپنے تھانے میں خاموشی سے بیٹھ جانا اورکسی کو کچھ نہیں بتانا اگر کسی کو بتانے کی کوشش کی تو ہمیں پتہ چل جائے گا کیونکہ ہر تھانے میں ہمارے مخبر پولیس اہلکاروں کے روپ میں موجود ہیں۔

پولیس افسر نے بتایا کہ لیاری کے چاروں تھانوں میں تعینات افسران و اہلکار تو پہلے ہی گینگ وار والوں کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں اب دیگر تھانوں کی فورس کو بھی دھمکیاں ملنا شروع ہو گئی ہیں،لیاری کے تھانوں میں تعینات افسران و اہلکار اپنے اعلیٰ افسران سے زیادہ گینگ وار کے لیڈر کی بات ماننے پر مجبور ہیں کیونکہ وہاں تعینات تمام افسران و اہلکاروں کی رہائش گاہ گینگ وار کے ملزمان جانتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ڈی آئی جی ساؤتھ نے چند روز قبل لیاری کے تھانوں میں تعینات دونوں ڈی ایس پیز ، چاروں ایس ایچ اوز، انچارج انویسٹی گیشن اور دیگر افسران کو اپنے آفس میں بلا کر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ تم لوگ لیاری گینگ وار کے ملزمان سے ملے ہوئے ہو جس پر تمام افسران نے جواب دینے کے بجائے خاموشی اختیار کرلی،ڈی آئی جی نے انھیں گینگ وار کے ملزمان کو کسی بھی حالت میں گرفتار کرنے کے احکامات دیے جس پر انھوں نے صاف انکار کر دیا تھا کہ ہمارے لیے یہ ممکن نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔