لیاری گینگ اور لشکر جھنگوی نے گٹھ جوڑ کر لیا، 30 فیصد کراچی میں مجرم روپوش ہیں

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 5 ستمبر 2013
تحریک طالبان اور کالعدم تنظیمیں کراچی میں سنگین وارداتیں کررہی ہیں، القاعدہ اور جنداللہ بھی بڑے جرائم میں ملوث ہیں، خفیہ اداروں کی رپورٹ. فوٹو: فائل

تحریک طالبان اور کالعدم تنظیمیں کراچی میں سنگین وارداتیں کررہی ہیں، القاعدہ اور جنداللہ بھی بڑے جرائم میں ملوث ہیں، خفیہ اداروں کی رپورٹ. فوٹو: فائل

کراچی:  وزیر اعظم نواز شریف کی صدارت میں بدھ کو وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں انٹیلی جنس حکام نے بتایا ہے کہ تحریک طالبان کراچی میں موجود ہے ۔

تحریک طالبان اور کالعدم تنظیمیں، بعض سیاسی جماعتوںاور دیگر عناصربھتہ خوری ،ٹارگٹ کلنگ ، اغواء برائے تاوان اور دیگرجرائم کی سنگین میں ملوث ہیں۔ کراچی کے 30فیصد علاقوں میں جرائم پیشہ عناصر کی بڑی تعداد روپوش ہے اور جرائم کی سنگین وارداتیں لیاری ،اولڈ سٹی ایریا ،اورنگی ٹاؤن ،سائٹ ،پاک کالونی ، منگھوپیر،قائد آباد سمیت ضلع غربی اور ضلع وسطی کے کئی علاقوں میں عروج پر ہیں ۔ منگھوپیر ، سہراب گوٹھ ،قائد آباد ،کٹی پہاڑی ،اورنگی ٹاؤن اور لیاری میں کالعدم تنظیموں سے وابستہ افراد بڑی تعداد میں روپوش ہیں۔

ذرائع کے مطابق بریفنگ میں بتایا گیا کہ کراچی میں لشکر جھنگوی،جند اللہ اور دیگر کالعدم تنظیمیں فرقہ وارانہ وارداتوں میں ملوث ہیں جبکہ بعض سیاسی جماعتوں کی پشت پناہی میں بیشتر ملزمان بھی شہر کا امن خراب میں ملوث ہیں اور سیاسی بنیادوں پر ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں۔حکام نے بتایاکہ کراچی میں زمینوں پر قبضہ بھی ایک بڑا مسئلہ ہے اور لینڈ مافیا کے بعض گروپ بھی حالات خراب کرنے کے ذمے دار ہیں ۔ لیاری میں کالعدم اور شدت پسند تنظیموں کا گٹھ جوڑ ہے اور یہ تنظیمیں ضلع جنوبی میں حالات خراب کررہی ہیں۔

کراچی کے بعض علاقوں میں سیاسی تنظیموں کے درمیان بھی محاذ آرائی چل رہی ہے جس کی وجہ سے سیکڑوں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں ۔ شہر میں اغواء برائے تاوان کی وارداتوں کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں انٹیلی جنس حکام نے458ٹارگٹ کلرزاور دیگر جرائم پیشہ عناصر کی شناخت ہوگئی ہے ،ان کا تعلق سیاسی اور فرقہ وارانہ گروپوں سے ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔