خیبرپختونخوا میں نرسنگ اسکولوں کی اپ گریڈیشن کےمنصوبےکا پی سی ون مسترد

شاہدہ پروین  منگل 18 جون 2019
آنے والے دنوں میں صوبے میں نرسوں کی قلت کا بھی سامنا ہوگا فوٹو: فائل

آنے والے دنوں میں صوبے میں نرسوں کی قلت کا بھی سامنا ہوگا فوٹو: فائل

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے صوبے میں نرسنگ اسٹرکچر کی منظوری کے باوجود صوبائی محکمہ خزانہ نے نرسنگ اسکولوں کی اپ گریڈیشن کے منصوبے کا پی سی ون مسترد کردیا ہے جس کی وجہ سے صوبے میں 9 نرسنگ اسکولوں کو نرسنگ کالجوں کا درجہ دینے کا منصوبہ بھی رواں سال کے ترقیاتی بجٹ سے باہر ہوگیا۔

خیبرپختونخوا میں نرسنگ کالجوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے نرسز کے لئے ڈگری پروگرام کا رواں سال اجراء بھی نہیں کیا جاسکے گا۔ اس صورتحال نے محکمہ صحت کو بھی شدید مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف حکومت کی جانب سے صوبے میں شعبہ نرسنگ کی باضابطہ پہلی بار گریڈ 20 تک کی نئی آسامیوں کے ساتھ ری اسٹرکچرنگ کی باضابطہ منظوری دی گئی تھی، جس میں صوبے کے 9 نرسنگ اسکولوں کو نرسنگ کالج کا درجہ دینے کی بھی منظوری شامل تھی۔ اس فیصلے کے تحت محکمہ صحت کو صوبے میں نئی آسامیوں کا سروس اسٹرکچر تیار کرنے سمیت دیگر پی سی ون کی بھی تیاری کا کام بھی سونپا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو حکومت نے 2025 تک 48ہزار نرسز کا ٹارگٹ مقرر کررکھا ہے تو دوسری جانب پاکستان نرسنگ کونسل نے ملک بھر سے نرسز کا ڈپلومہ رواں سال بند کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔ جس کے بعد اب محکمہ صحت کے لئے یہ لازم ہوگیا ہے کہ اب نرسنگ اسکولوں کو نرسنگ کالجوں کا درجہ دے کر چار سالہ ڈگری پروگرام شروع کرے۔

نئے سروس اسٹرکچر میں خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں نرسوں کی آسامیوں کو بھی 50 سے بڑھا کر 100 کردیا گیا ہے۔ محکمہ صحت نے اس سلسلےمیں منصوبے کو حتمی طورپر تیار کرلیا ہے لیکن اب بتایا جارہا ہے کہ محکمہ خزانہ کی جانب سے نئی آسامیوں کی منظوری کے ساتھ پی سی ون کی شرط عائد کی تھی لیکن آسامیوں کے منظور ہونے کے باوجود اسکولوں کو نرسنگ کالجوں کا درجہ دینے کے پی سی ون کو مسترد کردیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں سال میں ماہ ستمبر میں صوبے کے نرسنگ اسکولوں میں داخلہ کیا جاتا ہے تاہم اب ڈپلومہ کی بندش کے بعد پی سی ون کے مسترد ہونے سے ڈگری پروگرام میں بھی نرسز طالبات کا داخلہ نہیں ہوسکے گا جس سے نرسنگ کالجوں کی نئی کلاسز بھی شروع نہ ہونے سے 3600 سے زائد نشستوں پر طالبات داخلے سے نہ صرف محروم رہیں گی بلکہ ڈگری پروگرام بھی تاخیر کا شکار ہوجائے گا.

صوبے میں اس وقت صرف ایوب ٹیچنگ اسپتال ایبٹ آباد اور خیبر ٹیچنگ اسپتال پشاور کے نرسنگ اسکولوں کےعلاوہ پوسٹ گریجویٹ نرسنگ کالج حیات آباد ہی ایسے ادارے ہیں جہاں چار سالہ ڈگری پروگرام کو شروع کیا جاسکتا ہے جب کہ باقی نرسنگ اسکولز پاکستان نرسنگ کونسل کے مقرر کردہ اصولوں پر پورا نہیں اترتے۔ ڈگری پروگرام کےلئے کالجوں کے قیام کے علاوہ اسکل لیب، انفراسٹرکچر اور دیگر شرائط کا پورا ہونا ضروری ہے۔ اب پی سی ون کی منظوری نہ ہونے سے محکمہ صحت کو ڈگری پروگرام کےلئے کوئی کتب بھی نہیں فراہم ہوسکیں گی اور نہ ہی نرسوں کے منظور شدہ اسٹرکچرکا نفاذ ہوسکے گا۔ جس سے آنے والے دنوں میں صوبے میں نرسوں کی قلت کا بھی حکومت کو سامنا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔