موبائل فون کمپنیوں کا سمز کے اجرا کے لئے بائیو میٹرک سسٹم لگانے سے انکار

ویب ڈیسک  جمعـء 6 ستمبر 2013
پی ٹی اےاور موبائل فون کمپنیوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو 15 روز میں غیر تصدیق شدہ سمز کی روک تھام کےلئے تیار کی جانے والی  رپورٹ میں اس کے حل کی تجویز پیش کرے گی۔ فوٹو:فائل

پی ٹی اےاور موبائل فون کمپنیوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو 15 روز میں غیر تصدیق شدہ سمز کی روک تھام کےلئے تیار کی جانے والی رپورٹ میں اس کے حل کی تجویز پیش کرے گی۔ فوٹو:فائل

اسلام آباد: پاکستان میں موبائل فون نیٹ ورک سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں نے سمز کے اجرا کے لئے بائیو میٹرک سسٹم لگانے سے انکار کردیا ہے۔

وفاقی سیکریٹری داخلہ قمرزمان چوہدری کی زیر صدارت وزارت داخلہ میں غیر رجسٹرڈ سمز کے اجرا کو روکنے کے ایجنڈے پر اجلاس ہوا، جس میں سیکیورٹی اداروں کے خدشات پر بھی بات کی گئی۔ اجلاس کے دوران موبائل فون کمپنیوں کو ہدایت کی گئی کہ سمز کے اجرا کے لئے بائیو میٹرک سسٹم لگائے جائے تاکہ غیر تصدیق شدہ کنکشنوں کو بند کیا جاسکے تاہم موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا وہ ایسا نہیں کرسکتے کیوں کہ پوری دنیا میں یہ نظام نہیں ہے جس پر وزارت داخلہ کی جانب سے کہا گیا کہ جو حالات پاکستان کے ہیں وہ حالات بھی پوری دنیا میں کہیں نہیں ہیں اس لئے کمپنیوں کو بائیو میٹرک سسٹم لازمی لگانا ہوگا۔

اس موقع پر موبائل فون کمپنیوں کی جانب تجویز پیش کی گئی کے شناختی کارڈز پر بار کوڈز لگادیئےجائیں جس پر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور وزارت داخلہ کے حکام نےکہا کہ اس سے بائیو ڈیٹا کی تصدیق تو ہوجائے گی لیکن کسی شخص کے زندہ ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہوگا اس لئے کمپنیوں کو بائیو میٹرک سسٹم لگانا پڑے گا تاکہ سیکیورٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔

اجلاس میں پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) اور موبائل فون کمپنیوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو 15 روز میں غیر تصدیق شدہ سمز کی روک تھام کےلئے تیار کی جانے والی  رپورٹ میں اس کے حل کی تجویز پیش کرے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔