شام کے خلاف کارروائی نہ کی توخطرناک نتائج برآمد ہوں گے، باراک اوباما

ویب ڈیسک / رائٹرز  جمعـء 6 ستمبر 2013
بین الاقوامی برادری شام کے معاملے پر مفلوج اور کوئی ایکشن لیتی نظر نہیں آتی، اوباما۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

بین الاقوامی برادری شام کے معاملے پر مفلوج اور کوئی ایکشن لیتی نظر نہیں آتی، اوباما۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

سینٹ پیٹرزبرگ: امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے کہ جی 20 ممالک شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف فوجی کارروائی کے حوالے سے تقسیم نظرآتے ہیں لیکن اگر بشارالا سد کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو مستقبل میں اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

روس کے شہر سینٹ پیٹرز برگ میں جاری جی 20 اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے باراک اوباما کا کہنا تھا کہ زیادہ تر ممالک شام پر متوقع امریکی حملے کو سودمند سمجھتے ہیں تاہم کچھ ممالک کا خیال ہے کہ شام پر ممکنہ امریکی حملے کی پہلے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے منظور ی لینا چاہیئے، امریکا، فرانس سمیت ان تمام ممالک کو بہت زیادہ سراہتا ہے کہ جنہوں نے شام پر حملےمیں امریکا کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے اور ان ممالک کو بھی عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے جنھوں نے اس معاملے کو اقوام متحدہ کے ذریعے حل کرنے کی بات کی ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ بین الاقوامی برادری شام کے معاملے پر مفلوج اور کوئی ایکشن لیتی نظر نہیں آتی اور اگر شام کے خلاف  کیمیا ئی ہتھیاروں کے استعمال پر کارروائی نہ کی گئی تو مستقبل میں کیمیائی  ہتھیاروں کی روک تھام کے حوالے سے فیصلہ کرنا مزید دشوار ہو جائے گا۔

دوسری جانب روسی صدر ولاد میرپیوٹن کا کہنا ہے کہ روس کوامریکا کی جانب سے پر شام پر ممکنہ فوجی حملے کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں جب کہ حملے کے بین الاقوامی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے خبردار کیا کہ شام پر حملے کے سنگین اور المناک نتائج سامنے آ سکتے ہیں، بین الا قوامی برادری کو اپنے ذاتی اختلافات ایک طرف رکھ کر شام کے مسئلے کا سیاسی حل نکالنا ہو گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔