اقربا پروری: میرپورخاص بورڈ میں کنٹرولر کے والد کی تعیناتی

صفدر رضوی  منگل 18 جون 2019
پروفیسر عبدالعلیم خان زادہ اور ایڈووکیٹ جان علی جونیجو کی رکنیت کا نوٹیفکیشن جاری
فوٹو: فائل

پروفیسر عبدالعلیم خان زادہ اور ایڈووکیٹ جان علی جونیجو کی رکنیت کا نوٹیفکیشن جاری فوٹو: فائل

کراچی:  حکومت سندھ کی جانب سے سرکاری امورمیں اقربا پروری کی ایک منفرد مثال سامنے آئی ہے۔

حکومت سندھ کے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے میرپورخاص تعلیمی بورڈ (بورڈ آف سیکنڈری اینڈ انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن) کے ایک ایسے سابق چیئرمین عبدالعلیم خان زادہ کو اسی ادارے کے بورڈ آف گورنرزکارکن مقرر کردیاہے جن کے اپنے صاحبزادے اسی تعلیمی بورڈکے کنٹرولرآف ایگزامینیشن ہیں عبدالعلیم خان زادہ بورڈ کے موجودہ ناظم امتحانات کے والدہیں اورتعینات کیے گئے رکن بورڈ آف گورنرزکے اپنے دورسربراہی میں پہلے میرپورخاص بورڈ اورازاں بعد حیدرآبادتعلیمی بورڈمیں اپنے بیٹے کی ملازمت سے ترقی اورتبادلے تک ایک فہرست موجودہے۔

حال ہی میں 29مئی 2019 کو سیکریٹری محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ریاض الدین احمد نے اقربا پروری پر مشتمل اس تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کیاہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کی منظوری سے سابق چیئرمین میرپورخاص تعلیمی بورڈ پروفیسر انجینیئر عبدالعلیم خان زادہ اورایڈووکیٹ سپریم کورٹ جان علی جونیجو کو 2 سال کے لیے بورڈ آف گورنرزکارکن مقررکیاگیاہے۔

یادرہے کہ عبدالعلیم خان زادہ 2008سے 2011تک بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈسیکنڈری ایجوکیشن کے چیئرمین رہے ہیں اوراسی اثنا میں انھوں نے اپنی چیئرمین شپ کے دوران اپنے بیٹے اوربورڈ کے موجودہ ناظم امتحانات انورعلیم خان زادہ راجپوت کواسی بورڈ میں گریڈ 17میں اسسٹنٹ سیکریٹری کے عہدے پر تعینات کیاتھا۔

بتایاجاتاہے کہ بحیثیت اسسٹنٹ سیکریٹری ان کی تعیناتی میں قواعد وضوابط پورے نہیں کیے گئے اورانورعلیم راجپوت کے پاس مطلوبہ تعلیمی قابلیت موجودنہیں تھی جوانھوں نے بعدمیں پوری کی۔

بعد ازاں بورڈآف گورنرزکے رکن مقررکیے جانے والے سابق چیئرمین میرپورخاص بورڈعبدالعلیم خان زادہ کو اس وقت کی کنٹرولرنگ اتھارٹی نے حیدرآباد تعلیمی بورڈ کا چیئرمین مقررکردیا جس کے بعد انھوںنے اپنے بیٹے انورعلیم راجپوت کاتبادلہ میرپورخاص تعلیمی بورڈسے حیدرآباد تعلیمی بورڈمیں کرادیاتاہم کنٹرولنگ اتھارٹی کے اس فیصلے پروہ اس وجہ سے عمل درآمد نہ کرسکے کہ حیدرآبادتعلیمی بورڈ کے ملازمین نے اس فیصلے کے خلاف احتجاج شروع کر دیا تھا۔

ملازمین کی رائے تھی کہ جس اسامی پر حیدرآبادتعلیمی بورڈ کے چیئرمین اپنے بیٹے کاتبادلہ اور تعیناتی کرارہے ہیں وہ ایک ’’پروموشنل پوسٹ‘‘ہے اگراس اسامی پر باہرسے کسی دوسرے شخص کی تبادلے کے ذریعے براہ راست تعیناتی کی جاتی ہے توملازمین کی ترقی کاحق ماراجائے گا۔

حیدرآ بادبورڈ کے ذرائع نے ’’ایکسپریس‘‘کوبتایاکہ اس وقت کے سیکریٹری حیدرآبادبورڈنے بھی اپنے چیئرمین عبدالعلیم خان زادہ کویہ مشورہ دیاتھاکہ تعلیمی بورڈخودمختارادارے ہوتے ہیں یہاں کسی دوسرے تعلیمی بورڈسے ملازمین یاافسران کاتبادلہ قانونی طور پرممکن نہیں ہے ملازمین کے احتجاج اوران قانونی پیچیدگیوں کے سبب عبدالعلیم خان زادہ اپنے بیٹے انورعلیم کامیرپورخاص بورڈ سے حیدرآبادتعلیمی بورڈتبادلہ کرانے میں ناکام رہے۔

دوسری جانب میرپورخاص تعلیمی بورڈ کے ذرائع نے ’’ایکسپریس‘‘کوبتایاکہ 2سال قبل میرپورخاص تعلیمی بورڈ کے بورڈ آف گورنرزنے ہی خلاف ضابطہ ترقیاں حاصل کرنے والے کچھ ملازمین وافسران کوان کے گزشتہ گریڈ میں واپس بھیجنے کافیصلہ کیاتھا جس میں موجودہ ناظم امتحانات انورعلیم کانام بھی شامل تھااور گریڈ 18سے 17میں ان کی تنزلی کی جانی تھی جس کانوٹیفکیشن آج تک جاری نہیں ہوسکاوہ گریڈ 18میں ہیں اورگریڈ 19کی ناظم امتحانات کی اسامی پر کام کررہے ہیں۔ ذرائع کاکہناہے کہ بورڈ میں ان سے سینئرکم از کم دوافسران موجودہیں۔

’’ایکسپریس‘‘کے رابطہ کرنے پر رکن بورڈ آف گورنرزمقررکیے گئے سابق چیئرمین میرپورخاص تعلیمی بورڈ عبدالعلیم خان زادہ کاکہناتھاکہ میرپورخاص بورڈمیں ان کے صاحبزادے کی موجودگی میں بحیثیت رکن بورڈ آف گورنرزان کی تقرری اقربا پروری پر مبنی نہیں ہے بورڈ آف گورنرزمیں ملازمین وافسران کی ترقی اورتقرری سے متعلق امورپر فیصلہ کیاجاتاہے۔ اس کاتعلق امتحانی امورسے نہیں ہوتاتاہم جب ان سے پوچھاگیاکہ اگران کے بیٹے کی ترقی کامعاملہ بورڈ کے اجلاس میں آیاتووہ کیاکریں گے جس پر ان کاکہناتھاکہ اگراس طرح کاکوئی معاملہ بورڈ کے اجلاس میں آیاتووہ اجلاس سے اٹھ جائیںگے یاشریک ہی نہیں ہوں گے ۔

ان کامزیدکہنا تھاکہ ’’بی اوجی‘‘کے اجلاس میں امتحانی معاملات پربحث یافیصلے نہیں ہوتے اگرہوتے بھی ہیں تواس معاملات کومتعلقہ کمیٹیز بھجواتی ہی نہ کہ کنٹرولرآف ایگزامینیشن ۔یہ کمیٹیاں خود چیئرمین بورڈ تشکیل دیتے ہیں یابورڈ کے ’’کیلنڈر‘‘کے ذریعے تشکیل پاتی ہیں ۔

علاوہ ازیں ’’ایکسپریس‘‘سے بات چیت کرتے ہوئے سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈریاض الدین احمد کااس معاملے پرکہناتھاکہ قانون میں اس طرح کی تقرریوں کے حوالے سے کوئی قباحت نہیں ہے تاہم جب ’’ایکسپریس‘‘نے استفسار کیاکہ رکن ’’بی اوجی‘‘مقررکیے گئے سابق چیئرمین عبدالعلیم خان زادہ نے اپنے ہی دورسربراہی میں اپنے بیٹے کوبھرتی کیاتھاجوآج ناظم امتحانات ہیں جس پر سیکریٹری بورڈ کاکہناتھاکہ حکومت کے پاس یہی لوگ ہیں ان ہی سے کام لیناہے کوشش کی جارہی ہے کہ ان ہی کے ذریعے میرٹ پرکام لیاجائے۔

ایک سوال پر ان کاکہناتھاکہ ایک ہی ’’سرچ کمیٹی‘‘ جسے بورڈزکے کنٹرولرآف ایگزامینیشن اورسیکریٹریزکے علاوہ جامعات کے وائس چانسلرز اورڈائریکٹر فنانس کی درخواستوں کی جانچ کے ساتھ ساتھ ان کے انٹرویوز کرنے ہیں کوشش کر رہے ہیں کہ یہ کام جلد ہو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔