پاسچرائزڈ دودھ کی طلب معلوم کرنے کے لئے گھر گھر سروے شروع

 بدھ 19 جون 2019
پاکستان میں سالانہ 35 سے 40 ارب روپے مالیت کا دودھ ضائع ہو جاتا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

پاکستان میں سالانہ 35 سے 40 ارب روپے مالیت کا دودھ ضائع ہو جاتا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

 لاہور: پاسچرائزڈ دودھ کی فروخت اورطلب معلوم کرنے کے لئے مخصوص علاقوں میں گھرگھر سروے شروع کردیا گیا ہے۔

پنجاب فوڈاتھارٹی نے لاہورمیں پاسچرائزڈ دودھ کی فروخت کے پائلٹ پراجیکٹ کے تحت مخصوص علاقوں میں سروے شروع کردیاہے ، سروے رپورٹس کی روشنی میں پاسچرائزڈ دودھ کی فراہمی یقینی بنائی جائیگی۔

ڈی جی پنجاب فوڈاتھارٹی کیپٹن (ر)محمدعثمان نے بتایا کہ پنجاب میں اس وقت ڈیڑھ لاکھ دودھ کے فارمرزہیں۔ دیہات میں دودھ کی صفائی کے مسائل ہیں جبکہ شہروں میں ملاوٹ اورکیمیکل سے تیاردودھ فروخت ہوتاہے۔ کیمیکل ملے دودھ کے استعمال سے بچے اورخواتین متعددبیماریوں کا شکارہورہے ہیں جبکہ نئی نسل کےقدکی اوسط لمبائی بھی کم ہورہی ہے۔  دودھ میں ملاوٹ کی روک تھام اور اسے جراثیموں سے پاک کرنے کا واحد حل پاسچرائزیشن ہے۔

پنجاب فوڈ اتھارٹی کے حکام کے مطابق ہرعلاقے میں وہاں دودھ کی طلب کے حساب سے پاسچرائزیشن پلانٹ لگایاجائیگا۔ ہر پلانٹ میں دودھ ٹیسٹنگ لیب ہوگی جو یہاں لائے جانے والے دودھ کی ٹیسٹ رپورٹ کا ریکارڈ رکھے گی۔ دودھ کومخصوص درجہ حرارت تک گرم کرنے اور پھرٹھنڈا کرکے خودکار مشینوں کے ذریعے پیک کرنے کا بھی مکمل ریکارڈ رکھا جائیگا، پاسچرائزڈ دودھ 4 سے 5 دن تک استعمال کیا جاسکے گا۔

پنجاب فوڈاتھارٹی نے دودھ سمیت فوڈسپلائی کرنے والی گاڑیوں کی قانون سازی کا بھی فیصلہ کیاہے ،ڈی جی پنجاب فوڈاتھارٹی کے مطابق رواں سال قانون سازی کا عمل مکمل ہوجائے گا۔ دودھ ، گوشت ،بیکری کا سامان اور پکا ہواکھانا سپلائی کرنے والے گاڑیوں کے لئے قانون سازی کی جائے گی۔ انہوں نے دودھ کی حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پاسچرائزیشن یونٹ سے مارکیٹ اور گھروں تک سپلائی کرنے کے لئے مخصوص ٹرانسپورٹ استعمال کی جائے گی جس میں دودھ کو مخصوص درجہ حرارت تک ٹھنڈا رکھنے کی صلاحیت ہوگی۔ فارمرز کی رجسٹریشن، جانوروں کی صحت، جانوروں کو دیئے جانے والے چارے کا معیاراوریہاں صفائی کے انتظامات، دودھ کی سپلائی کے حوالے سے دودھ کی ہینڈلنگ، درجہ حرارت اورٹینک کی صفائی کوباقاعدگی سے چیک کیاجائے گا۔ شہریوں میں کھلے دودھ اورپاسچرائزڈدودھ میں فرق واضع کرنے کے لئے اسکول ، کالجزاوریونیورسٹیزکے ساتھ معاہدے ہوں گے تاکہ وہاں بچوں کو اس بارے آگاہی دی جاسکے۔

ڈی جی فوڈاتھارٹی نے بتایا کہ ایک گھنٹے میں ایک ہزارلٹردودھ پاسچرائزڈ کرنیوالاغیرملکی پلانٹ تقریبا سواکروڑ روپے جبکہ مقامی سطح پرتیارکیاجانیوالاپلانٹ 70 سے 75 لاکھ میں لگایاجاسکتاہے۔ پنجاب میں ڈیڑھ لاکھ دودھ کے فارمرزکوچیک کرنے کی بجائے پاسچرائزڈیونٹس کوچیک کرنا زیادہ آسان ہوگا۔
پاسچرائزڈ دودھ کے حوالے سے شہریوں کی طرف سے ایک بڑاسوال یہ اٹھایاجارہا ہے کہ اس سے دودھ کی قیمت بڑھ جائے گی۔ فوڈا تھارٹی حکام کے مطابق دودھ کی پاسچرائزیشن سے فی لیٹر دودھ کی قیمت میں 7 روپے تک اضافہ ہوگا اوراس میں وقت گزرنے کے ساتھ کمی آئے گی۔ ایک لیٹردودھ کی پاسچرائزیشن پر 2 روپے جبکہ اس کی پیکنگ کاخرچ 5 روپے ہوگا۔ دوددھ کی ترسیل کاخرچہ پہلے جتنا ہی رہے گا۔ عام شہری کو فی لیٹردودھ سرکاری ریٹ کے مطابق 80 روپے سے کم قیمت پر مل سکے گا۔ اس وقت کھلے دودھ کی فی لٹرقیمت 70 روپے ہے۔

پاسچرائزڈ دودھ کی وجہ سے سب سے زیادہ فائدہ فارمر کو ہوگا کیونکہ اس وقت اسے اس کے دودھ کا مناسب معاوضہ نہیں ملتا۔ مڈل مین فارمرسے کم قیمت پردودھ خریدتا اورتقریبا دگنی قیمت پر فروخت کرتا ہے۔ فارمراس وجہ سے کم قیمت پر دودھ فروخت کرتا ہے کہ اس کے پاس دودھ کو محفوظ رکھنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے، کھلا دودھ 4 سے 5 گھنٹے میں خراب ہوجاتاہے لیکن جب پاسچرائزیشن یونٹ لگے ہوں گے تو فارمر کسی بھی یونٹ پر اپنا دودھ سرکاری ریٹ پر فروخت کرسکے گا جب کہ حکومت فارمرز کو سبسڈی دینے پر بھی غور کررہی ہے۔

محکمہ لائیوسٹاک اینڈڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ کے مطابق پاکستان دنیا میں دودھ پیدا کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے جہاں دودھ کی پیداوار 41 اعشاریہ 6 ملین ٹن ہے ،62 فیصد دودھ پنجاب سے حاصل ہوتا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال 35 سے 40 ارب روپے کی مالیت کا دودھ استعمال میں آئے بغیر ضائع ہو جاتا ہے۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران ملک میں دودھ پراسیس کرنے والے تقریباً بیس بڑے پلانٹ قائم ہوئے ہیں۔اس کے باوجود ان تمام پلانٹس میں پراسیس ہونے والا دودھ ملک میں پیدا ہونے والے کل دودھ کا تقریباً 1.7 فیصد حصہ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔