ملک میں مزید20صنعتی پارکس قائم کیے جائیں گے،محسن سید

بزنس رپورٹر  جمعرات 5 ستمبر 2013
صنعتی مسائل کے مشاہدے اور بہتر پالیسی ترتیب دے کرصنعتی فروغ اور ترقی کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

صنعتی مسائل کے مشاہدے اور بہتر پالیسی ترتیب دے کرصنعتی فروغ اور ترقی کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی:  وزارت صنعت وپیداوار کے ماتحت ادارہ نیشنل انڈسٹریل پارکس (این آئی پی) ڈیولپمنٹ اینڈمینجمنٹ کمپنی کے تحت قائم کردہ تمام انڈسٹریل پارکس بجلی کی لوڈشیڈنگ کے عذاب سے پاک ہیں کیونکہ این آئی پی نے ان تمام انڈسٹریل پارکس میں بجلی کی مطلوبہ ضروریات کو پورا کرنے کیلیے سیلف پاورجنریشن یونٹس قائم کیے ہوئے ہیں۔

یہ بات نیشنل انڈسٹریل پارکس ڈیولپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسرمحسن سید نے کراچی چیمبرکے صدر ہارون اگر سے چیمبر دورے کے موقع پر کہی۔ انہوں نے بتایا کہ صنعتکار برادری اور حکومت کے درمیان باہمی رابطوں اور بین الاقوامی معیار کے مطابق صنعتی ماحول کی فراہمی سمیت صنعتی پیداواری سرگرمیوں کے فروغ کے لیے اقدامات کرنا ان کے ادارے کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں، این آئی پی کے تحت مجموعی طور پر7 انڈسٹریل پارکس قائم کیے گئے ہیں جن میں کورنگی کریک کراچی، بن قاسم، خیرپور خصوصی زون، رچنا انڈسٹریل پارک اور رسالپور میں ماربل سٹی شامل ہیں، پاکستان کے مختلف شہروں میں 20 مزید خصوصی صنعتی پارکس قائم کرنے کی حکمت عملی وضع کی گئی ہے جہاں ریلوے کی سہولت کا خصوصی طور پر خیال رکھا جائے گا، زمین کی ملکیت صوبائی حکومت کی ہوتی ہے۔

تاہم انتظامی امور این آئی پی کے پاس ہوتے ہیں۔ انہوں نے صدرچیمبر ہارون اگر کو وفد کے ہمراہ کورنگی کریک اور بن قاسم انڈسٹریل پارک کے دورے کی دعوت بھی دی۔ اس موقع پرکراچی چیمبرکے صدر محمد ہارون اگرنے معیشت کی ترقی کے لیے صنعت و برآمدات کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں عوام اور نجی سیکٹر کے درمیان باہمی رابطے اور ہم آہنگی انتہائی اہم ہے۔

انہوں نے کہاکہ کراچی کے 7 صنعتی زونز میں مناسب سڑکیں اور ریلوے کا نظام نہ ہونے، پانی و بجلی اور گیس بحران کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے، صنعتی پالیسی کے فریم ورک میں صنعتی استعداد میں اضافے خاص طور پر چھوٹی و درمیانے درجے کی صنعتوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے، یہ تاثر عام ہے کہ حکومت نہ تو مکمل طور پر صنعتی فروغ کو ممکن بنا پارہی ہے اور نہ ہی پیداواری سرگرمیوں سے براہ راست اس کا کوئی تعلق ہے تاہم نجی شعبے کی مدد سے صنعتی مسائل کے مشاہدے اور بہتر پالیسی ترتیب دے کرصنعتی فروغ اور ترقی کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

ہارون اگر نے کہاکہ حکومت کو ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں اورصنعتی ترقی کیلیے انتظامی امور میں مزید بہتری لانی چاہیے اور میکرو اکنامک مینجمنٹ کے ذریعے استعداد کو بڑھاتے ہوئے انفرااسٹرکچر کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ انتظامی امور اور خدمات کے حوالے سے حکومت کی کارکردگی حوصلہ افزا نہیں، ٹیکس امور سمیت کمرشل قوانین اور لیبر ریلیشنز پر بھی توجہ دی جائے۔ انہوں نے کراچی میں کورنگی کریک اور بن قاسم انڈسٹریل پارک کے قیام کا بھی خیر مقدم کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔