سندھ بجٹ، ٹرانسپورٹ کی بہتری کیلیے 5 ارب 20 کروڑ روپے مختص

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 15 جون 2019
بی آر ٹی ایس ریڈ لائن اور یلو لائن کے علاوہ انٹرا ڈسٹرکٹ پیپلز بس سروس پراجیکٹ کے لیے بھی فنڈز مختص۔ فوٹو : پی پی آئی

بی آر ٹی ایس ریڈ لائن اور یلو لائن کے علاوہ انٹرا ڈسٹرکٹ پیپلز بس سروس پراجیکٹ کے لیے بھی فنڈز مختص۔ فوٹو : پی پی آئی

کراچی: سندھ حکومت نے صوبہ میں عوامی ٹرانسپورٹ کے نظام کی بہتری کے لیے بجٹ میں رقوم مختص کی ہیں جن میں کراچی میں عالمی مالیاتی اداروں کے تعاون سے شروع ہونے والے بی آر ٹی ایس ریڈ لائن اور یلو لائن منصوبوں کے لیے بھی رقوم شامل ہیں۔

سندھ میں ٹرانسپورٹ کے نظام کی بہتری کے لیے ترقیاتی بجٹ میں 5 ارب 20کروڑ روپے مختص کی گئی ہیں جن میں سے 3ارب 15کروڑ روپے پہلے سے جاری 9اسکیموں جبکہ 2ارب 5 کروڑ روپے 8نئی اسکیموں پر خرچ کیے جائیں گے۔

بجٹ میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی مالی معاونت سے کراچی میں ریڈ لائن بس ریپڈ ٹرانسپورٹ سروس کیلیے 69کروڑ روپے کا ابتدائی ترقیاتی فنڈ مختص کیا گیا ہے، اس منصوبے کی مجموعی لاگت کا تخمینہ 74ارب 68کروڑ روپے لگایا گیا ہے جس میں ایشیائی ترقیاتی بینک قرض کی شکل میں 28ارب 30کروڑ روپے، فرانس کا ترقیاتی ادارہ AFD13ارب 80کروڑ روپے جبکہ گرین کلائمنٹ فنڈ 6ارب 76کروڑ روپے فراہم کرے گا۔

سندھ حکومت اس پراجیکٹ پر 12ارب روپے خرچ کرے گی، سندھ بجٹ میں کراچی کے ماس ٹرانزٹ کے لیے یلو لائن بی آرٹ ٹی ایس منصوبہ کے لیے بھی ابتدائی فنڈز رکھے گئے ہیں، یہ منصوبہ ورلڈ بینک کے قرض سے عمیر ہوگا جس میں حکومت سندھ 5ارب 25کروڑ روپے خرچ کرے گی منصوبہ کی مجموعی لاگت کا تخمینہ 61ارب 43کروڑ روپے لگایا گیا ہے جس میں ورلڈ بینک 53 کروڑ 47 لاکھ روپے فراہم کرے گا۔

مالی سال 2019-20 کے بجٹ میں سندھ حکومت نے اس منصوبہ کیلیے 27کروڑ 50لاکھ روپے کی ابتدائی رقوم مختص کی ہیں، سندھ بجٹ میں نیشنل ہائی وے کے ساتھ انٹرسٹی بس ٹرمینل کی تعمیر کے لیے ڈیڑھ ار ب روپے کے منصوبہ کے لیے 37کروڑ 50لاکھ روپے کا ابتدائی فنڈ مختص کیا گیا ہے۔

بجٹ میں انٹرا ڈسٹرکٹ پیپلز بس سروس پراجیکٹ کے لیے بھی فنڈز مختص کیے گئے ہیں اس پراجیکٹ سے سند ھ کے بڑے شہروں حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ ، میر پور خاص اور شہید بے نظیر آباد سے کراچی تک عوامی آمدورفت آسان بنانے میں مدد ملے گی، اس منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 2ارب روپے لگایا گیا جس کے لیے بجٹ میں 50کروڑ کا ابتدائی فنڈ رکھا گیا ہے۔

سندھ حکومت نے بجٹ میں حیدرآباد، ٹھٹھہ، بدین، میرپور خاص، سانگھڑ، عمرکوٹ، تھرپارکر ، شہید بے نظیر باد، نوشہر و فیروز، خیرپور ، سکھر، گھوٹکی، شکارپور، جیکب آباد، لاڑکانہ اور دادو میں ڈسٹرکٹ ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹیز کے دفاتر کے قیام کے لیے 2کروڑ 50لاکھ روپے مختص کیے ہیں۔

بجٹ میں صوبائی اور ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹیز اور پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام کی آٹومیشن کے لیے بھی 2کروڑ 50لاکھ روپے کی رقوم رکھی گئی ہیں، بجٹ میں سکھر اور لاڑکانہ میں بس ٹرمینلز کی تعمیر کے لیے 7کروڑ 89لاکھ روپے اور حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، اور شہید بے نظیر آباد میں سایہ دار بس اسٹاپس کی تعمیر کے لیے بھی 8کروڑ روپے کی رقوم رکھی گئی ہیں۔

لاڑکانہ میں ایچ آئی وی ایڈزسے متاثرہ افراد کیلیے ایک ارب روپے کا انڈوومنٹ فنڈ قائم

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ شعبہ صحت میں سال برائے 2019,20 کیلیے مجموعی 114.4 ارب مختص کیے ہیں جو گزشتہ مالی سال کی نسبت 19 فیصد زائد ہیں، رواں مالی سال میں لاڑکانہ میں ایچ آئی وی ایڈزسے متاثر مریضوں کی بہبود کیلیے ایک ارب روپے مختص کیے ہیں، نئے مالی سال میں صحت کے شعبے میں سابقہ 12 ترقیاتی اسکیموں کو مکمل کیاجائے گا۔

ٹھٹھہ میں دھابے جی اکنامک زون، کراچی میں ماربل سٹی کیلیے بھی فنڈ مختص

سندھ حکومت نے ٹھٹھہ میں دھابے جی اکنامک زون اور کراچی میں ماربل سٹی کے قیام کے لیے اراضی مختص کردی ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ ضلع ٹھٹھہ میں دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کے قیام کے لیے 1530 ایکڑ اراضی مختص کی ہے، یہ منصوبہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت ترجیحی منصوبوں میں شامل ہے۔

اس کے علاوہ کراچی میں ناردرن بائی پاس سے ملحق 300 ایکڑ اراضی بھی ماربل سٹی کے قیام کے لیے مختص کی گئی ہے۔ اس منصوبے کے پہلے مرحلے کا آغاز آئندہ سال کیا جائے گا جو 5 سال میں مکمل ہوگا۔ اس پر لاگت کا تخمینہ 2 ارب 40 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔

حادثات میں جانی نقصان پر معاوضےکے لیے انشورنس اسکیم متعارف

حکومت سندھ نے نئے مالی سال کے بجٹ میں حادثات میں قیمتی جانوں کے نقصان کی صورت میں معاوضے کی ادائیگی کے لیے یونیورسل ایکسیڈنٹ انشورنس اسکیم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسکے تحت حادثاتی موت کی صورت میں متوفی کے لواحقین کو ایک لاکھ روپے ادائیگی کی جائے گی جس کے لئے صوبائی بجٹ میں ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ: سندھ حکومت وفاق پر بازی لے گئی

حکومت سندھ صوبائی بجٹ میں سرکاری ملازمین اور پنشنرز کو وفاقی حکومت کے مقابلے میں تنخواہوں اور پنشن میں 10 سے 15 فیصد اضافے کا اعلان کرکے وفاق پر بازی لے گئی ہے۔ ایک طرف حکومت سندھ مالی بحران سے دوچار ہے جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے این ایف سی ایوارڈ کی مد میں 177 ارب روپے کی کٹوتی کے باوجود سرکاری ملازمین اور پنشنرز کو مراعات دے کر وفاق پر بازی لے گئی ہے۔

سندھ: گندم اور دیگر پر سبسڈی کے لیے 10ارب روپے سے زائد مختص

حکومت سندھ نے گندم اور دیگر پر سبسڈی (زرتلافی) کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 10 ارب 2 کروڑ 50 لاکھ روپے روپے مختص کیے ہیں۔ بجٹ دستاویز کے مطابق یہ سبسڈی محکمہ زراعت، خوراک اور مختلف محکموں کے لیے رکھی گئی ہے۔

میٹرک اور انٹر بورڈز میں رجسٹریشن امتحانی فیس ختم کرنے کا فیصلہ برقرار

بجٹ دستاویز کے مطابق سندھ میں آئندہ مالی سال بھی میٹرک اور انٹرمیڈیٹ بورڈز میں رجسٹریشن اور امتحانی فیس ختم کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا گیا ہے جبکہ اے ون گریڈ حاصل کرنے والے طلبا کی حوصلہ افزائی کے لیے 1 لاکھ روپے دینے کی اسکیم بھی جاری رکھی جائے۔

وزیر اعلیٰ ہائوس کے اخراجات کیلیے 73 کروڑ 89 لاکھ 39 لاکھ روپے مختص

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وزیر اعلیٰ ہائوس کے اخراجات کے لیے 73 کروڑ 89 لاکھ 39 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔اس رقم میں وزیر اعلی ہائوس کے 526 ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں 51 کروڑ 32 لاکھ 76 ہزار روپے اور دیگر اخراجات کے 22 کروڑ 56 لاکھ 63 لاکھ روپے شامل ہیں ۔

کراچی میں سندھ ایجوکیشن سٹی 5سال میں مکمل کیا جائے گا

کراچی میں سندھ ایجوکیشن سٹی کے انفرااسٹرکچر کی بہتری کا کام آئندہ مالی سال شروع کیا جائے گا۔ بجٹ دستاویز کے مطابق یہ منصوبہ 5 سال میں مکمل کیا جائیگا جس کی لاگت کا تخمینہ 13 ارب 90 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے بتایا کہ 8900 ایکڑ پر محیط سندھ ایجوکیشن سٹی منصوبہ سندھ حکومت کے ترجیحی منصوبوں میں شامل ہے۔

ایجوکیشن سٹی میں 20 مقامی اور عالمی اداروں کے کیمپس کے قیام کے لیے اراضی مختص کی گئی ہے۔ سندھ حکومت ماسٹر پلان بناچکی ہے جبکہ کچھ اداروں نے کیمپس کے قیام کے لیے تفصیلی ڈیزائن بھی مکمل کرلیا ہے۔

سرسبز پاکستان کے تحت ایک ارب درخت لگائے جائیں گے

سرسبز پاکستان کے تحت ایک ارب درخت لگائے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی بجٹ تقریر کے مطابق یہ پروگرام وفاق اور سندھ حکومت برابری کی بنیاد پر پورا کرے گی جس کے لیے 5 سال کی مدت طے کی گئی ہے جبکہ سرسبز سندھ منصوبے کے تحت بھی آئندہ 5 سالوں میں 10 کروڑ درختوں کے لیے شجر کاری کی جائے گی۔

صحت کے بجٹ میں اضافہ، مجموعی طور پر 114.4 ارب روپے مختص

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ شعبہ صحت میں سال برائے 2019,20 کے لیے مجموعی طور پر 114.4 ارب روپے مختص کیے ہیں جوگزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 19 فیصد اضافہ کیاگیا ہے، رواں مالی سال میں لاڑکانہ میں ایچ آئی وی ایڈزسے متاثر ہونے والے مریضوں کی فلاح وبہبود کیلیے ایک ارب روپے مختص کیے ہیں، نئے مالی سال میں صحت کے شعبے میں سابقہ12 ترقیاتی اسکیموں کو مکمل کیاجائے گا۔

رواں مالی سال کے مطابق 13.50 ارب روپے فراہم کیے جارہے ہیں، اس رقم سے سی ایم سی اسپتال لاڑکانہ کے مختلف شعبوںکے لیے 600 ملین روپے کی لاگت سے مشینوں اور آلات کی فراہمی کی جائے گی ۔

سندھ حکومت کا آئندہ مالی سال کے آخر تک 570 دیہات کو بجلی دینے کا فیصلہ

حکومت سندھ نے آئندہ مالی سال کے اختتام تک سندھ کے 570 دیہات کو بجلی فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ 248 بنیادی مراکز صحت کو سولر ٹیکنالوجی کے ذریعہ بجلی مہیا کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی بینک کے تعاون سے سندھ سولر انرجی پروجیکٹ کے تحت آن گریڈ اور چھتوں پر شمسی پلیٹوں کے ذریعہ 420 میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے گی اور اس منصوبے کے نتیجے میں دیہی علاقوں میں دو لاکھ گھروں کو سولر ہوم سسٹم فراہم کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔