جرائم کی تحقیقات سے متعلق پاکستانی ہی نہیں برطانوی پولیس بھی نا اہل نکلی

ویب ڈیسک  جمعرات 5 ستمبر 2013
معاشرے میں 40 فیصد جرائم متحرک طریقے سے کئے جاتے ہیں, برطانوی پولیس چیف۔ فوٹو؛ فائل

معاشرے میں 40 فیصد جرائم متحرک طریقے سے کئے جاتے ہیں, برطانوی پولیس چیف۔ فوٹو؛ فائل

مانچسٹر: برطانوی پولیس  کا شمار دینا کی بہترین پولیس  میں کیا جا تا ہے لیکن مانچسٹر کی پولیس  درج مقدمات میں سے دو تہائی یعنی 60 فیصد مقدمات کی سرے سے تحقیقات نہیں کر پاتی جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کیسز کی تحقیقات میں صرف پاکستانی پولیس ہی نہیں برطانوی پولیس بھی نا اہل  ہے۔

مانچسٹر پولیس کے ایک اعلی عہدیدارسر پیٹر فہے نے انکشاف کیا ہے کہ مانچسٹر پولیس مختلف کیسز میں دائر 60 فیصد مقدمات کی سرے سے تحقیقات ہی نہیں کر پاتی، ان کا کہنا ہے کہ معاشرے میں 40 فیصد جرائم متحرک طریقے سے کئے جاتے ہیں، ہم تمام جرائم  اور وارداتوں کے طریہ کار کو دیکھتے ہیں اور پھر اس بات کا اندازہ لگاتے ہیں کہ کس جگہ پولیس پیٹرولنگ ضروری ہے۔ بہت سارے جرائم میں نہ تو کوئی گواہ ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج اور نہ ہی فرانزک کی سہولیات۔

مانچسٹر پولیس کی نااہلی کو چھپانے کے لئے سر پیٹر فہے ایک عجیب منطق پیش کرتے ہیں کہ ان کی پولیس معمولی نوعیت کے جرائم  پر توجہ  دینے کے بجائے سنگین نوعیت کے مقدمات  پر توجہ دیتی ہے جس کے باعث معمولی نوعیت کے مقدمات کی تحقیقات نہیں ہو پاتیں۔ سر پیٹر فہے جو برطانیہ میں ایسو سی ایشن آف چیف پولیس کے نائب صدر بھی ہیں کہتے ہیں کہ جس طرح اسپتالوں میں ڈاکٹرززیادہ زخمی مریضوں پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اسی طرح ہماری پولیس بھی سنگین جرائم پر زیادہ توجہ دیتی ہے اور ملزمان کے خلاف تحقیقات کرتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔