ریکارڈ تک رسائی نہ دینے والے ٹیکس دہندگان پر جرمانے بڑھانے کا فیصلہ

ارشاد انصاری  بدھ 19 جون 2019
ایف بی آر نے ٹیکس چوری کیسوں میں چھاپہ مارنے والی ٹیم کو دفاتر،عمارتوں اور کاروباری مقامات پر داخلے سے روک دیا
فوٹو : فائل

ایف بی آر نے ٹیکس چوری کیسوں میں چھاپہ مارنے والی ٹیم کو دفاتر،عمارتوں اور کاروباری مقامات پر داخلے سے روک دیا فوٹو : فائل

 اسلام آباد: ٹیکس چوری کے کیسوں میں چھاپہ مارنے والی ایف بی آر کی ٹیم کو دفاتر و عمارتوں اور کاروباری مقامات پر داخلے سے روکنے اور ریکارڈ تک رسا ئی نہ دینے والے ٹیکس دہندگان سمیت دیگر خلاف ورزیوں پر جرمانوں کی شرح بڑھا دی ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) نے حکومت کیلیے ٹیکس اکٹھا نہ کرنے والے ودہولڈنگ ایجنٹس، ٹیکس چوری کے کیسوں میں چھاپہ مارنے والی ایف بی آر کی ٹیم کو دفاتر و عمارتوں اور کاروباری مقامات پر داخلے سے روکنے اور ریکارڈ تک رسا ئی نہ دینے والے ٹیکس دہندگان ، ویلتھ اسٹیٹمنٹس و ری کنسیلئیشن اسٹیٹمنٹس جمع نہ کروانے سمیت دیگر خلاف ورزیوں پر جرمانوں کی شرح بڑھا دی ہے جس کیلیے فنانس ایکٹ 2019 کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 182 میں متعدد ترامیم تجویز کی ہیں۔

 

جن میں بتایا گیا ہے کہ حکومت کیلیے ود ہولڈنگ ٹیکس اکٹھا نہ کرنے والے ود ہولڈنگ ایجنٹس کیلیے جرمانہ کی شرح 25ہزار روپے سے بڑھا کر 40ہزار روپے کی گئی ہے اسی طرح اپنے انکم ٹیکس گوشواروں کے ساتھ ویلتھ اسٹیٹمنٹس اور ری کنسلیئیشن اسٹیٹمنٹس جمع نہ کروانے والے ٹیکس دہندگان پر جرمانوں کی شرح 20ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کی گئی ہے جبکہ رجسٹریشن نہ کروانے پر جرمانے کی شرح پانچ ہزار روپے سے بڑھا کر دس ہزار روپے اور اگر ایک ٹیکس ائیر کے دوران زیادہ مرتبہ انکم ٹیکس ریٹرن میں غلطی کی وجہ سے درستگی کرنے پر جرمانے کی شرح 5ہزار روپے سے بڑھا کر 30ہزار روپے کی گئی ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔