عمر قید كا مطلب تاحیات قید ہوتا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان

کورٹ رپورٹر  منگل 18 جون 2019
كسی موقع پر عمر قید كی درست تشریح كریں گے، چیف جسٹس آصف سعید كھوسہ ۔ فوٹو : فائل

كسی موقع پر عمر قید كی درست تشریح كریں گے، چیف جسٹس آصف سعید كھوسہ ۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاكستان آصف سعید كھوسہ كا كہنا ہے كہ عمر قید كا یہ مطلب نكال لیا گیا ہے کہ عمر قید 25 سال قید ہے جب کہ اس قانون كی یہ تشریح غلط ہے اور عمر قید كا مطلب تاحیات قید ہوتا ہے۔

سپریم كورٹ میں قتل كے ملزم عبدالقیوم كی سزائے موت كے خلاف نظر ثانی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس آصف سعید كھوسہ كی سر براہی میں بینچ نے ملزم عبدلقیوم كی سزائے موت برقرار ركھتے ہوئے نظر ثانی درخواست خارج كردی۔

دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید كھوسہ نےعمر قید سے متعلق ریماركس دیتے ہوئے كہا كہ عمر قید كا یہ مطلب نكال لیا گیا ہے کہ عمر قید 25 سال قید ہے در حقیقت عمر قید كا یہ غلط مطلب لیا جاتا ہے، عمر قید كا مطلب ہوتا ہے تاحیات قید، كسی موقع پر عمر قید كی درست تشریح كریں گے، اگر ایسا ہو گیا تو پر دیكھیں گے کہ كون قتل كرتا ہے اور ایسا ہوا تو اس كے بعد ملزم عمر قید كی جگہ سزائے موت مانگیں گے۔

چیف جسٹس كا مزید كہنا تھا كہ بھارت میں جس كو عمر قید دی جاتی ہے اس كے ساتھ سالوں كا تعین بھی كیا جاتا ہے، بھارت میں اگر كسی مجرم كو عمر قید دی جاتی ہے تو اس كے ساتھ لكھا جاتا ہے كہ مجرم 30 سال یا كتنے سال سزا كاٹے گا۔

واضح رہے 2001 میں 3 ملزمان علی شیر، عبدالوحید اور عبدالقیوم نے میر داد نامی شخص سے كراچی میں گاڑی چھین كر فرار ہوتے ہوئے اسے فائرنگ كركے قتل كردیا تھا جس پر سپریم كورٹ نے 2018 میں مجرم عبدالقیوم كو سزائے موت كے فیصلے كو برقرار ركھا تھا جب کہ ٹرائل كورٹ اور ہائی كورٹ نے بھی ملزم كو سزائے موت دی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔