جعلی شناختی کارڈ دہشت گردی اور منی لانڈرنگ میں استعمال ہوسکتے ہیں، چیف جسٹس

ویب ڈیسک  بدھ 19 جون 2019
جعلی شناختی کارڈ کے جرم کو ثابت کرنا نیب کی ذمہ داری تھی، جسٹس آصف سعید کھوسہ

جعلی شناختی کارڈ کے جرم کو ثابت کرنا نیب کی ذمہ داری تھی، جسٹس آصف سعید کھوسہ

اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ جعلی شناختی کارڈ دہشت گردی اور منی لانڈرنگ میں استعمال ہوسکتے ہیں۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جعلی شناختی کارڈ اجراء کے ملزمان علی محمد اور رضوان آفتاب کی بریت کیخلاف کیس کی سماعت کی اورعدالت نے بلوچستان ہائیکورٹ کا ملزمان کی بریت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ملزمان کی بریت کے خلاف نیب اپیلیں مسترد کردی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جعلی شناختی کارڈ کا اجراء بہت بڑا جرم ہے، جعلی شناختی کارڈ دہشت گردی اور منی لانڈرنگ میں استعمال ہو سکتے ہیں، جعلی شناختی کارڈ کے جرم کو ثابت کرنا نیب کہ ذمہ داری تھی، دستاویزات کی فوٹو کاپی قابل قبول شواہد نہیں ہوتی،

واضح رہے احتساب عدالت نے دونوں ملزموں کو 7 سال قید با مشقت کی سزا سنائی تھی             لیکن بلوچستان ہائی کورٹ نے ملزمان کو بری کردیا تھا اور اب سپریم کورٹ نے بھی فیصلہ برقرار رکھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔