- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
جرائم کی تحقیقات سے متعلق پاکستانی ہی نہیں برطانوی پولیس بھی نا اہل نکلی
مانچسٹر: برطانوی پولیس کا شمار دینا کی بہترین پولیس میں کیا جا تا ہے لیکن مانچسٹر کی پولیس درج مقدمات میں سے دو تہائی یعنی 60 فیصد مقدمات کی سرے سے تحقیقات نہیں کر پاتی جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کیسز کی تحقیقات میں صرف پاکستانی پولیس ہی نہیں برطانوی پولیس بھی نا اہل ہے۔
مانچسٹر پولیس کے ایک اعلی عہدیدارسر پیٹر فہے نے انکشاف کیا ہے کہ مانچسٹر پولیس مختلف کیسز میں دائر 60 فیصد مقدمات کی سرے سے تحقیقات ہی نہیں کر پاتی، ان کا کہنا ہے کہ معاشرے میں 40 فیصد جرائم متحرک طریقے سے کئے جاتے ہیں، ہم تمام جرائم اور وارداتوں کے طریہ کار کو دیکھتے ہیں اور پھر اس بات کا اندازہ لگاتے ہیں کہ کس جگہ پولیس پیٹرولنگ ضروری ہے۔ بہت سارے جرائم میں نہ تو کوئی گواہ ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج اور نہ ہی فرانزک کی سہولیات۔
مانچسٹر پولیس کی نااہلی کو چھپانے کے لئے سر پیٹر فہے ایک عجیب منطق پیش کرتے ہیں کہ ان کی پولیس معمولی نوعیت کے جرائم پر توجہ دینے کے بجائے سنگین نوعیت کے مقدمات پر توجہ دیتی ہے جس کے باعث معمولی نوعیت کے مقدمات کی تحقیقات نہیں ہو پاتیں۔ سر پیٹر فہے جو برطانیہ میں ایسو سی ایشن آف چیف پولیس کے نائب صدر بھی ہیں کہتے ہیں کہ جس طرح اسپتالوں میں ڈاکٹرززیادہ زخمی مریضوں پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اسی طرح ہماری پولیس بھی سنگین جرائم پر زیادہ توجہ دیتی ہے اور ملزمان کے خلاف تحقیقات کرتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔