ہیٹ ویو سے بچاؤ میں بے بسی، افسوسناک

ایڈیٹوریل  جمعرات 20 جون 2019
دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے خاطر خواہ انتظامات کیے جاتے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے خاطر خواہ انتظامات کیے جاتے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

سمندرکی چار روز سے معطل ہوائیں بحال ہونا اورہیٹ ویوکے خاتمے کی خبر مژدہ جانفزا سے کم نہیں،کیونکہ ان چار دنوں کے دوران اہل کراچی نے تکالیف وسختیاں برداشت کی، شہریوں کا سانس لینا بھی دوبھر ہوچکا تھا ، شدید ترین گرمی اور حبس میں شہر میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا ، پانی کی بھی شدید ترین قلت رہی جب کہ محکمہ موسمیات نے اس دوران سمندری طوفان وائیوکو ایک معمہ بنائے رکھا، اور شہریوں کو اس بارے میں مناسب اور بروقت آگاہی فراہم نہیں کی گئی۔

دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے خاطر خواہ انتظامات کیے جاتے ہیں۔ مصنوعی بارش تک برسائی جاتی ہیں ، ہمارے محکمہ موسمیات کی اس بارے میں کوئی پلاننگ نظر نہیں آتی ہے ۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ صوبائی اور شہری حکومتوں کو عوام کی پریشانیوں سے کوئی سروکار نہیں، قیامت خیزگرمی میں شہری بلبلاتے رہے،آہ وفغاں کرتے رہے، نہ پانی تھا نہ بجلی۔درختوں کا نہ ہونا اور شہرکوکنکریٹ کا جنگل بنا دینا، لاکھوں شہری تو تنگ وتاریک مکانات یا فلیٹس میں رہنے پر مجبور ہیں۔

اس شہر کا سب سے بڑا المیہ ہے۔کیا صوبائی حکومت نے پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی وصنعتی شہر میں شجرکاری کی کوئی کوشش کی، درخت تو آکسیجن کی فراہمی کی فیکٹریاں ہیں اورگرمی کی شدت میں کمی کا باعث بنتے ہیں۔

گزشتہ چار روز میں ماہی گیروں پر سمندر میں جانے پر عائد پابندی کے باعث بھی کافی مسائل نے جنم لیا، بہرحال اب یہ پابندی اٹھا لی گئی ہے۔گوکہ ہیٹ ویوگزرگئی ہے لیکن ابھی بھی ہوا میں نمی کا تناسب بڑھنے کی وجہ سے موسم گرم اور مرطوب ہے۔ ہمیں کراچی میں بڑھتی ہوئی جان لیوا گرمی کوکم کرنے کے لیے حکومتی سطح پر پلاننگ کرنا ہوگی تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔