- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
خیبر پختون خوا میں 84 ہزار سرکاری نوکریاں 3 برس سے خالی
پشاور: خیبرپختون خوا کے مختلف سرکاری محکموں میں 84 ہزار سرکاری آسامیاں گزشتہ 3 برس سے خالی ہونے کا انکشاف ہوا ہے جنہیں ختم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے تاہم ہر محکمہ اس سلسلے میں اپنے طور پر مذکورہ آسامیوں کے حوالے سے محکمہ خزانہ کو رپورٹ پیش کرے گا جس کی روشنی میں ان آسامیوں کو مرحلہ وار ختم کیا جائے گا۔
خیبرپختون خوا کابینہ کے 18 جون کے اجلاس میں نئے مالی سال کے بجٹ اور سالانہ ترقیاتی پروگرام کی منظوری دی گئی، اس میں محکمہ خزانہ کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں انکشاف کیا گیا کہ صوبے کے مختلف سرکاری محکموں میں اس وقت 84 ہزار آسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں تاہم کسی بھی محکمہ کا کام متاثر نہیں ہوا۔
اس عمل کے باعث مذکورہ آسامیاں بے معنی ہو کر رہ جاتی ہیں کیونکہ ان میں کئی آسامیاں ایسی بھی ہیں جن کی اب کوئی ضرورت نہیں رہی جس کی بنیاد پر صوبائی کابینہ نے ان 84 ہزار سرکاری آسامیوں کو ختم کرنے کی اصولی منظوری دے دی۔
ذرائع کے مطابق اس کے لیے محکمہ خزانہ سمیت دیگر محکموں کو ہدایت دی گئی ہے کہ ہر محکمہ میں موجود خالی آسامیوں کو جائزہ لیا جائے اور اس کی روشنی میں مرحلہ وار ان آسامیوں کو باقاعدہ طور پر ختم کیا جائے۔
اس بارے میں سرکاری ذرائع نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے بھر کے سرکاری محکموں میں 84 ہزار سرکاری آسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں جنہیں ختم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے کیونکہ قواعد کے مطابق کسی بھی سرکاری محکمہ میں کوئی آسامی 6 ماہ تک خالی پڑی ہو تو اسے ختم کردیا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ان میں بعض آسامیوں سے متعلق عدالتوں میں کیس زیر سماعت ہیں جبکہ بعض میں پبلک سروس کمیشن کے معاملات بھی ہیں اس لیے ان کا کیس ٹو کیس جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لیے 30 ہزار نئی آسامیوں کی تخلیق کے باوجود خالی آسامیاں 84 ہزار کی تعداد ہی میں موجود ہیں جس کے بعد ان کو ختم کرنا ہی مناسب فیصلہ تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔