افسران فنڈز کھا گئے، بلدیہ عظمیٰ کی عمارتوں کی حالت ابتر

اسٹاف رپورٹر  بدھ 4 ستمبر 2013
 کروڑوں کی مرمت کاغذوں پر دکھائی جانے لگی،محکمہ ٹیکنیکل سروسز بدعنوانیوں کا گڑھ بن گیا

کروڑوں کی مرمت کاغذوں پر دکھائی جانے لگی،محکمہ ٹیکنیکل سروسز بدعنوانیوں کا گڑھ بن گیا

کراچی:  بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ ٹیکنیکل سروسز کی نااہلی کے باعث بلدیہ عظمیٰ کی اربوں روپے مالیت کی عمارتوں کی حالت مخدوش ہوتی جارہی ہے۔

جبکہ اس مد میں ہر سال کروڑوں روپے کاغذوں میں خرچ کردیے جاتے ہیں، اس سارے کھیل کا اہم کردار محکمے کا سپرنٹنڈنٹ انجینئر طارق امیر ہے طارق امیر کی طاقت اور بے لگام کرپشن کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ وہ سرکاری رہائش گاہوں میں رہائش پذیر افسران سے گھروں کی مرمت کے لیے رقم طلب کرتا ہے نذرانے کی رقم نہ دینے والے افسران کے گھروں کی مرمت کے بجائے تعمیراتی کاموں کے آغاز کے نام پر گھر توڑ پھوڑ کرکے چلاجاتا ہے اور کئی کئی مہینے تک کام مکمل نہیں کراتا۔

ذرائع کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کا محکمہ ٹیکنیکل سروسز بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کا مرکز بنا ہوا ہے محکمے کے ڈائریکٹر جنرل نیاز سومرو کے جونیئر ہونے کے باعث سینئر افسران تو ان کے قابو میں پہلے ہی نہیں تھے اب ان کے جونیئر اور ماتحت افسران بھی ان کے قابو میں نہیں رہے ہیں جس کے باعث محکمہ اپنی افادیت کھوبیٹھا ہے اور بدعنوانیوں کا مرکز بن گیا ہے، محکمے کے شعبہ بلڈنگ کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر طارق میر کی نااہلی کے باعث بلدیہ عظمیٰ کے صدر دفتر کی عمارت سوک سینٹر میں رساؤ پیدا ہوگیا ہے اور وہاں کے بیت الخلا کا پانی رساؤ کی شکل میں سوک سینٹر کی مختلف منزلوں پر بہہ رہا ہے۔

مگر وہاں بلدیہ عظمیٰ کے کسی ایک بھی انجینئر کی نگاہ نہیں پڑرہی ہے، اس طرح بلدیہ عظمیٰ کے عمارتوں کی حالت ابتر ہوچکی ہے اور افسران کی نااہلی سے عمارتیں آثار قدیمہ کا منظر پیش کرنے لگی ہیں اگرچہ عمارتوں کی مرمت کی مد میں ہرسال کروڑوں روپے کاغذوں میں خرچ کیے جاتے ہیں مگر کسی سطح پر اس صورتحال کا کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا ہے، بلدیہ عظمیٰ کے افسران وملازمین نے صوبائی وزیر بلدیات سے اپیل کی ہے کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لیں اور ذمے دار افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔