- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
ایورسٹ کی چوٹی پر دنیا کا بلند ترین موسمیاتی اسٹیشن قائم
نیپال: سائنسدانوں نے گزشتہ ماہ کے دوران دنیا کا بلند ترین موسمیاتی اسٹیشن ایورسٹ کے پہاڑ پر تعمیر کیا ہے، جس کی بدولت اس علاقے کے ماحول اور موسمیاتی مزاج کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
یونیورسٹی آف مین سے تعلق رکھنے والے ماہرِ موسمیات ڈاکٹر پال میوسکی اور ان کے ساتھیوں نے ہمالیائی علاقے کے پانچ مقامات پر موسمیاتی اسٹیشن تعمیر کیے ہیں جن میں سے ایک ایورسٹ پر بنایا گیا ہے۔
جان جوکھم میں ڈال کر ایورسٹ کی یخ بستہ سردی میں موسمیاتی آلات لگانے کے کئی مقاصد ہیں۔ ماہرین محض یہاں کا درجہ حرارت اور دباؤ وغیرہ معلوم نہیں کرنا چاہتے بلکہ وہ ’جنوبی ایشیا میں سرگرم جیٹ اسٹریم‘ پر تفصیلی تحقیق کرنا چاہتے ہیں، اور یہی اس تجربہ گاہ کا اہم مقصد بھی ہے۔ اسی بنا پر اسے ’سیارے کی کھڑکی‘ یا ونڈو آف دی پلانیٹ کا نام دیا گیا ہے۔
جیٹ اسٹریم ہوا کی ان پتلی تہوں کو کہتے ہیں جو زمین سے کچھ بلندی پر اپنے انداز میں پورے کرۂ ارض پر سفر کرتی رہتی ہیں۔ اگرچہ ہم جانتے ہیں کہ ان کی حرکات سے زمین پر گرمی اور سردی جیسے اثرات پیدا ہوتے ہیں لیکن جیٹ اسٹریم کی پیچیدہ حرکات اور دیگر معاملات کے بارے میں اب بھی ہماری معلومات نہ ہونے کے برابر ہے۔
سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ ایورسٹ زمین پر موجود چند پہاڑوں میں سے ایک ہے جن کی چوٹی جیٹ اسٹریم کو چھوتی ہے اور اسی بنا پر کم وزن اور جدیید آلات پر مبنی خودکار اسٹیشن کےلیے ایک مناسب ترین مقام بھی ہے اور جنوبی ایشیا میں موسمیاتی تشکیل کرنے والی اہم جیٹ اسٹریم بھی یہاں سے گزرتی ہے۔
دوسرے مرحلے میں موسمیاتی سائنسداں ایورسٹ کے مختلف مقامات کی گہرائی سے قدیم برف کے نمونے حاصل کرنے پر بھی غور کررہے ہیں۔ برف کے ان قدیم نمونوں میں علاقے کا پورا موسمیاتی کیلنڈر مل سکتا ہے، جسے جان کر ہم مزید بہتر پیش گوئی بھی کرسکتے ہیں۔ دوسری جانب برف کے نمونے ہزاروں سالہ موسمیاتی تاریخ کا پتہ بھی دیتے ہیں۔
موسمیاتی اسٹیشن کو پہلے عین چوٹی پر بنانا تھا لیکن وہاں کوہ پیماؤں کے رش کی وجہ سے منصوبہ بدلنا پڑا۔ اب چوٹی سے صرف 420 میٹر نیچے یعنی 8430 میٹر کی بلندی پر ایک جگہ ’ دی بالکونی‘ پر یہ اسٹیشن قائم کیا گیا ہے۔
واضح رہے اس سے قبل ایورسٹ پر کئی چھوٹے بڑے اسٹیشن بنائے گئے تھے لیکن اول وہ نیچے کی جانب تھے اور دوم ان میں سے ایک بھی جیٹ اسٹریم پر تحقیق کےلیے ڈیزائن نہیں کیا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔