خلیج میں مزید امریکی فوج بھیجنے پر روس اور چین کا شدید ردِ عمل

ویب ڈیسک  منگل 18 جون 2019
تصویر میں یو ایس ایس ابراہم کا بحری بیڑہ نمایاں ہے جو اس وقت خلیج میں موجود ہے جبکہ مزید افواج بھیجنے کے اس فیصلے کو چین اور روس نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے (فوٹو: اے پی)

تصویر میں یو ایس ایس ابراہم کا بحری بیڑہ نمایاں ہے جو اس وقت خلیج میں موجود ہے جبکہ مزید افواج بھیجنے کے اس فیصلے کو چین اور روس نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے (فوٹو: اے پی)

ماسکو: روس اور چین نے امریکا کی جانب سے مشرقِ وسطیٰ میں مزید ایک ہزار فوجیوں کی تعیناتی کو ’ تناؤ بڑھانے کا عمل‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ایک نیا ’پینڈورا بکس‘ کھل جائے گا۔

واضح رہے کہ اس جمعرات ایران اور امریکا کے درمیان تصادم کا خطرہ اور تناؤ اس وقت بڑھ گیا تھا جب آبنائے ہرمز میں تیل کے دو بڑے ٹینکروں پر باقاعدہ منظم حملہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے اس واقعے کی براہِ راست ذمےداری ایران پر عائد کردی تھی۔ اس کے بعد امریکا نے خطے میں مزید 1000 فوجی تعینات کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس اقدام پر چین نے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ چین کے محکمہ خارجہ کے ترجمان ’ وانگ یائی نے کہا کہ ہم تمام فریقین کو فہم اور تدبر کے مظاہرے کا کہہ رہے ہیں اور ایسے عمل سے اجتناب کریں جس سے علاقے میں کشیدگی بڑھے اور پینڈورا بکس نہ کھلے۔

چینی وزارتِ خارجہ نے بطور خاص امریکا سے کہا کہ اسے انتہائی تناؤ اور دباؤ بڑھانے کی پالیسی سے گریز کرنا ہوگا۔ چینی دفترِ خارجہ نے ایران کو یہ مشورہ دیا ہے کہ وہ بہتر فیصلے کرے اور 2015ء کے ایٹمی معاہدے کو نہ چھوڑے۔

روسی نائب وزیرِ خارجہ سرگائی ریابکوف نے واشنگٹن سے کہا ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں اپنی افواج بڑھانے کے منصوبے کو ترک کردے ۔ انہوں نے صحافیوں کی موجودگی میں امریکا اور اس کے اتحادی کو بار بار متنبہ کیا کہ وہ اس دھماکہ خیز خطے میں ’ کشیدگی بڑھانے کے غیرعقلی اور پرخطر عمل‘ کو ترک کرے۔

واضح رہے کہ خلیج اور مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کے تناظر میں امریکا نے علاقے میں مزید ایک ہزار فوجی بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔