- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
بنگلا دیش میں پاور پلانٹ سائٹ پر ہنگامہ آرائی میں مقامی مزدوروں کے ہاتھوں چینی قتل
ڈھاکا: بنگلا دیش میں زیر تعمیر پاور پلانٹ پر چینی اور مقامی مزدوروں کے درمیان تصادم میں ایک چینی ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بنگل دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کے جنوبی علاقے میں چین کی مالی معاونت سے ایک ہزار 320 میگا واٹ صلاحیت کے بجلی گھر کی تعمیر کی جارہی ہے۔ منصوبے پر مقامی مزدوروں کے علاوہ سیکڑوں چینی بھی کام کررہے ہیں۔ کام کے دوران ایک مقامی مزدور کی موت ہوگئی جس پر چینی اور بنگلا دیشی کارکنوں میں جھگڑا ہوگیا جس نے پرتشدد صورت اختیار کرلی، جھگڑے میں ایک چینی ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق پاور پلانٹ سائٹ پر 6 ہزار سے زائد مزدور کام کررہے تھے، جن میں سے 2 ہزار چینی ہیں۔ مقامی پولیس چیف منیر الاسلام نے بتایا کہ تصادم میں درجنوں مزدور زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔ جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ایک چینی مزدور ہلاک ہوگیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سائٹ پر حالات کو کنٹرول کرنے کےلیے ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔