ناکامی کا کوئی آپشن نہیں !

ایڈیٹوریل  بدھ 4 ستمبر 2013
سیاسی مبصرین اور شہر قائد کے سیاسی دبستان کے مختلف ذرایع نواز شریف کے اقدامات کو نیک نیتی سے دیکھتے ہیں۔ فوٹو: فائل

سیاسی مبصرین اور شہر قائد کے سیاسی دبستان کے مختلف ذرایع نواز شریف کے اقدامات کو نیک نیتی سے دیکھتے ہیں۔ فوٹو: فائل

’’ کراچی میں امن کے لیے طاقت کا استعمال کرنا ہوگا، ناکامی کا کوئی آپشن نہیں‘‘ وزیراعظم نواز شریف کے اس پر عزم لہجے کے وسیع تر تناظر میں عوامی اور سیاسی حلقے وفاقی کابینہ کے اجلاس اور اس کے فیصلوں  سے بجا طورپرہمہ جہت توقعات وابستہ کیے بیٹھے ہیں تاہم بعض سنجیدہ سیاسی مبصرین، سابق پولیس افسر، دانشوروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا خیال ہے کہ وزیراعظم کی یقین دہانی اپنی جگہ محترم و مسلم ہے تاہم سب سے زیادہ اہم سوال وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بنیادی فیصلے ہیں ۔ فیصلے اس سے قبل بھی کئی بار حکومتی اور ریاستی سطح پر ہوئے مگر کراچی پھر بھی جلتا رہا اور اس کے سیاسی وجود سے دہشت گردی،بھتہ خوری،اغوا برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ کے وہ مہیب فتنے برآمد ہوئے جنھوں نے عفریت کی شکل اختیار کی اور سیاسی رنگ میں رنگی  پولیس فورس ان بلائوں کے آگے سرنڈر کرگئی۔

سیاسی مبصرین اور شہر قائد کے سیاسی دبستان کے مختلف ذرایع نواز شریف کے اقدامات کو نیک نیتی سے دیکھتے ہیں لیکن زمینی حقائق اور کراچی کی مخدوش صورتحال اس امر کا تقاضا کرتی ہے کہ اس بار اگر امن و امان کی بحالی ، ٹارگٹ کلرز ، سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز سمیت اسٹریٹ کرمنلز، گینگ وار کارندوں کی شرانگیزی ، کالعدم تنظیموں اور طالبان عناصر کو ٹھکانے لگانے کی کوئی ٹھوس کوشش نہ ہوئی تو بانی پاکستان کی اس جنم بھومی سے شرافت، تہذیب،سیاست،جمہوریت اور انسانیت کا جنازہ اٹھ جائے گا۔وزیراعظم نے منگل کو ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس اورکل جماعتی کانفرنس سے خطاب میں کئی باتوں کا اعادہ کیا۔انھوں نے کہا ہے کہ میں کراچی میںامن قائم کرنے کے لیے آیاہوں، اب کراچی میں دہشت گردوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اس امر پراتفاق رائے پیدا کیا جائے کہ کراچی میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کیسے آگے بڑھاجائے، ہم تمام جماعتوںکے مینڈیٹ کااحترام کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ماضی کے تجربات سے بہت سبق سیکھا ہے، بدامنی میں کوئی بھی سرمایہ کار سرمایہ کاری نہیں کرتا، انھوں نے کہاکہ کوئی کراچی میںفوج بلانے کامطالبہ کررہاہے، کوئی کہہ رہاہے کہ ٹارگٹڈ آپریشن کیاجائے، یہاں ایسی پارٹیوںکے نمایندے بھی بیٹھے ہیں،جن کا مینڈیٹ طاقت ور ہے اورایسی پارٹیوں کے لوگ بھی بیٹھے ہیں، جن کا مینڈیٹ طاقت ور نہیں ہے، میں اپنے آپ کو صرف مسلم لیگ (ن) کاوزیراعظم سمجھ کر یہاں نہیں آیا ہوں، میرا مشن پورے ملک اورقوم کی خدمت ہے۔میں سیاسی پسندیدگی یا ناپسندیدگی سے بالاترہوکرآپ کے ساتھ بیٹھا ہوں،ہمیںکھل کر بات کرنی چاہیے اورکوئی تحفظات نہیں رکھنے چاہئیں۔ کراچی شہر پرامن ہوگا توآنے والی نسلیں اس سے فائدہ اٹھائیں گی۔ یہ اس وزیراعظم کا انداز نظر تھا جن کا کہنا تھا کہ لیاقت جتوئی کی حکومت اپنے ہاتھ سے ختم کی تھی اب بھی سمجھوتہ نہیں کروں گا، گورنرہائوس میں تاجراورصنعتکار پھٹ پڑے ،انھوں نے وزیراعلیٰ اور گورنر کو صورتحال کا ذمے دار قرار دیا، کراچی میں قیام امن کے لیے اپنی تجاویز دیں اور بھتہ مافیا کے خلاف سخت کارروائی اور فوجی عدالتوں کے قیام کامطالبہ کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں کراچی میں ایکشن لینے کی حامی ہیں، ہمارے پاس کئی آپشن موجود ہیں۔کانفرنس میں شریک سیاسی رہنمائوں کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے کاندھوں پر بھاری ذمے داری ہے، جیسے بھی ہو کراچی میں امن قائم کیا جائے۔ ایسا آپریشن کیا جائے، جس میںکسی کا عمل دخل نہ ہو۔ شہرکو اسلحہ سے اور پولیس کو سیاست سے پاک کیا جائے، پولیس، رینجرز اورانٹیلی جنس اداروں کو فری ہینڈ دیا جائے ، وزیراعلیٰ سندھ کو بھی مکمل فری ہینڈ ملنا چاہیے۔ایم کیو ایم حقیقی کو بھی مذاکراتی عمل میںشریک کیاجائے۔دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا جائے اوراس کی تشہیر نہ کی جائے۔ سیاسی جماعتوں نے مجرموں کی پشت پناہی کی۔ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہونی چاہیے۔اے پی سی میںکسی نے بھی کراچی میں فوج بلانے کا مطالبہ نہیںکیا، اس طرح یہ مطالبہ ختم ہوگیا ہے۔

ٹارگٹڈ آپریشن وقتی علاج ہے، کراچی میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مکمل علاج کرناچاہیے۔ اے پی سی میں جرائم پیشہ افراد اورطالبان کے خلاف کارروائی کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔ بے گناہ افراد کے خلاف کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔ جن لوگوں کے سروںکی قیمتیں لگی ہوئی ہیں ان کے ساتھ بیٹھ کر اجلاس منعقد کیے جائیں گے تو امن کیسے ہوگا۔کراچی کے بعض علاقوںمیںطالبان بیٹھے ہوئے ہیں  وہاں پر پولیس کارروائی نہیں کرسکتی لہٰذا وہاں پر پولیس سے زیادہ تربیت یافتہ عسکری اداروں  سے ایکشن کرایا جائے۔یہ زبان خلق ہے اسے نقارہ خدا سمجھنا چاہیے۔ یہ اطلاع بھی خوش آیند ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے اور قیام امن کے لیے ٹارگٹڈ آپریشن کے پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف پولیس اور رینجرز ٹارگٹ آپریشن کرے گی جب کہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت کی درخواست پر پولیس اور رینجرز کو پاک فوج کی کوئیک رسپانس فورس کے طور پر معاونت حاصل ہوگی۔ ٹارگٹڈ آپریشن کی مکمل نگرانی سندھ حکومت کرے گی جب کہ وفاقی حکومت اور تمام حساس ادارے اس آپریشن کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل معاونت کریں گے۔ گرفتار تمام ملزمان سے تفتیش کے بعد ان ملزمان کے خلاف درج مقدمات کے چالان فوری طور پر عدالتوں میں پیش کردیے جائیں گے۔ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کی نگرانی کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی ٹاسک فورس اور کمیٹی قائم کی جائے گی، جو آپریشن کی شفافیت کو برقرار رکھنے، وفاقی اور سندھ حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تمام حساس اداروں کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرے گی۔ اس ٹارگٹڈ آپریشن کے پلان کی حتمی منظوری دی جا رہی ہے۔

منی پاکستان اپنی سماجی و سیاسی تاریخ کے ایک نازک موڑ پر آگیا ہے۔وفاقی حکومت کو بلاشبہ بعض تلخ،ناخوشگوار ، اضطراب انگیز اور غیر متوقع فیصلے کرنا پڑیں گے ،مصلحت، مفاہمت اور اتحادکے سارے تماشے شہریوں کے قلب اور روح کو گھائل کرچکے۔ سیاسی اسٹیک ہولڈرز کا شہر کے دکھ اور عوامی مسائل سے لاتعلقی اور بے حسی حد درجہ دردناک رہی ہے، شہر آتش فشاں بنا مگر بعض برسراقتدار سیاسی جماعتیں ’پارٹ آف دی پرابلم‘بنی رہیں ۔ شہر کی مجروح اور نیم جاں سیاسی فضا میں جمہوریت خاک بسر رہی اور اس کے گلی کوچوں میں ٹارگٹ کلرز، بھتہ خور، گینگ وار اور انتہا پسند عناصر خونریزی کے دہشت ناک ریکارڈ قائم کرتے رہے ۔ وزیراعظم کی شہر میں موجودگی کے باوجود 11 افراد لقمہ اجل بنے۔ یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ گزشتہ پانچ سال کراچی کی لاوارثی میں گزر گئے۔ مفاد پرست لینڈ مافیا نے شہر کی سرکاری اور نجی اراضی کو قبضے میں لینے کی وہ شرمناک وارداتیں کیں جن پر سپریم کورٹ تڑپ اٹھی۔ وزیراعظم کا یہ کہنا کہ ناکامی کا کوئی آپشن نہیں ایک ویک اپ کال ہے۔مجرمانہ طاقتوں کے سامنے ریاستی مشینری ، وفاقی و صوبائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والی فورسز کی ناکامی کا کوئی سوال پیدا نہیں ہونا چاہیے۔ معاملہ مٹھی بھر جرائم پیشہ عناصر سے نمٹنے کا نہیں ملکی بقا اور شہر قائد کو تباہی سے بچانا مقصود ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔