- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
برطانوی پارلیمنٹ میں ایک سال کے دوران 3 لاکھ بار فحش ویب سائٹس سرچ کی گئیں
لندن: برطانوی پارلیمنٹ میں ملازمین اور ارکان کی جانب سے گزشتہ برس 3 لاکھ مرتبہ فحش ویب سائٹس سرچ کی گئیں۔
بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانوی حکومت نے یہ اعداد و شمار مقامی اخبار ’ہفنگٹن پوسٹ ‘ کی درخواست پر معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت جاری کئے ہیں۔ ان اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ برس فروری میں صرف 15 مرتبہ فحش ویب سائٹ کو سرچ کیا گیا جبکہ نومبر میں ایک لاکھ چودہ ہزار مرتبہ یہ کوشش کی گئی۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ان ویب سائٹس پر جانے والوں میں کتنے ارکان پارلیمنٹ تھے کیونکہ برطانوی پارلیمان میں 5 ہزار کے قریب ملازمین بھی خدمات سرانجام دیتے ہیں۔
رپورٹ کے سامنے آنے پر برطانوی ایوان زیریں جسے دارالعوام کہا جاتا ہے کہ ترجمان نے خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ تمام کوششیں جان بوجھ کر نہیں کی گئیں، ان میں تیسرے فریق کے سافٹ وئیر کی جانب سے کی جانے والی مبالغہ آرائی بھی ہو سکتی ہے اور کچھ ویب سائٹس تو خودبخود بھی سامنے آ جاتی ہیں۔
واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے 2ماہ قبل انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو گھریلو صارفین تک فحش ویب سائٹ کی رسائی بند کر دینے کی اپیل کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔